وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی اسمبلی میں اے پی پی سمیت صحافی برادری کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا

National Assembly
National Assembly session

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی اسمبلی میں قومی خبر رساں ادارے اے پی پی سمیت صحافی برادری کو درپیش بعض مسائل کو اجاگر کیا جبکہ اے پی پی کےملازمین اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کر رہے تھے۔

منگل کو ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ پی آر اے نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا تھا ہم ان کے پاس گئے ہیں انہوں نے تین چیزیں سامنے رکھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اے پی پی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلوں پر عملدرآمد اور ڈسپیریٹی الائونس کی ادائیگی کی جائے، احتساب عدالت میں صحافیوں پر تشدد کے واقعہ پر فوری کارروائی کی جائے اور اے پی پی، ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے ملازمین کو اعزازیہ کی عدم ادائیگی کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا جب سپیکر تھیں تو ان کے دور میں پرائیویٹ چینلز کے صحافیوں کو بھی بجٹ سیشن کور کرنے پر یہ اعزازیہ ملا تھا، جو صحافی رات دن یہاں ڈیوٹی دیتے ہیں ان کو اعزازیہ دیا جائے۔ اس پر سپیکرقومی اسمبلی نے وزیر پارلیمانی امور کو کہا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان سے متعلق مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

میری صحافیوں سے درخواست ہے کہ وہ پارلیمان کی کوریج کے لئے گیلری میں واپس آجائیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر صدیق ساجد کی سربراہی میں پی آر اے نے پریس گیلری سے بجٹ سیشن کی کوریج کا احتجاجاً بائیکاٹ کیا جس کے بعد سپیکر نے ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی اور معاون خصوصی جنید انوار چوہدری کو صحافیوں سے واک آئوٹ کی بابت جاننے کے لئے بھیجا۔ پی آر اے کے صدر صدیق ساجد نے انہیں بتایا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے کئی ماہ پہلے ڈسپیرٹی الائونس ، بی پی ایس پر منتقلی، ڈی پی سی کے انعقاد سمیت مختلف امور کی منظوری دی گئی ، اس پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے

۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کی کوریج کے لئے آنے والے سٹیٹ میڈیا کے ہمارے ممبران کو ایوان میں اعلان کردہ اعزازیہ دینے کے مسئلے کو بھی حل کیا جائے۔مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات کے رپورٹرز کو احتساب عدالت کے باہر بی فاریو سکینڈل کی کوریج کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے موبائل فون چھینے گئے، اس پر ڈپٹی سپیکر اور معاون خصوصی نے یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے کو متعلقہ وزارتوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا اور دونوں ایشوز کو جلد حل کرایا جائے گا۔