لاہور۔31جولائی (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے ٹویٹر پر نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کے خلاف پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی متفرق درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے (کل) جمعرات کو رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہے کہ ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے ایف آئی اے کو دی گئی درخواست و دیگر دستاویزات درخواست کے ہمراہ لف نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے بدھ کے روز عظمی بخاری کی دائر متفرق درخواست پر سماعت کی ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست گزار عظمی بخاری کے وکیل سے کہا کہ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے جو اعتراض عائد کیا وہ دور کریں ۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار عظمی بخاری نے ایف آئی اے کی دستاویزات لگا کر متفرق درخواست جمع کروائی تھی۔عدالت کے روبرو دائر درخواست میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے ایف آئی اے ،وزرات داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ فلک جاوید نامی خاتون نے درخواست گزار کی ٹویٹر پر نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کی، پہلے بھی فلک جاوید ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، استدعا ہے کہ عدالت فلک جاوید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے اور ایف آئی اے کو فوری تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ طلب کرے۔
عدالتی کارروائی کے بعد لاہور ہائیکورٹ احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ کل سے دوبارہ وہ جعلی ویڈیو اپلوڈ کی جا رہی ہے، ایک طرف یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مگر دوسری جانب اپنے پیڈ اکائونٹس کو کہتے ہیں کہ کام جاری رکھو،اگر کسی عام خاتون کے ساتھ ایسا ہو تو اس کے پاس سوائے خود کشی کے کیا راستہ باقی بچتا ہے ۔ عظمی بخاری نے کہا کہ حکومتی عہدے پر ہونے کے بعد بھی اپنے لیے انصاف مانگنے کے لیے یہاں آئی ہوں۔