ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ منصوبے کے تحت 1.5 بلین درخت لگانے کا ہدف حاصل کر لیا ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی ہر سال سٹیلائٹ مانیٹرنگ کی بنیاد پر سٹیٹ آف دی فاریسٹ رپورٹ جاری کرے گی، معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا مشاورتی ورکشاپ سے خطاب

93

اسلام آباد۔15مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری کے بعد وزارت موسمیاتی تبدیلی ہر سال سٹیلائٹ مانیٹرنگ کی بنیاد پر سٹیٹ آف دی فاریسٹ رپورٹ جاری کرے گی۔

پاکستان کے 10بلین ٹری سونامی پلانٹیشن پراجیکٹ کے لئے جیو اسپیشل پلیٹ فارم کے قیام سے متعلق دو روزہ مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹین بلین ٹری پلانٹیشن کے فلیگ شپ پروجیکٹ کے لیے وزارت کے ساتھ تعاون کے بعد انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ کے طور پر یہ ایک تاریخی دن ہے۔ جغرافیائی نگرانی نے اس اقدام کے لیے شفافیت اور اعتبار کی ایک اور جہت کا اضافہ کیا۔

امین اسلم نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے گرین وژن کی وجہ سے ملک کو جنگلات کا چیمپئن اور عالمی سطح پر جنگلات کے اقدامات میں رہنما قرار دیا گیا ہے اور اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی نے پاکستان کو اپنی آٹھ رکنی باڈی کا رکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے وژن کو قائدانہ نمونہ اور سمت کے طور پر تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک نے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ منصوبے کے تحت 1.5 بلین درخت لگانے کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلین ٹری فارسٹیشن پراجیکٹ (بی ٹی اے پی) واحد حکومتی اقدام ہے جس نے قومی خزانے کے 8 ارب روپے بچائے اور اپنے مقررہ ہدف سے زیادہ حاصل کیا۔ انہوں نے تعاون کے لیے آئی سی آئی ایم او ڈی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مرکز ملک کے شمالی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششوں میں دیرینہ شراکت دار ہے۔امین اسلم نے کہا کہ ورکشاپ سے صوبائی محکمہ جنگلات کی جغرافیائی نگرانی کی ٹیکنالوجی پر کام کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

وزارت نے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی 70 منتخب سائٹوں کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کی تھی جس سے سائٹس پر شجرکاری کے بعد 60 فیصد مثبت تبدیلی آئی۔ ڈائرکٹر جنرل آئی سی آئی ایم او ڈی نیپال پیما جماتشو نے کہا کہ ہندوکش ہمالیائی خطے کے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی وسائل کو ماحولیاتی انحطاط کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندو کش ہمالیائی خطے میں اہم ماحولیاتی نظام موجود ہے جو لاکھوں لوگوں کے معاش کا ذریعہ ہے۔ جماتشو نے اس بات پر زور دیا کہ ٹین بلین ٹری پراجیکٹ ماحولیاتی نظام کی بحالی کی ایک بہترین مثال ہے۔ مرکز ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششوں میں قومی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے پرعزم ہے جس سے ہندوکش ہمالیائی خطے میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی کامیابی پر امین اسلم کو مبارکباد دی اور اسے ایک ماڈل اقدام کے طور پر سراہا۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی جودت ایاز نے کہا کہ آئی سی آئی ایم او ڈی نے ڈیٹا سائنس کے لیے علاقائی ڈیٹا سینٹر اور ماڈل کے طور پر کام کیا۔

اس کے ساتھ تعاون سے جغرافیائی اعداد و شمار کے ذریعے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کی رپورٹنگ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہونے والی قدرتی آفات سے ملک کو 365 ارب روپے سے زائد کا بھاری معاشی نقصان ہوا، ٹین بلین ٹری سونامی منصوبہ پاکستان کو موسمیاتی لحاظ سے پائیدار ملک بنانے کے لئے بہت اہم ہے۔

اس موقع پرچیف آف پارٹی آئی سی آئی ایم او ڈی بیرندر بجراچاریہ نے بھی ورکشاپ سے خطاب کیا۔ دو روزہ ورکشاپ میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام وفاقی اکائیوں سے ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت صوبائی پراجیکٹ ڈائریکٹرز اور رابطہ کار شریک ہیں۔