اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):پاکستاُن ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے کہا ہے کہ ٹیکس وصولیوں کی استعداد بڑھانے کے لیے حکومت کو فوری طور پر جامع اور ادارہ جاتی سوچ پر مبنی طریقہ اختیار کرنے اور بنیادی ٹیکس پالیسیوں میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ اتوار کو یہاں صنعتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرات مندانہ اصلاحاتی منصوبوں پر عمل درآمد، ٹیکس اخراجات کو معقول بنانے، ٹیکسوں کی آمدنی کے بہتر استعمال اور ٹیکس دہندگان کی بنیاد کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت اس کثیر جہتی طریق کار سے وصولیوں اور کارکردگی کو متوازن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکسوں کے بنیادی نظام اور انتظام کو بہتر بنانا چاہیے جن میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس، ایکسائز، انکم ٹیکس اور کارپوریٹ انکم ٹیکس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے ممالک میں ٹیکس کی معیاری شرح میں اضافہ کیے بغیر ترجیحی طریق کار کو محدود اور عمل درآمد کو بہتر بنا کر ٹیکس آمدنی کو دگنا کیا جا سکتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو اپنا کر ٹیکس پالیسی کے نفاذ اور ریونیو وصولیوں کے فرق کو کم کیا جا سکتا ہے۔
شہزاد علی ملک ستارہ امتیاز نے کہا کہ ٹیکس نظام کو چلانے والے اداروں کو بھی بہتر بنانے اور ٹیکس اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔ معیشت پر ٹیکس پالیسیوں کے اثرات اور تجزیہ کرنے کی اہل افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے۔ ٹیکس ڈیزائن اور نفاذ پر کام کرنے والے سرکاری اہلکاروں کی زیادہ پیشہ ورانہ مہارت اور ٹیکس نظام کو مستحکم بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کےبہتر استعمال اور پالیسی وقانون سازی میں شفافیت کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سرکاری اداروں میں اصلاحات کو اولین ترجیح دے اور ان کو مربوط بنائے کیونکہ وسیع تر ادارہ جاتی تناظر بہت اہمیت رکھتا ہے اور بہتر ادارے ہی ریاستی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔