”ٹیکس کی ادائیگی” کے عنوان سےاداریہ بدنیتی پرمبنی ہے ،ایف بی آر کی کارکردگی قابل ستائش ہے ،ہدف سے زیادہ محصولات اکھٹے ہوئے ،ترجمان

112
چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد۔13نومبر (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان نے مقامی انگریزی زبان کے روزنامہ میں ”ٹیکس کی ادائیگی” کے عنوان سے شائع ہونے والے اداریہ پراپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اداریہ درحقیقت بدنیتی جبکہ متن کے حوالہ سے بھی شکوک وشبہات پرمبنی ہے۔

جمعہ کویہاں جاری بیان میں ایف بی آرکے ترجمان نے کہاہے کہ مذکورہ اداریہ میں فرسودہ الزامات کا اعادہ کیاگیاہے کہ ذاتی فوائد کیلئے ایف بی آر کے افسران واہلکار ادارے میں اصلاحات کی عمل میں رکاوٹ ہے اور اسی وجہ سے ریونیومیں کمی کا بھی سامنا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ تمام الزامات زمینی حقائق سے دور ہیں اوربظاہراس کا مقصد ایک منظم مہم کے تحت ایف بی آر کو بدنام کرنا ہے۔

درحقیقت گزشتہ مالی سال اور موجودہ مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں ایف بی آر کی قابل ستائش کارکردگی کو ہر سطح پر اور خود وزیراعظم نے ایک سے زیادہ مواقع پر سراہا ہے۔گزشتہ مالی سال کیلئے محصولات کا ہدف نہ صرف حاصل کیا گیا ہے بلکہ ہدف سے 54 ارب روپے سے زیادہ اکھٹا کئے گئے۔

رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے لیے محصولات کے ہدف سے 37 فیصد زیادہ ریونیوحاصل کیاگیا۔ اس مدت کیلئے 1607 ارب روپے کے مقابلہ میں 1,840 ارب روپے کے محصولات اکھٹے کئے گئے ، یکم نومبر 2021 تکٹیکس سال 2021 کے انکم ٹیکس گوشوارے 2.8 ملین سے تجاوز کر گئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ اداریہ کے دعووں کے برعکس ایف بی آرٹیکس نظام میں شفافیت،کارگردگی میں بہتری اورسہولیات میں اضافہ کیلئے آٹومیشن اور ڈیجیٹائزیشن کاعمل آگے بڑھا رہاہے۔

کاروبارمیں آسانی کو یقینی بنانے پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے ساتھ انسانی تعامل کو کم سے کم کرنے اور نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکس وصولی کے عمل کو ڈیجیٹائز اور خودکار بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔تمباکو، کھاد، چینی، مشروبات اور سیمنٹ جیسے اہم شعبوں کی تیارکنندگان سے صارفین تک ڈیجیٹل نگرانی کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا حالیہ آغاز ایف بی آر کی جانب سے حاصل کیا گیا ایک اور سنگ میل ہے۔

ترجمان نے کہاکہ کہ ایف بی آر کی جانب سے متعارف کرائے گئے پوائنٹ آف سیلزنظام (پی او ایس) کا مقصد محصولات میں لیکجز کوروکنا ہے، اب۔ 14,000 سے زائد پوائنٹ آف سیل ٹرمینلز ایف بی آر کے ساتھ مربوط ہوچکے ہیں، نادرا کے تعاون سے مصنوعی ذہانت اور میتھمیٹیکل ماڈلنگ کو استعمال کرنے کے منصوبے بھی جاری ہیں تاکہ شہریوں کی حقیقی آمدنی کا پتہ لگایا جا سکے اور اس طرح ٹیکس کی اصل ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔ترجمان نے کہاکہ ایف بی آراس ماہ کے آخر تک سنگل سیلز ٹیکس پورٹل شروع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

ترجما ن نے کہاکہ ایف بی آر کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان کسٹمز کی جانب سے شفافیت، عمل کو خودکار بنانے اور کاروبار میں زیادہ سے زیادہ آسانی کو یقینی بنانے کے لیے آؤٹ آف باکس سلوشنز کی وسیع اقسام تیار کی گئی ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے پاکستان سنگل ونڈوکے حالیہ باضابطہ آغاز کو پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے، اس طرح ملک کے لیے ریونیو میں اضافے کے وسیع امکانات ہیں۔

وی بوک نظام کے ذریعے ترجیحی بنیاد پر کمپنیوں کی درآمد اور برآمد کنسائنمنٹ کی پراسیسنگ میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مجاز اکنامک آپریٹر پروگرام متعارف کرایا گیا ہے۔ اسی طرح ملک میں ہوائی جہاز کی لینڈنگ سے قبل ایئر کارگو کے سامان کے لیے کلیئرنس ان دی اسکائی متعارف کرایا گیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے اپنے ٹیکس نظام کی اصلاح اور تنظیم نو کے لیے بہت سے دوسرے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں ۔

ترجمان نے کہاکہ ایف بی آر دوسری سہ ماہی کے دوران زیادہ سے زیادہ ریونیو اورجاری مالی سال کیلئے مقررہ کردہ 5,829 بلین روپے کے ہدف کو عبورکرنے کیلئے پوری طرح سے پرعزم ہے ۔ ترجمان نے کہا ک ایف بی آر کی تاریخی کامیابیاں وزیر اعظم پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھیں جو قانون کی حکمرانی اور بلا تفریق سب پر اس کے نفاذ کو یقینی بنانے پریقین رکھتے ہیں۔