پارلیمنٹ کی رہنمائی میں ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا،وفاقی وزیر داخلہ کی وفاقی وزیر اطلاعات کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی رہنمائی میں ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا ، آئین وقانون کے مطابق ہی امن لایا جائے گا ،خلاف آئین کوئی بات نہیں مانی جائے گی ، اگرکسی تحقیقاتی ادارے نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا تو دیر نہیں لگائیں گے ، عمران خان پر اصل میں عدم اعتماد ان کے اتحادیوں نے کیا ہے،جتنے ووٹ پی ٹی آئی کے تھے اتنے ہی ووٹ لیکر شہباز شریف وزیراعظم بنے ، سابق چیئرمین نیب کو خاتون کو ہراساں کرنے کی ویڈیو کے معاملے میں دبائو میں لاکر انتقامی کارروائیاں کی گئیں ،آئندہ چند دنوں میں چیئرمین نیب کا فیصلہ ہوجائے گا ، ایسا چیئرمین نیب ہو گا جو انصاف کے تقاضے پورے کرے گا اور ادارے کے اندرخرابیاں بھی دور کریگا ، عمران خان کا امریکی سازش سے شروع ہونے والابیانیہ نیوٹرل پر آپہنچا، عمران خان بتائیں کہ شہباز شریف کے خلاف کونسے 70 کیسز ہیں؟وہ بدھ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں میڈیا کو بریفنگ د ے رہے تھے ۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں اہم معاملات پر پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سکیورٹی صورتحال پر پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی، ملکی سلامتی اور امن و امان، ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کا بھی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات پر شرکاء کو اعتماد میں لیا گیا، افغانستان کی صورت حال پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری وسیاسی قیادت موجود تھی، اجلاس کو اہم قومی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لئے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف مذاکرات پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اداروں کو مس یوز کرتے رہے، جو چیزساڑھے تین سال ثابت نہیں کر سکے اب کیا کریں گے، ریٹائرڈ ججوں کو احتساب عدالت میں لگانے کا مقصد انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، کیسز کو جھوٹا ثابت کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن ووٹوں سے عمران آئے انہی ووٹوں سے شہباز شریف بھی وزیراعظم بنے، راجہ ریاض، نور عالم پچھلے دو سال سے عمران خان پر تنقید کر رہے تھے، نیب ترامیم پر بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، نیب ایکٹ کا پہلے جائزہ لے لیں، 80 فیصد ترامیم تحریک انصاف کی حکومت خود آرڈیننس میں لیکر آئی تھی، نیب 90 دن کا ریمانڈ لیتا تھا، نیب بتائے کونسے سیاست دانوں سے کتنے پیسے وصول کیے؟ نیب نے جو پیسے ریکور کیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کیے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت نے کئی فیصلوں میں نیب کو کالا قانون کہا، قومی احتساب بیورو میں 90 دن ریمانڈ کے باوجود چالان پیش نہیں کیا جاتا تھا، ہم توبھگت چکے، نیب قانون کو ہم نے اپنے لیے ٹھیک نہیں کیا، اسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کی بھی تجاویز تھیں، نیب قوانین پر کاروباری طبقے، بیوروکریٹس کو اعتراضات تھے، ضمانت کا اختیارعدالت کو دیا گیا ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیز انٹرپرائزز میں بھی ان کے فرنٹ مین کا نام نکلا ہے، اگر نیب ترامیم کا فائدہ ہونا ہے تو آپ کے لوگوں کو ہونا ہے، اگر نیب قوانین سے کوئی نہیں پکڑا جائے گا تو آپ کو خوش ہونا چاہیے، برطانیہ سے آنے والی رقم بارے عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 458 کنال اراضی حاصل کی گئی، کس کھاتے میں القادر یونیورسٹی کو زمین دی گئی؟50 ارب کا فائدہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو دیا گیا،10روز گزرجانے کے بعد بھی عمران خان نے اسکا جواب نہیں دیا ، ان 10یوم میں عمران خان نے 11پریس کانفرنسز کی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ طے پایا ہےکہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات آئین پاکستان کے تحت ہوں گے اور یہ مذاکرات پارلیمنٹ کی گائیڈ لائنزکے مطابق ہوں گے، قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی پر ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے جلد پارلیمنٹ کا اِن کیمرا اجلاس بلایا جائے گا جس میں وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف علی زرداری قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے ، وہ بھی اس کے حق میں تھے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک رائے ہے کہ جو لوگ ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہوئے انھیں قومی دھارے میں لایا جائے ، ٹی ٹی پی کے اہلخانہ اور بچوں کا توکوئی قصور نہیں ہے ، انہیں قومی دھارے میں لایا جانا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 14 یوم کے ریمانڈ کا فائدہ تو عمران خان، فرح گوگی ، عثمان بزدار ، عامر کیانی اور دیگر حواری جو کرپشن میں ان کے فرنٹ مین ہیں، کو براہ راست ہونا ہے ۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان تنقید کر رہے ہیں کہ ضمانت کا اختیار دیا گیا ہے ،ان سے سوال ہے کہ کیا ضمانت کا اختیار حکومت کو دیدیا گیا ہے یا کسی ملزم کو دیا گیا ہے ؟ ضمانت کا اختیار عدالتوں کو دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست موصول ہوئی ہے، اس پر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے ، ماضی میں بھی طیبہ گل نے ان کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست دی تھی ، ایک وقت تھا جب سابق چیئرمین نیب کہا کرتے تھے کہ 14،15 لوگوں کو گرفتار کر لیا جائے تو ماضی کی حکومت گر جائے گی اور ایک شخص تو ایسا ہے کہ اس کی صحت ہمیں گرفتاری کی اجازت نہیں دیتی ، اسکے بعد اسی حکومت نے اس ویڈیو کے ذریعے چیئرمین نیب کو دبائو میں لایا اور پھر اپوزیشن پر انتقامی کیسوں کی بھرمار ہوگئی ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمرا ن خان اور انکی اہلیہ کے خلاف ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی کو 50 ارب کا فائدہ پہنچانے ، القادر ٹرسٹ کے لئے 458کنال اراضی لینے اور بنی گالہ میں 240 کنال اراضی کے معاملے کی تحقیقات متعلقہ ادارے کر رہے ہیں، ان تحقیقات کی بنیاد پر آگے کارروائی ہونی ہے ۔