اسلام آباد۔27ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستانی بندرگاہوں کو دنیا کی 50 بہترین بندرگاہوں میں شامل کرنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، پاکستان کے اقتصادی استحکام کے لیے مضبوط لاجسٹک انفراسٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، بندرگاہوں کی کارکردگی برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کی بندرگاہوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وزیر اعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں سیکرٹری بحری امور، سیکرٹری ریلوے، منصوبہ بندی کمیشن کے ارکان اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے کہاکہ یہ بالکل درست ہے کہ پاکستان کے اقتصادی استحکام کے لیے مضبوط لاجسٹک انفراسٹرکچر نہایت اہم ہے۔ بندرگاہوں کی کارکردگی براہ راست برآمدات کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اگر بندرگاہیں موثر اور جدید ہوں تو یہ نہ صرف تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیتی ہیں بلکہ ملکی معیشت کو بھی مستحکم کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، سرمایہ کاری کو بڑھانے اور غیر ملکی تجارت کو آسان بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس لیے، پاکستان کو اپنی بندرگاہوں کی بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ اقتصادی ترقی کی راہیں ہموار کی جا سکیں۔
انہوں نے کہاکہ وزارت سمندری امور کا ایکشن پلان بندرگاہوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور کلیئرنس میں تاخیر کے خاتمے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے بندرگاہوں کی کارروائیوں کو منظم کیا جائے، جس سے دستاویزی کارروائیاں تیز ہوں گی۔عملے کی تربیت، بندرگاہوں کے عملے کو جدید تکنیکی مہارتوں کی تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ تیز رفتار کلیئرنس کے عمل میں مہارت حاصل کر سکیں۔ مختلف وزارتوں، ایجنسیوں اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تاکہ تمام مراحل میں ہموار رابطہ قائم ہو۔انہوں نے کہاکہ انفراسٹرکچر کی بہتری میں بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانا، جیسے کہ گوداموں کی تعمیر اور رسد کی سہولیات کی توسیع کرنا ہے ، برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے کلیئرنس پروسیس میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔تجارتی پروسیس سے متعلق معلومات کو عام کرنا تاکہ کاروباری افراد کو بہتر رہنمائی حاصل ہو۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان 77 سالوں میں ایکسپورٹ پر مبنی اقتصادی پالیسی نہیں اپنا سکا،ہمارا وژن 2010 اور وژن 2025 سیاسی حادثوں کا نشانہ بنا، اب ہم ایکسپورٹ پر مبنی معیشت کی طرف سفر شروع کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئ ایم ایف کے پروگرام کے ذریعے پاکستان کو 3 سال کےلئے انشورنس پالیسی مل گئی ہے، پوری قوت کے ساتھ ہمیں اقتصادی ترقی کو اپنا ایمان بنانا ہوگا،نیشنل گروتھ سٹریٹجی میں زرمبادلہ کا مرکزی کردار ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ دنیا میں ہر کامیاب ملک زرمبادلہ کو بڑھا کر اقتصادی ترقی کر رہا ہے،گوادر، کراچی، چابہار اور بن قاسم بندرگاہوں کو دنیا ایک سنہرے موقع کے طور پر دیکھے،وزارت سمندری امور کو اپنا سکوپ بڑھانے کی شدید ضرورت ہے، سمندری امور سے متعلق پالیسی کا جامع فریم ورک بنانے کی ضرورت ہے،پاکستانی مال کو پاکستانی بحری جہازوں کے ذریعے دوسرے ممالک تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا معاشی مرکز صرف اور صرف ایکسپورٹ ہونا چاہیے، اگر ہم نے حالیہ آئی ایم ایف معاہدے سے فائدہ نہ اٹھایا تو آئندہ ہمیں مزید اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان کی بندرگاہیں بین الاقوامی درجہ بندی میں اپنے علاقائی حریفوں سے پیچھے ہیں،
پاکستانی بندرگاہوں کو دنیا کی 50 بہترین بندرگاہوں میں شامل کرنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ پاکستان کے اقتصادی استحکام کے لیے مضبوط لاجسٹک انفراسٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، ندرگاہوں کی کارکردگی برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بندرگاہوں کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے اور کلیئرنس میں تاخیر کے خاتمے کے لیے وزارت سمندری امور ایکشن پلان بنائے۔