پاکستان اس فلسطینی ریاست کا خواہاں ہے جو 1967 سے قبل تھی اور جس کا دارالحکومت القدس تھا، اس پر تشویش اور ابہام کی کوئی گنجائش نہیں،کشمیر پر ہمارا موقف وہی ہے جو ماضی کی حکومتوں کا تھا،اس پر قومی اتفاق رائے ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب

81

اسلام آباد ۔ 16 جون (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اس فلسطینی ریاست کا خواہاں ہے جو 1967 سے قبل تھی اور جس کا دارالحکومت القدس تھا، اس پر تشویش اور ابہام کی کوئی گنجائش نہیں،کشمیر پر ہمارا موقف وہی ہے جو ماضی کی حکومتوں کا تھا،اس پر قومی اتفاق رائے ہے، پارلیمانی اتفاق رائے کے لئے ایک پارلیمانی کشمیر کمیٹی بنانے جا رہے ہیں،کشمیر میں 5 اگست کے بھارتی اقدامات کو پاکستان تسلیم نہیں کرتا،بھارت کے سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بننے کا سوال ہی نہیں ہے، غیر مستقل ممبر پاکستان اور بھارت سات سات مرتبہ رہے ہیں اب بھارت جبکہ 2026 میں پاکستان آٹھویں بار غیر مستقل ممبر کی مہم شروع کر رہا ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ جن خدشات کا اظہار خواجہ آصف نے کیا ہے ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ یہ کہا گیا کہ عرب ممالک کے نکتہ نظر میں تبدیلی آئی ہے۔ پاکستان مسلم ممالک کے زیر اثر آکر کہیں اپنی پالیسی پر نظرثانی نہ کر رہا ہو تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین پر ہمارا موقف وہی ہے جو مسلم لیگ (ن)’ پیپلز پارٹی کی حکومت میں تھا۔ یہ تاریخی موقف ہے کہ ہم کہتے تھے کہ ہمیں وہ فلسطینی ریاست چاہیے جو 1967ء سے پہلے کی تھی۔ جس کا القدس دارالخلافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تسلسل کے ساتھ یہ موقف رہا ہے۔ اس پر کسی تشویش یا ابہام کی گنجائش نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تیسرا نکتہ یہ اٹھایا گیا کہ میں نے کہا کہ اگر ہندوستان سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بن جاتا ہے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی’ ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں۔ پاکستان یو ایف سی کا ممبر ہے۔ ہم انڈیا کی حمایت نہیں کرتے تاہم غیر مستقل ممبر بنتے رہتے ہیں۔ سات مرتبہ بھارت’ سات مرتبہ پاکستان غیر مستقبل ممبر رہا ہے۔ اب بھارت پھر کوشاں ہے اور وہ بن جائے گا۔ اس نے 2011ء میں فیصلہ کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اپنا فیصلہ آٹھویں بار بننے کا سنا دیا ہے۔ ہم نے مہم شروع کردی ہے۔ 2024ء میں اس کا انتخاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کشمیر کا حوالہ دیا’ کشمیر پر ہمارا موقف ایک تھا’ ایک ہے اور حتی الوسع کوشش ہے ایک ہی رہے۔ اس پر قومی اتفاق رائے ہے۔ اس پارلیمنٹ نے دو مرتبہ متفقہ قرارداد سے اس کا مظاہرہ کیا۔ میں نے ان کو خود تجویز پیش کی ہے۔ یہ معاملہ سنجیدہ اور غور طلب مسئلہ ہے۔ بھارت کے پانچ اگست کے غیر قانونی اقدام کو پاکستان تسلیم نہیں کرتا۔اس پر قومی اتفاق رائے ہے اور پارلیمانی اتفاق رائے کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے جا رہے ہیں جس میں سینٹ ‘ قومی اسمبلی’ اپوزیشن کو نمائندگی دی جائے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ مسائل سیاسی وابستگی اور مفادات سے بالاتر ہیں اس میں مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور اقوام متحدہ کی اصلاحات شامل ہیں۔ان مسائل پر ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔