صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا عالمی سٹریٹجک خطرات اور رد عمل کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد ۔ 4 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا داعی ہے کیونکہ ہم امن کی قدر و قیمت جانتے ہیں، پاکستان نے گزشتہ سال بھارتی جنگی طیارہ مار گرانے کے باوجود بھارتی پائلٹ کو رہا کردیا تھا کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں ، وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے واضح طورپر کہا تھا کہ بھارت اگر ایک قدم آگے بڑھائے گا تو پاکستان 5 قدم آگے بڑھے گا، جنگوں کی تاریخ سے ہمیں تباہی، لوٹ مار اور دوسرے کے استحصال کے سوا کچھ نہیں ملتا، جنگوں سے امن کا حصول ممکن نہیں ہوتا اور نہ ہی ان سے قوموں کی تعمیر نو ممکن ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو عالمی سٹریٹجک خطرات اور رد عمل پر بین الاقوامی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ عالمی منظر نامے میں مسلسل تبدیلیاںرونما ہو رہی ہیں، بدلتی دنیا میں یہ ضروری تھا کہ بنی نوع انسان تاریخ سے سیکھ کر آگے بڑھے مگر گزشتہ دو تین صدیوں میں ہم نے جو تجربات اور مشاہدے کیے ان کے مطابق انسان نے تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا، اگر دنیا نے کچھ سیکھا ہے تو وہ یہ ہے کہ ہتھیار کیسے حاصل کیے جائیں اور جنگین کیسے لڑی جائیں، یہ بات قابل افسوس ہے کہ انسانیت نے برے تجربات سے سبق حاصل نہیںکیا۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں خطوں کا استحصال اور وسائل کی لوٹ مار ہوتی رہی، جنگوں کی تاریخ سے ہمیں تباہی، لوٹ مار اور دوسرے کے استحصال کے سوا کچھ نہیں ملتا، جنگوں سے امن کا حصول ممکن نہیں اور نہ ہی ان سے قوموں کی تعمیر نو ممکن ہوتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ بھی حقیقیت ہے کہ موجودہ دور میں غربت کی شرح میں کمی آئی لیکن انسانوں کے درمیان امتیاز بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان اقتصادی طور پر اپنے آپ کو مضبوط کرنے پر توجہ دے رہا ہے تاہم سرحدوں اور سرحدوں کے پار خطرات موجودہوتے ہیں، ان خطرات اور چینلجز کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرنا ضروری ہے، اگر کسی کی ہمسائیگی میں آگ لگ جائے تو اسے بھجانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔صدر مملکت نے کہا کہ کرہ ارض کے وسائل محدود ہیں ،ان وسائل کی لوٹ مار کے بجائے انہیں محفوظ کرنے اور ان وسائل کو انسانیت کی یکساں فلاح و بہبود پر مرکوز کرنے پرتوجہ ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی میں جدت آ رہی ہے، 1950ء کی دہائی میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کا سلسلہ شروع ہوا جو پریسجن گائیڈڈ میزائلوں سے ہائی پرسونک میزائلوں تک دراز ہو گیا ہے، اس صورتحال کے تناظر میں معمولی غلطی بھی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیوبا بحران کی مثال ہمارے سامنے ہے جب ایک معمولی غلطی سے دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتی تھی، ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں کوئی بھی انسانی یا تکنیکی غلطی بڑی تباہی کا موجب بن سکتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان امن کا داعی ہے کیونکہ ہم امن کی قدر و قیمت جانتے ہیں، پاکستان نے گزشتہ سال بھارتی جنگی طیارہ مار گرانے کے باوجود پائلٹ کو رہا کردیا تھا کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جب اقتدار سنبھالا تو انہوں نے بھارت کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے واضح طورپر کہا تھا کہ بھارت اگر ایک قدم آگے بڑھائے گا تو پاکستان 5 قدم آگے بڑھے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی نظام میں تبدیلی آ رہی ہے اب افراد کی بجائے اقوام کو جنگوں کا اختیار دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے مظاہر سے ذہن انسانی کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی دیکھنے میں آ رہی ہے، فلاسفرز مسلسل ہمیں آگاہ کر رہے ہیں کہ کرہ ارض کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ وابستہ مفادات کو انصاف اور اخلاقیات پر ترجیح دی جاتی ہے، مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کا ادارہ تقریباً ہم عصر ہیں لیکن یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا جس کی وجہ یہی ہے کہ وابستہ مفادات کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی تک زیر التواء چلا آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہزاروں سکھ مارے گئے ، وہاں پر اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ایک وقت تھا جب اقلیتوں پر مظالم کی وجہ سے نریندر مودی کو10 سال تک ویزہ نہیں دیا جا رہا تھا لیکن اب انہیں قبول کیا جا رہا ہے۔ صدر مملکت نے سوال کیا کہ کیا مودی تبدیل ہو گیا ہے، انہوں نے دنیا کے امن کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر مملکت نے کانفرنس کے شرکاء کاخیرمقدم کیا اور اس امید کااظہار کیاکہ دو روزہ کانفرنس کے شرکاء عالمی سٹریٹیجک خطرات اور رد عمل کے حوالے سے مفید گفتگو کریں گے اور جامع سفارشات مرتب کریں گے۔ کانفرنس سے پاک فضائیہ کے سابق سربراہ کلیم سعادت، پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر، سابق وزیر خارجہ انعام الحق جاوید، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔