پاکستان اورملکی معیشت کوبہترکرنا ہماری ذمہ داری ہے، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):حکومت نے 3 جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کااعلان کردیا ہے ،جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 189.86 روپے سے بڑھ کر209.86 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 174.15 روپے سے بڑھ کر204.15 روپے، لائٹ ڈیزل کی قیمت 148.31 روپے سے بڑھ کر178.71 روپے اورمٹی کے تیل کی قیمت 155.56 روپے سے بڑھ کر181.94 روپے فی لیٹرہوجائیگی، شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیاتھا اس کے مطابق پیٹرول اورڈیزل کی قیمت بڑھانا لازمی تھا بصورت دیگرمعیشت کونقصان پہنچنا تھا، سابق حکومت نے ہماری راہ میں جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھائی تھیں، پاکستان اورملکی معیشت کوبہترکرنا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا اوریہ ان شاء اللہ مضبوط سے مضبوط ترملک بنے گا۔

جمعرات کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرمفتاح اسماعیل نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے وزیرخزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیاتھا اس کے مطابق پیٹرول اورڈیزل کی قیمت بڑھانا لازمی تھا بصورت دیگرمعیشت کونقصان پہنچنا تھا۔ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیاتھا اس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات اورایندھن پرحکومت کوئی سبسبڈی نہیں دے سکتی، اسی فارمولاکے مطابق پیٹرول اورڈیزل کی قیمت میں 130 روپے اضافہ کرنا تھا۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ایک ماہ میں ڈیزل کی مد میں حکومت کو54 ارب اورپیٹرول کی مدمیں 37 ارب کانقصان اٹھانا پڑرہاہے،مجموعی طورپرحکومت کوماہانہ 91 ارب کانقصان ہورہاہے۔ یہ 31 مئی تک کی صورتحال تھی، 31 مئی کے بعد عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت میں مزیداضافہ ہواہے جس سے پاکستان کااس مد میں ماہانہ نقصان 120 سے لیکر130 ارب روپے ہوگا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ہی وزیراعظم نے معاشرے کے غریب طبقات کیلئے سستا پیٹرول اورسستی ڈیزل سکیم متعارف کرائی جس کے تحت ہرماہ 28 ارب روپے کی سبسڈٰی دی جارہی ہے، اس سے بے نظیرانکم سپورٹ سکیم کے استفادہ کنندگان کے ساتھ ساتھ 40 ہزارروپے ماہوار آمدنی رکھنے والے شہری اورخاندان بھی فائدہ اٹھارہے ہیں۔اس سکیم کوآئندہ سال کے مالی بجٹ میں بھی شامل کرلیاجائیگا۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ 3 جون سے پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل اورکیروسین آئل کی قیمت میں بالترتیب 30، 30، 30، اور 26.38 روپے کااضافہ کیاجارہاہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 189.86 روپے سے بڑھ کر209.86 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 174.15 روپے سے بڑھ کر204.15 روپے، لائٹ ڈیزل کی قیمت 148.31 روپے سے بڑھ کر178.71 روپے اورمٹی کے تیل کی قیمت 155.56 روپے سے بڑھ کر181.94 روپے فی لیٹرہوجائیگی۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ قیمتوں میں اضافہ کے باوجود حکومت نے پیٹرولئیم مصنوعات پرکوئی ٹیکس عائد نہیں کیاہے۔ اضافہ کے باوجود حکومت پیٹرول پر9 روپے اورہائی سپیڈ ڈیزل پر23 روپے کا نقصان برداشت کرے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پیٹرولئیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھے گی تاہم ایسا کرنا ناگزیرتھا، انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ حکومت معاشرے کے کم آمدنی والے طبقات کیلئے ریلیف کے اقدامات جاری رکھیں گی، حکومت سارا سال چینی 70 روپے اورآٹا 40 روپے کلو فراہمی کویقینی بنائیگی، گھی اورچاول پربالترتیب 100 اور15 روپے کی سبسڈی دی جائیگی، ہم سبسڈی دینے کے حوالہ سے صوبوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ 25 مارچ کوچین نے پاکستان سے 2.35 ارب کا قرضہ واپس لے لیاتھا، اس کی مشکل شرائط عائد کی گئی تھی اورشرح سود بھی زیادہ ہے، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین کے وزیرخارجہ سے اس معاملہ پربات چیت کی جبکہ وزیراعظم شہبازشریف کی بھی چینی عہدیدارسے ملاقات میں اس حوالہ سے گفتگوہوئی جس کے مثبت اثرات سامنے آئے، چین نے سابق حکومت سے کم شرح سود اورآسان شرائط کے ساتھ اس قرضہ کی منظوری دیدی ہے ۔ آئندہ چند روز میں یہ رقم پاکستان کوموصول ہوجائیگی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئیگی جبکہ روپیہ کی قدربھی مستحکم ہوگی۔

ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کافیصلہ مشکل مگرناگزیرتھا، آئی ایم ایف سے گزشتہ حکومت نے جومعاہدہ کیاتھا اس میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، سابق حکومت نے ہماری راہ میں جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھائی تھیں، مثال کے طورپر29 مارچ کو سابق حکومت نے ڈی ایل ٹی اے کی مدمیں 49 ارب روپے کی منظوری دی حالانکہ یہ کئی مہینوں میں اس کی منظوری نہیں دے رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے جون میں معاہدہ ہوجائیگا، ہم کوئی نیاٹیکس نہیں لگائیں گے تاہم بعض سبسڈیزختم ہوسکتی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کااطلاق جون کے بلوں میں نہیں ہوگا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان اورملکی معیشت کوبہترکرنا ہماری ذمہ داری ہے، عمران خان نے پونے چاربرسوں میں 20 ہزار ارب روپے کاقرضہ لیا، 2 کروڑ لوگوں کوانہوں نے خط غربت سے نیچھے دھکیلا، 60 لاکھ لوگ ان کے دورمیں بے روزگارہوئے،عمران خان نے ناکامیوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں میں دوماہ میں 6 ارب ڈالرکانقصان ہواہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ایک ماہ میں حکومتی اخراجات کاحجم 40 ارب روپے ہے جبکہ پیٹرول اورڈیزل پرسبسڈٰی کاحجم 120 ارب روپے ماہانہ ہے، کوئی حکومت اس طرح رقم نہیں پھونک سکتی۔قیمتوں میں اضافہ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئندہ سال سے ہم نے آئی ایم ایف کواقساط کی واپسی کرنی ہے اسلئے پاکستان نے پروگرام کی مدت اورمزید دوارب ڈالرمعاونت کی درخواست کی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ روس نے گیس بیچنے کاکوئی جواب نہیں دیاہے، میں نے پہلے بھی کہاہے کہ اگرپاکستان پرپابندیاں عائد نہ ہوں توہم روس اوریوکرین سے سستا تیل اورگندم خریدنے کیلئے تیارہیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت نے ایل این جی کے مہنگے معاہدے کئے تھے جس میں 30 ڈالرفی یونٹ تک ایل این جی کے معاہدے شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت صنعت کاروں اورکارخانہ داروں کومسابقتی شرحوں پرایندھن اورسہولیات کی فراہمی جاری رکھیں گی تاکہ ہماری پیداواراوربرآمدات دونوں میں اضافہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا اوریہ انشاء اللہ مضبوط سے مضبوط ترملک بنے گا۔