پاکستان اورامریکہ وسیع البنیادشراکت داری قائم کررہےہیں،عمران خان قبل ازوقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

228
گالم گلوچ کی سیاست کے بجائے پاکستان کے بارے میں سوچنا ہو گا، نظام کودرست کرنے کیلئے اصلاحات کیلئے تیار ہیں ،بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات میں مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدوداور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں، پاکستان اور امریکہ بہت سے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں جو ایک اچھی علامت ہے، ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، عمران خان قبل از وقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے ”پبلک براڈکاسٹنگ سروس“ کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کررہے ہیں،ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ نےچین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے ساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پاک۔امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950 کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے، جب بھی امریکہ اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جب بھی ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑےرہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، لیکن توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں جہاں سے ہم اپنی توانائی حاصل کرسکتے ہیں، ہمیں روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا۔

پاکستان کے آئندہ سیاسی منظر نامے کے بارے میں پوچھے گئے اس سوال کہ آیا قبل از وقت الیکشن کی صورت میں سابق وزیراعظم عمران خان کامیابی حاصل کریں گے، وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، یہ پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا، ان کی اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں پاکستان کی جمہوری کامیابی یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک کے بعد دوسری پارلیمنٹ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرتی رہی ہے، ہمارے پاس 2007 سے 2013 تک حکومت رہی، اس پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کی اور پرامن طریقے سے اقتدار اگلی پارلیمنٹ کو منتقل کیا اور اس پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرکے اقتدار موجودہ پارلیمنٹ کو منتقل کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان کے لیے اس مثال کو توڑنے کی کوئی معقول وجہ صرف اس لیے ہے کہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے۔ وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہدنیا کو افغانستان کے ساتھ مشغول کرنے کی وکالت بالکل درست ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، افغانستان کو سرد جنگ کے جہاد کے بعد چھوڑ دیا گیا جس کے باعث ہمیں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لہٰذا ہمارا اصرار ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک خواتین کے حقوق اور خواتین کی تعلیم کا تعلق ہے، کم از کم پاکستان میںہم سمجھتے ہیں کہ خواتین کو تعلیم اور معاشرے میں ہر سطح پر مساوی حق حاصل ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت پر فخر ہے کہ پاکستان نے پہلی مسلمان خاتون کو وزیر اعظم منتخب کیا، یہ ہمارے لیے مثالیں ہیں، افغانستان کے تناظر میں ہم افغان لڑکیوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ عہد ہے جو انہوں نے بین الاقوامی برادری، اپنے عوام کے ساتھ کیا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان کی حکومت لڑکیوں کی تعلیم اور اپنے دیگر وعدے پورے کرے گی، اسی وجہ سے ہم اسے ان کے ساتھ یہ معاملات اٹھاتے رہتے ہیں، ہم اس حقیقت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ افغانستان میں لڑکیوں کے لیے پرائمری تعلیم کی اجازت ہے اور ہم اس دن کے منتظر ہیں جب افغانستان میں لڑکیوں کے لیے ثانوی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میری پارٹی نے ماضی میں بھی جمہوریت کی پیروی کی ہے اور وہ آج بھی پاکستان میں جمہوریت کی وکالت کرتی ہے اور یہ فیصلہ عوام پر چھوڑتی ہے کہ وہ اپنی نمائندگی کے لئے کس کو منتخب کرنا چاہتے ہیں۔