اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈلاک کی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے، اس حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں، پاکستان اور آئی ایم کے درمیان بہترین بات چیت چل رہی ہے۔
اتوار کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان15 اکتوبر کو مذاکرات شروع ہوئے تھے اور اسی روز وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی، جمعہ کے روز جہاں سے مذاکرات ختم ہوئے تھے آج پیر کی صبح وہیں سے دوبارہ بات چیت شروع ہو گی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ میری آج بھی وزیر خزانہ سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے مجھے تاکید کی ہے کہ میڈیا میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے حوالے سے چلنی والی منفی خبروں پر وضاحت جاری کروں کہ ایسی خبروں سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بہترین بات چیت چل رہی ہے اور بات چیت کافی آگے تک پہنچ گئی ہے، سیکرٹری خزانہ اپنی ٹیم کے ہمراہ امریکہ میں موجود ہیں اور مذاکرات ختم کر کے ہی واپس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ سال جو تخمینے لگائے تھے اس کے برعکس ہماری معاشی کارکردگی کافی بہتر رہی تھی، ابھی بھی اگر آئی ایم ایف کے اپنے تخمینے ہیں تو ہماری ٹیم انہیں معاشی اشاریوں کے حوالے سے آگاہ کر رہی ہے، امید ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، ابھی تک 26 لاکھ ٹیکس ریٹرنز اور 50 ارب روپے ٹیکس جمع ہو چکا ہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران صرف 10 ارب ٹیکس اور 6 لاکھ ٹیکس ریڑنز جمع ہوئے تھے جس کا مطلب ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی مزید بڑھے گا، اس کے ساتھ ساتھ ایل ایس ایم کے اعدادوشمار بھی مثبت ہیں اور اگست میں سوا بارہ فیصد گروتھ سامنے آئی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ درآمدات پر انحصار کرنے کا دور چلا گیا، تحریک انصاف کے دور حکومت میں ڈومیسٹک سطح پر ٹیکس جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں، گزشتہ سال 4750 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا تھا اور حکومت رواں مالی سال کے دوران بھی مقرر کردہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مزمل اسلم نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے بھارت اور جاپان جیسے ممالک سمیت پاکستان کی کرنسی پر دبائو آیا ہوا ہے تاہم یہ عارضی مسئلہ ہے۔ پاور ٹیرف سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ہر ماہ 1500 میگاواٹ زیادہ بجلی بنی اور استعمال ہوئی ہے۔