پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں ہے، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، مصالحتی کوششوں میں ان کی مدد کی ہے اور مدد جاری رکھیں گے، ہم نے بہتری کا آغاز کردیا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

54
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وینگ ژی سے ہوانگ شن میں ملاقات

اسلام آباد ۔ 8 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں ہے، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، مصالحتی کوششوں میں ان کی مدد کی ہے اور مدد جاری رکھیں گے، ہم نے بہتری کا آغاز کردیا ہے اور پہلے سو دن کی رپورٹ میں اسے شامل کردیا ہے، ہمیں سارے ادارے خسارے میں ملے، پی آئی اے، سٹیل مل اور تمام ادارے بری حالت میں تھے لیکن انشاءاللہ بہتری آئے گی، 70 سال کا بگاڑ راتوں رات درست نہیں ہوتا، ہم نے اصلاح کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مانچسٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر آپ توقع کرتے ہیں کہ 70 سال کا بگاڑ فوراً ٹھیک ہو جائے تو ایسا الٰہ دین کا چراغ ہمارے پاس نہیں ہے لیکن ہم نے بہتری کا آغاز کردیا ہے، آپ ان سے بھی پوچھیں جنہوں نے پچھلی کئی دہائیوں سے ملک کو لوٹا اور اداروں کو برباد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اوورسیز پاکستانیز کےلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں تاکہ اوورسیز پاکستانیز آسانی سے پاکستان میں بزنس کرسکیں، کشمیر سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ تھا لیکن 4 فروری کو برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس میں جو متفقہ قرارداد منظور ہوئی جسے پاکستان کی تمام جماعتوں کی تائید حاصل رہی جو ایک واضح پیغام ہے۔ پاک۔بھارت تعلقات کے حوالہ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہمارے ساتھ بات چیت سے کترا رہے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، بھارت جب بھی بات چیت کیلئے تیار ہوگا ہم بات کرنے کو تیار ہوں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہم نے مصالحتی عمل میں ان کی مدد کی ہے اور مدد جاری رکھیں گے، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، اشرف غنی کے ساتھ تین نشستوں میں پاکستان کا واضح مو¿قف پیش کیا ہے، ہم افغانستان میں امن کے قیام کے بعد افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے ان کی واپسی چاہتے ہیں، ہم ان کو دھکیلیں گے نہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا پڑوسی ہے، اس اہمیت کے تحت امریکہ نے پاکستان سے مدد مانگی ہے، ہم سہولت کاری کرسکتے ہیں اور ہم نے سہولت کاری کی کوشش کی ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے سٹیٹ آف یونین میں حوصلہ افزاءاور تعمیری گفتگو کا اعتراف کیا ہے۔ بھارتی جاسوس سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کلبھوشن کا کیس عالمی کورٹ آف جسٹس میں چل رہا ہے، 19 فروری کو پاکستانی ٹیم اپنے شواہد پیش کرے گی، اس سلسلہ میں ہمارا ٹھوس مو¿قف ہے، وہ ہماری سرزمین سے گرفتار ہوا۔ ملک میں اصلاحاتی عمل کے حوالہ سے وزیر خارجہ نے کہا کہ 70 سال کا بگاڑ راتوں رات درست نہیں ہوسکتا، ہم نے اصلاح کا عمل شروع کردیا ہے اور پہلے سو دن کے پروگرام میں ہم نے اصلاحاتی پروگرام وضع کیا اور اب ہم اس کو عملی جامع پہنارہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی ویزہ پالیسی میں آمدورفت میں بہتری آئی گی، پاکستان بناو¿ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پرکشش سر مایہ کاری کا موقع ہے۔