
بیجنگ۔13مارچ (اے پی پی):چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین اپنے تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے لیے مزید اعلیٰ سطحی تبادلوں اور اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور پاکستان کی نئی قیادت کے انتخاب سے دو طرفہ مضبوط تعاون کو فروغ دینے کی توقعات کو تقویت ملی ہے۔ چائنا ڈیلی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی اور علاقائی ماحول میں اعلیٰ سطحی تبادلوں کو مزید تقویت دینے، پہلے سے مضبوط دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور آہنی دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔
پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ پہلے غیر ملکی رہنما ہیں جنہوں نے انتخابی نتائج کے اعلان کے بعدپاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارکباد کا پیغام بھیجا، جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی علامت ہے۔ چینی صدر نے روایتی دوطرفہ دوستی کو فورغ دینے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ پاکستانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان کے درمیان آہنی برادرز اور سدا بہار سٹریٹجک تعاون کے شراکت داروں پر مبنی تعلقات نے بہت سی مشکلات کا مقابلہ کیا ہے اور بہت سے سنگ میل طے کئے ہیں جووقت گزرنے کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں۔
خلیل ہاشمی نے کہاکہ ہمارے پاس معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی، سیاحت، تعلیم، میڈیا اور ثقافت میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ٹھوس بنیاد موجودہے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات میں2023 کی اہمیت پر روشنی ڈالی، کیونکہ دونوں ممالک نے سی پیک کی پہلی دہائی میں حاصل ہونے والی ٹھوس پیش رفت کا جشن منایا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ سی پیک کی ترقی 2024 اور اس کے بعد اپنے دوسرے مرحلے میں منتقل ہو رہی ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک مل کر اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ اقتصادی ترقی، روزگار، جدت پسندی، ماحول دوست ترقی اور شمولیت کی مشترکہ راہداریوں کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اقتصادی راہداری نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے، اہم سماجی اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالا اور تیز رفتار اقتصادی ترقی، صنعت کاری اور مزید ملازمتوں کے مواقع کی بنیاد رکھی ہے۔ خلیل ہاشمی نے کہا کہ پاکستان، گروپ آف فرینڈز آف گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کے ابتدائی ممبران میں سے ایک ہے، اس تاریخی اقدام کو فروغ دینے میں چین کے ساتھ ایک فعال شراکت دار رہا ہے، کیونکہ یہ اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو، گلوبل سویلائزیشن انیشیٹو اور بی آر آئی ایک زیادہ خوشحال، ہم آہنگ اور پرامن دنیا کے لیے عالمی روڈ میپ کی نمائندگی کرتے ہیں۔