بیجنگ۔16مئی (اے پی پی):پاکستان اور چین نے توانائی، بینکنگ اور مالیاتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور رابطوں کے منصوبوں پر پیشرفت کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی حمایت کرنے اور ’’اپ گریڈ ورژن‘‘ بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔ بیجنگ میں ہونے والے پاک چین وزرائے خارجہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کے پانچویں دور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت دوطرفہ تعلقات اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ بات چیت کے دوران فریقین نے سٹریٹجک، اقتصادی، سیاسی، دفاعی اور سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور عوام سے عوام کے ڈومینز میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ تقریب کے بعد جاری مشترکہ بیان کے مطابق مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
فریقین نے اپنے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے اجتماعی طور پر اقدامات کرنے، دونوں ممالک کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور چین نے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو سپورٹ کرنے کے لیے چین کے آٹھ بڑے اقدامات کو وسعت دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا اور مشترکہ طور پر ترقی کی راہداری کی تعمیر کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک ”اپ گریڈ ورژن“ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے ایم ایل ۔ون کی اپ گریڈیشن، گوادر بندرگاہ، قراقرم ہائی وے فیز۔ II کی ری الائنمنٹ، زراعت، صنعتی پارکس، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مقامی حالات کے مطابق دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے سمیت اہم رابطوں کے منصوبوں پر پیش رفت کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی کے لیے پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ درہ خنجراب نے دوطرفہ تجارت اور عوام کے درمیان تبادلے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اوردرہ خنجر اب کے سارا سال کھلا رہنے کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت سمیت مالی اور بینکنگ کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، پاکستان نے اپنے مالیاتی شعبوں میں مدد فراہم کرنے اور سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے چین کی تعریف کی، طرفین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین صدا بہارسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر ہیں اور اس شراکت داری کی بنیاد آہنی دوستی اورباہمی سٹریٹجک اعتماد پر قائم ہے۔
اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ فریقین دونوں ممالک کے رہنمائوں کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد اور تمام سطحوں پر تبادلوں کو فروغ دیں گے، ریاستی نظم و نسق میں تجربے کے تبادلے کو وسعت اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔ چین نے پاکستان کو کامیاب عام انتخابات کے انعقاد پر مبارکباد دی اور نئی پاکستانی حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جب کہ پاکستان نے صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں نئے دور میں چین کی اہم ترقیاتی کامیابیوں کا ذکر کیا۔
پاکستان نے ون چائنا اصول پر اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور تائیوان سنکیانگ، ژی زانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین پر چین کی حمایت کا اعادہ کیا۔ چین نے پاکستان کی خودمختاری، قومی آزادی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ، پاکستان کی ترقی، دہشت گردی سے مضبوطی سے مقابلہ کرنے اور علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں بڑا کردار ادا کرنے میں پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔
فریقین نے اس سال 26 مارچ کو پاکستان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے چینی قافلے پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ چین پاکستان تعاون کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ پاکستان مجرموں کو تلاش اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گا، مزید موثر حفاظتی اقدامات کرے گا اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ فریقین نے ہر قسم کی دہشت گردی میں ”زیرو ٹالرنس“ رویہ کے ساتھ مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور ایک جامع نقطہ نظر کے ذریعے انسداد دہشت گردی اور سلامتی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے خلائی تعاون میں توسیع پر اطمینان کا اظہار کیا اور خلا کی پرامن اور باہمی طور پرمفید تلاش کے لیے اسے مزید آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی مخالفت پر زور دیا۔ پاکستانی نے چین کو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا، چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے دیرینہ تاریخی تنازعہ کو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان نے پائیدار ترقی کے لیے ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے تحفظ کے لیے چین کی کوششوں کو سراہا، دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں، کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کی حمایت اور "سمال سرکلز” اور’’ بلاک کنفرنٹیشن‘‘ کی مخالفت کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے افغانستان کے معاملے پر رابطوں کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے انسانی صورتحال اور اقتصادی ترقی جیسے شعبوں میں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی مدد کی خاطر بین الاقوامی برادری کی مشترکہ کوششوں پر زور دیا تاکہ افغانستان کو ایک جامع سیاسی ڈھانچہ بنانے، اعتدال پسند پالیسیاں اپنانے، اچھی ہمسائیگی پر عمل کرنے اور دہشت گردی سے مضبوطی سے نمٹنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاسکے اور یہ کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے۔
فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل اور فلسطین کی آزاد ریاست کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کردہ قرارداد کو قانونی اعتبار سے فوری طور پر غیر مشروط اور دیرپا جنگ بندی کے حصول کے لیے موثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطین کے مسئلے میں فوری طور پر زیادہ احساس کے ساتھ کوششوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جلد از جلد امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں تیز اور پائیدار امن کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔