اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):کینیڈا میں پاکستان کے ہائی کمشنر ظہیر اسلم جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں،دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم ایک ارب امریکی ڈالر سے بھی کم ہے تاہم روایتی طریقوں کی بجائے غیر روایتی طریقے اپناتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی،سٹارٹ اپس اور اس طرح کے دیگر شعبوں جن میں پاکستان نے حالیہ وقتوں میں نمایاں پیش رفت اور ترقی دکھائی ہے، میں باہمی تعاون اور کاروباری شراکتوں کو فروغ دے کر دونوں ممالک کے مابین تجارت کے حجم کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس بات کا اظہار انہوں نے کینیڈا کے شہر وینکوور میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان کی نئی عمارت، ویب سائٹ کے افتتاح اور پاکستان ویسٹرن کینیڈا ٹریڈ ایسوسی ایشن کی یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر قونصل جنرل آف پاکستان وینکوور جانباز خان کے علاوہ پاکستان کینیڈا ایسوسی ایشن، پاکستانی کینیڈین کلچرل ایسوسی ایشن،پاکستانی کینیڈین ویمن سوسائٹی، پاکستان کینیڈین کمیونٹی ایسوسی ایشن، فرینڈز آف پاکستان کینیڈا ایسوسی ایشن اور پاکستان ویسٹرن کینیڈا ٹریڈ ایسوسی ایشن کے عہدہ داران اور ارکان موجود تھے۔
ظہیر اسلم جنجوعہ نے کہا کہ وہ کینیڈا آنے سے قبل برسلز میں بیلجیم، لکسمبرگ، یورپین یونین اور نیٹو کے لیے پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے جہاں ان کا دائرہ کار زیادہ تر دو طرفہ بلکہ کثیر طرفہ سفارتی تعلقات کا احاطہ کرتا تھا تاہم کینیڈا میں سفارتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ان کا اولین مشن پاکستان اور کینیڈا کے مابین باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی مساعی کا دوسرا بڑا فوکس کینیڈا کے طول و عرض میں آباد مضبوط اور متحرک پاکستانی کمیونٹی ہی جو کینیڈا میں پاکستانی کی حقیقی سفیر ہے اور جس نے کینیڈین معاشرے میں محنت اور لگن سے اپنا مقام بناتے ہوئے کینیڈا اور پاکستان دونوں کی ترقی و خوشحالی اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
ظہیر اسلم جنجوعہ نے کہا کہ وہ بطور سفیر پاکستان کمیونٹی کے ساتھ براہ راست رابطہ پر یقین رکھتے ہیں اور کمیونٹی کے ہر فرد کے لیے ان کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں آباد پاکستانی اور پاکستان نژاد کینیڈین پاکستان کے سفیر ہیں اور انہیں ہر ممکن معاونت اور سہولت کاری فراہم کرنا ان کی اہم ترین ذمہ داری ہے جس کے لیے وہ تمام تر وسائل اور توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ہر ممکن کوشش ہوگی کہ ان کی زیر نگرانی اٹاوا میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور دیگر شہروں میں قائم پاکستانی قونصل خانے مزید متحرک رہیں اور وہاں پر کمیونٹی کی رسائی آسان تر ہو۔