پاکستان جامع اور پائیدار بڑھوتری کی راہ پر گامزن ہے،وموجودہ حکومت نے پہلی بار جامع اقتصادی ترقی کا روڈ میپ دیا ہے ،فاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین

57

اسلام آباد۔26جون (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان جامع اور پائیدار بڑھوتری کی راہ پر گامزن ہے، موجودہ حکومت نے پہلی بار جامع اقتصادی ترقی کا روڈ میپ دیا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کیا جارہا ہے۔

ہفتہ کو پرائیویٹ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ گروپ اور کار انداز پاکستان کے زیر اہتمام انفراضامن کی افتتاحی تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر اپنے ورچوئل خطاب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ انفراضامن ملک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لئے قرضوں میں اضافے کے انسٹرومنٹ کے طور پر اپنی نوعیت کی پہلی سہولت ہے۔ اس سے پاکستان کے قرضہ مارکیٹ میں بہتری آئے گی۔ یہ ایک اختراعی منصوبہ ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2014ء میں ڈھانچہ جاتی خامیوں کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام میں گیا، اسی طرح 2018ء میں ڈھانچہ جاتی مسائل کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا مجبوری تھی۔ ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر نہیں تھے، حسابات جاریہ کا خسارہ 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا، آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی گئی۔ مارکیٹ کی حرکیات پر مبنی ایکسچینج ریٹ متعارف کرایا گیا۔ ٹیرف میں بھی اضافہ ہوا، اس کے نتیجے میں درآمدات میں کمی آئی۔ درآمدات میں کمی سے طلب بھی کم ہوئی جس کی وجہ سے پہلے سال گروتھ ریٹ دو فیصد پر آگئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچا اور گزشتہ سال بڑھوتری کی شرح منفی 0.5 فیصد ہوگئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کوویڈ کے دوران دلیرانہ اقدامات کئے۔ سمارٹ لاک ڈائون کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں جاری رہیں۔ کوویڈ کے معاشی مضر اثرات کو کم کرنے کے لئے امدادی پیکج دیا گیا، امدادی پیکج میں زراعت، برآمدات اور ہائوسنگ و تعمیرات کے لئے اقدامات کئے گئے۔ بالخصوص ہائوسنگ کے لئے آئی ایم ایف سے خصوصی مراعات لی گئیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے رواں سال 4 فیصد بڑھوتری کا ہدف حاصل ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں بڑھوتری کے عمل کو آگے بڑھانا ہے کیونکہ پائیدار بڑھوتری کیلئے یہ بات ضروری ہے کہ ہم ہر سال 20 لاکھ روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں۔ حکومت جامع اور پائیدار بڑھوتری کی طرف جارہی ہے اس کے لئے جو حکمت عملی اپنائی گئی ہے وہ ٹریکل ڈائون کی بجائے نیچے سے اوپر کی طرف کا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے، حکومت ٹریکل ڈائون کے اثرات کا انتظار نہیں کرے گی۔ کمرشل بنکوں کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو قرضوں کی فراہمی کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ مائیکرو فنانس کے اداروں سے بھی مدد لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار اور جامع بڑھوتری کے ضمن میں 6 لاکھ گھرانوں کو 5 لاکھ روپے تک کے قرضے دیئے جائیں گے جس سے وہ اپنا روزگار بڑھائیں گے اور آمدنی میں اضافہ کریں گے۔ دیہی علاقوں میں ہر کسان خاندان کو فی فصل ڈیڑھ لاکھ روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔ مکانوں کی تعمیر کے لئے معقول نرخوں پر قرضے دیئے جائیں گے۔ صحت کارڈ کی سہولت کا دائرہ کار بتدریج پھیلایا جارہا ہے۔ حکومت مائیکرو فنانس کے لئے ضمانت بھی فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہ کہ محصولات کے حجم میں اضافہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ اس وقت 7.2 ملین متوقع ٹیکس گزار موجود ہیں۔ رواں مالی سال کے لئے 4.7 سے لے کر 4.8 ٹریلین تک کی محصولات حاصل ہوں گی۔ اگلے مالی سال کے لئے 5.8 ٹریلین روپے کی محصولات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت گندم، چینی، پام آئل اور دالیں درآمد کر رہا ہے اس پر بھاری زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے۔حکومت اس سلسلے میں پیداوار میں اضافے پر توجہ دے رہی ہے۔ بیجوں کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ کھیتوں سے منڈی تک سڑکوں کی تعمیر، فروٹ چین و کموڈیٹی ویئر ہائوسز کا قیام اور زراعت کو ترقی دینا ہماری ترجیح ہے۔ صنعتوں پر بالخصوص توجہ دی جارہی ہے، ایس ایم ای کو 20 لاکھ روپے تک کے قرضے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کی بڑھوتری پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ فارما، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں ویلیو ایڈیشن کے ذریعے برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔ آئی ٹی کی برآمدات میں بالخصوص اضافے پر توجہ دی جارہی ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز میں برآمدی صنعتوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ ان زونز میں ٹیکسوں میں سہولت دی جارہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کے لحاظ سے گھروں کے لئے مارگیج کی شرح بہت کم ہے، موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے۔ بنکوں کی جانب سے مارگیج میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس سے ملک میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران پی ایس ڈی پی میں نئے مالی سال میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس میں پسماندہ علاقوں پر توجہ دی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کا شعبہ بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ استعدادی ادائیگیاں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اگر ہمیں جامع اور پائیدار بڑھوتری حاصل کرنا ہے تو اس کے لئے ہمیں سرپلس بجلی کو استعمال میں لانا ہوگا۔ ڈسکوز کی نجکاری اور ان میں بہتری لائی جارہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ احساس سماجی تحفظ کا ایک بڑا پروگرام ہے۔ کوویڈ کے دوران اس پروگرام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی شعبے پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ ملک میں بنکوں کا صرف 33 فیصدحصہ ہے جس میں اضافہ ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان جامع اور پائیدار بڑھوتری کی راہ پر گامزن ہے۔ موجودہ حکومت نے پہلی بار جامع اقتصادی ترقی کا روڈ میپ دیا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کیا جارہا ہے۔