پاکستان خطے میں پرامن بقائے باہمی کا خواہاں ہے، پاکستانی امریکی کمیونٹی نے امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا نیویارک میں ایشیا سوسائٹی سے خطاب

178
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی

نیویارک۔20ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان وقت کے اہم چیلنجز سے نمٹنے،امن، استحکام، انصاف، مساوات اور مشترکہ خوشحالی کے اپنے وژن کو پورا کرنے اوراقوام عالم میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہے، پاکستان خطے میں پرامن بقائے باہمی کا خواہاں ہے، پاکستانی امریکی کمیونٹی نے امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، سکیورٹی اور دفاعی تعاون پاکستان امریکہ تعلقات میں اہم ستون ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس کے موقع پرایشیا سوسائٹی میں ” پاکستان کی خارجہ پالیسی: امن، استحکام اور مشترکہ خوشحالی کی تلاش“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں، پاکستان کی سب سے بڑی تشویش ٹی ٹی پی سے دہشت گردی کا خطرہ ہے، پاکستان اس معاملے پر افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

دہشت گردوں سے لڑنے اور شکست دینے کے لئے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کو پڑوسی اور پوری عالمی برادری کے لیے خطرہ سمجھا جانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور وہ افغان حکام اور عالمی برادری کے ساتھ ان کی وطن واپسی کے لیے کام جاری رکھے گا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بالخصوص خواتین کے حقوق، لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمت سے متعلق مسائل پر عالمی برادری کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وقت کے اہم چیلنجز سے نمٹنے اور امن، استحکام، انصاف، مساوات اور مشترکہ خوشحالی کے اپنے وژن کو پورا کرنے کے لیے اقوام عالم میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کو میکرو اکنامک استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کے لیے بھرپور عزم رکھتے ہیں اور اپنے وژن کو پورا کرنے کے لیے پرجوش اصلاحات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترجیحات میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا، کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانا اور ریگولیٹری نظام کو ہموار کرنا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آزادی کے بعد سے پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ تعلقات میں سیکورٹی اور دفاعی تعاون ایک اہم ستون رہا ہے جبکہ دونوں جانب سے تجارت اور سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، صحت، زراعت، آئی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) اور ٹیک سیکٹر جیسے غیر سکیورٹی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر یکساں زور دیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی امریکن کمیونٹی پاکستان امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ملک کی کوششوں میں انتھک تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں معصوم کشمیریوں کی انسانی حقوق کی گھناو¿نی خلاف ورزیوں نے تعلقات کو مزید خراب کیا ہے، اس طرح کے پیچیدہ ماحول میں علاقائی امن و استحکام کے مقاصد میں تنازعہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر پرامن تعمیری بات چیت پر زور دیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تاریخی ہیں اور مضبوط تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں جڑے ہوئے ہیں، چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور بڑا سرمایہ کار ہے، خاص طور پر انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میںچین پاکستان اقتصادی راہداری اہمیت کی حامل ہے، پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات کسی دوسرے ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کی قیمت پر نہیں، امریکہ کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ قریبی اور تعاون پر مبنی تعلقات رکھ سکتے ہیں، ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرنے کے بعد ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکہ اور چین کے درمیان مستحکم اور تعاون پر مبنی تعلقات عالمی ترقی، ترقی اور سلامتی کے لیے اہم ہیں۔ یوکرائن کے بحران پر انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ کے خاتمے اور یوکرائنی عوام کے مصائب کو کم کرنے میں مدد کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا، "ہم امید کرتے ہیں کہ روس اور یوکرین دونوں کے لوگوں کو فائدہ دینے کے لئے امن قائم ہوجائے گا‘‘۔

 انہوں نے بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا۔ عالمی امن اور خوشحالی کے لئے بین الاقوامی تعاون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے کثیرالجہتی کا مضبوط حامی رہا ہے، اس بات پر یقین ہے کہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہم تنازعات کو حل، غربت کا خاتمہ اور پائیدار ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی سطح پر امن و سلامتی کے اہداف کو فروغ دینے کے لیے ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلائوکی کوششوں کو بھی اہم ہتھیار سمجھتا ہے۔

وزیر خارجہ نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک اور اہم عالمی چیلنج قرار دیا اور کہا کہ گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان گلوبل وارمنگ میں سب سے کم شراکت دار ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ جیسے اپنے دوستوں کی مدد سے تعمیر نو، قابل تجدید توانائی، جنگلات کی بحالی اور پائیدار زراعت کے طریقوں میں سرمایہ کاری کر کے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔