اسلام آباد ۔ 13 مئی (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی دشمن قوتوں کو شکست فاش ہوگی’ پاک چین اقتصادی راہداری پر پوری قوم متفق ہے’ گوادر میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے محافظ اور پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ پیر کو قومی اسمبلی میں احسن اقبال اور راجہ پرویز اشرف کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گوادر اور سی پیک کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، پوری قوم سی پیک پر متفق ہے اور قوم سمجھتی ہے کہ اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے علاقائی رابطوں میں اضافہ ہوگا اور نئی راہیں کھلیں گی۔ اس سے توانائی کا جو کارویڈور بنے گا اس سے پورے خطے کی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بعض قوتوں کو یہ منصوبہ کھٹکتا ہے اور یہی قوتیں گاہے بگاہے رکاوٹیں ڈالتی ہیں، یہ وہ قوتیں ہیں جو معاشی ترقی میں رکاوٹیں ڈالتی ہیں، سی پیک اور راہداری پر پاکستان اور یہ ایوان متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جس طرح نیو کلیئر پروگرام کو آگے بڑھانے کے لئے تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کیا اسی طرح گوادر کو کامیاب بنانے اور ملک کو اقتصادی طور پر آگے لے جانے کے ہدف میں تمام رکاوٹوں کو عبور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں دہشتگردوں کے ساتھ مقابلے میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے محافظ اور پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو مل کر ان قوتوں کو شکست دینی ہے، ہمارے سو اختلافات ہوں گے لیکن قوم اور پارلیمان ملکی مفاد پر سودے بازی نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیکیورٹی چیلنجز سے آگاہ تھے اس لئے سی پیک کے حوالے سے خصوصی ڈویژن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، انشاء اللہ دشمن کو شکست ہوگی اور پاکستان معاشی ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب پر بل پیش ہوا ہے، یہ تحریک انصاف کا آئینی وعدہ ہے اور پی پی پی بھی ذہنی طور پر متفق ہے آئیں مل کر اس کا حل نکالتے ہیں۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آئینی ترمیم کرتے وقت رولز کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا’ جنوبی پنجاب کے حوالے سے جو بل پیش ہوا وہ پہلے سے سینٹ میں موجود ہے۔ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے سے گریز کیا جائے۔ بلوچستان میں بڑا سانحہ ہوا ہے۔ وزیر داخلہ اور وزیراعظم کو پالیسی بیان دینا چاہیے تھا۔ بلوچستان میں اتنا بڑا واقعہ ہوا ہے اس کا جائزہ لینا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی کو رولز کے مطابق چلانا چاہیے۔