پاکستان ریلویز کی 13,972 ایکڑ اراضی وا گزار کرانے کی کوششیں تیز

137
Railways

اسلام آباد۔18فروری (اے پی پی):پاکستان ریلویز نے ملک بھر میں نجی افراد اور مختلف سرکاری محکموں کے غیر قانونی قبضوں سے اربوں روپے مالیت کی لگ بھگ 13,972 ایکڑ اراضی کا بڑا حصہ واگزار کرانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔وزارت کے ایک اہلکار نے اے پی پی کو بتایا ہے کہ پنجاب میں تقریباً 5,809 ایکڑ پر قبضہ کیا گیا، خیبر پختونخوا میں 1,181 ایکڑ، سندھ میں 5,948 ایکڑ اور بلوچستان میں 1,034 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی قبضوں کے تحت زمین کے زمرے میں کمرشل، رہائشی، زرعی اور مختلف افراد یا محکمے شامل ہیں۔

اراضی کی تفصیلات بتاتے ہوئے عہدیدار نے بتایا کہ تمام صوبوں میں تقریباً 769 ایکڑ کمرشل، 3309 رہائشی، 5512 ایکڑ زرعی اور 4382 مختلف افراد یا محکموں کے قبضے میں ہیں۔اہلکار نے کہا کہ محکمہ نے ملک بھر میں زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جاری انسداد تجاوزات آپریشن کو تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ مختلف افراد، گروہوں اور یہاں تک کہ کاروباری تنظیموں سے اس کی اراضی واگزار کرائی جا سکے جو اسے دہائیوں سے رہائشی، تجارتی اور زراعتی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے تھے۔اہلکار نے مزید کہا کہ پاکستان ریلوے کے تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو ریلوے کی زمین کو تجاوزات سے چھڑانے کے لیے مشترکہ طریقہ کار کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اسی مناسبت سے، انہوں نے کہا کہ تمام ریلوے نیٹ ورک پر تجاوزات زدہ ریلوے اراضی کو واگزار کرانے کے لیے انسداد تجاوزات کی کارروائیاں متعلقہ ڈویژنز کی جانب سے شروع کی جا رہی ہیں اور قبضہ آرڈیننس 1965 کے تحت تجاوزات کرنے والوں کو 14 دنوں کے اندر ریلوے کی زمین/سٹرکچر خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔اہلکار نے کہا کہ پاکستان ریلوے پولیس، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسداد تجاوزات کی کارروائیوں میں ضروری مدد سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ کی بنیاد پر انسداد تجاوزات کا شیڈول تیار کیا جا رہا ہے اور جوائنٹ پروسیجر آرڈر کے مطابق تمام متعلقہ افراد کو بھیجا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن متعلقہ صوبائی حکومتوں،ریلوے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے شروع کیا جائے گا۔ عہدیدار نے بتایا کہ ریلوے کے پاس ملک بھر میں 167,690 ایکڑ اراضی ہے، جس میں سے 90,326ایکڑ پنجاب میں، 39,428ایکڑ سندھ میں، 28,228ایکڑ بلوچستان میں اور 9,708ایکڑ خیبر پختونخوا میں ہے۔