پاکستان ریلوے کو چین سے 46 جدید کوچزموصول ہوچکی ہیں، پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے سے اداروں کو چلانا مشکل ہوگیا ہے،خواجہ سعد رفیق

216
پاکستان ریلوے کو چین سے 46 جدید کوچزموصول ہوچکی ہیں، پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے سے اداروں کو چلانا مشکل ہوگیا ہے،خواجہ سعد رفیق

لاہور۔4دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کو چین سے 230 ہائی سپیڈ جدید مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹ کوچز میں سے 46 کی پہلی کھیپ موصول ہوئی ہے،

ان کوچز کے حصول کے بعد پاکستان ریلوے اسلام آباد میں اپنی کیرج فیکٹری میں اسی طرح کی 184 بوگیاں تیار کرنا شروع کر دے گا،پچھلے چار سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی اورایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہوگیا ہے،ریلوے کو خسارے سے نکالنے کیلئے ادارے کی زمینوں کو استعمال میں لانا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوچز بنانے کیلئے چین سے جدید ٹیکنالوجی ملی ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔انہوں نےMLـ1 منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرنے کی رضامندی پر چینی حکام کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستان ریلوے میں بہتری اور استعداد کار بڑھانے کے لیے اقدامات نہیں کیے تھے،

پاکستان ریلوے میںگزشتہ دور حکومت میں ایک بھی لوکوموٹیو شامل نہیں کیا گیا،کوچز کی خریداری میں تاخیر کی وجہ سے اخراجات زیادہ آئے،اپنے سابقہ دور میں ہم نے گیارہ نئے ریلوے سٹیشن بنائے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے دور میںایک نیا سٹیشن بھی نہیں بن سکا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئندہ کوچز کی تیاری پاکستان میں ہی ہو گی،بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالسیوں کا تسلسل نہیںہے جس کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرینوں میں انٹرنیٹ وائی فائی کا کام مکمل ہو چکا، پچھلے چار سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی،لوکو موٹیوز کیلئے دوسرے ملکوں میں انحصار کرنا پڑ رہا ہے،کیریج فیکٹری کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں،آپٹیک بائبر بچھانے والے ہمیںکرایہ دینے کی بجائے ریونیو شیئرنگ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو شنٹنگ لوکو موٹیوز بھی درکار ہیں، وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ چار سال میں ایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، اب ہمیں دوبارہ صفر سے کام شروع کرنا پڑ رہا ہے، ریلوے کو خسارے سے نکالنے کیلئے ادارے کی زمینوں کا استعمال میں لانا ہو گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ملازمین اور افسران کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں قانون سازی کیلئے بنتی ہیں توڑنے کیلئے نہیں، ہم الیکشن کیلئے بھی تیار ہیں،پی ٹی آئی کی چار سالہ بدانتظامی کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو چکا ہے،اتحادی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ خواجہ سعد رفیق نے ریلوے انجینئرز پر زور دیا کہ اب ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت کوچز پاکستان میں تیار کی جائیں گی اگلے ماہ چین سے جدید مشینری بھی ملے گی تو امید ہے کہ اب کوچز کی تیاری میں اخراجات بھی کم ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے اگلے دس سال کا روڈمیپ ڈئیزائن کرکے جائیں گے،ہم ریلوے اور ایوی ایشن کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،لیگل اور آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ دوبارہ بنا رہے ہیں ، نیشنل ایوی ایشن پالیسی کو فائنل کر کے پارلیمینٹ میں پیش کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مسافر ٹرینوں کی اپ گریڈیشن کی جاری ہے لیکن خسارے والی ٹرینوں کو نہیں چلاسکتے،ریلوے کو اپنے ہائوں کر کھڑا کرنے کئے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں،

ریلوے ہیڈ کوارٹر زلاہورمیں چھٹی کے روز بھی افسران کام کرتے ہیں۔انہوں نے ہمسایہ ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریلوے ترقی کررہی ہے جبکہ ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے یہ ادارہ ترقی نہیں کرسکا،یہ بات ملک میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے والوں کیلئے ایک سبق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک نہ چلانے کا طعنہ دینے والوں سے کوئی ادارہ بھی نہ چل سکااور اس بات پر وہ مناظرہ کے لئے تیار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ نیب کے کالے قانون نے ملکی معیشت کا ستیاناس کیا ، ہمیں نیب ختم کر کے نیا ادارہ بنانا چاہئے، سابقہ حکومت نے نیب کے ذریعے انتقامی کارروائیاں کیں، سرکاری افسران کو بھی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ،

انہوں نے کہا کہ افسروں کی تذلیل کر کے اچھے نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے آئینی طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کی ، حکومت سے باہر ہونے پر ملک کی تباہی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،مہنگائی کی وجہ سے ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے ایسے انقلابی فیصلے کئے جس سے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

انہوںنے عمران خان کو مخاطب ہو کر کہا کہ ملک کی بہتری کیلئے موجودہ نظام کو چلنے دو ، کبھی مذاکرات کی بات کرتے ہو اور کبھی اس سے انکار کرتے ہوایسے ماحول میں اس شخص پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاسی یتیم کے طور پر الیکشن سے راہ فرار چاہتا ہے لیکن ہم الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں اور اسے انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔