وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کوویڈ۔19 عالمی چیلنج کے دوران مہاجرین اور دیگر بے گھر افراد کی صورتحال اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت کے حوالے سے اعلیٰ سطحی ویڈیو کانفرنس سے خطاب

121

اسلام آباد ۔ 9 جون (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مہاجرین کی میزبانی کرنے والے پاکستان جیسے بڑے ممالک کےلئے مشترکہ ذمہ داری اور بوجھ شیئرنگ کے اصول کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ منگل کو کوویڈ۔19 عالمی چیلنج کے دوران مہاجرین اور دیگر بے گھر افراد کی صورتحال اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر بحث کی غرض سے اعلیٰ سطحی ویڈیو کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس کی میزبانی ترک وزیر خارجہ میلوت کیواوگلو کر رہے تھے۔ کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، اردن، عراق، لبنان، آسٹریا (سابق ایف ایم) کے وزراءخارجہ، یورپی یونین کے کمشنر برائے برائے داخلہ امور اور ڈبلیو ایچ او کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں سے زائد عرصہ سے لاکھوں افغان مہاجرین کو تحفظ فراہم کیا ہے اور تعلیم، صحت، معاش، روزگار کی تربیت اور معاشرتی نقل و حرکت کے مواقع کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی پاکستانی سخاوت، شفقت اور مہمان نوازی کی واضح مثال ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، پاکستان میں افغان مہاجرین کو ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس بڑے پیمانے پر چیلنج سے تنہا نبرد آزما نہیں ہو سکتا، اس پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے، اس مشکل وقت میں مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کے ساتھ تعاون کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بغیر کسی امتیازی سلوک کے افغان مہاجرین کی صحت کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ ڈی آر نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی امداد کیلئے 30.6 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے لیکن یہ رقم پاکستان میں مقیم 16 لاکھ مہاجرین کیلئے کافی نہیں۔ وزیر خارجہ نے ایک سات نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس میں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے بڑے ممالک کو کوویڈ۔19 کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کیلئے یواین ایچ سی آر کے رسپانس منصوبوں کی مناسب مالی اعانت، ان ممالک کےلئے ”لیکویڈیٹی“، قرضوں میں ریلیف اور ضروری مالی وسائل کی فراہمی، میزبان ممالک میں خدمات کے بنیادی ڈھانچہ کی بہتری، ٹیسٹنگ کٹس، ماسک، وینٹی لیٹرز، ادویات اور اور دیگر ضروری طبی سامان کی فوری فراہمی، تنازعات کا خاتمہ اور مہاجرین کے اصل ملکوں میں جنگ بندی اور مہاجرین کی واپسی کیلئے سازگار حالات کو یقینی شامل ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ وائرس قومیت، نسل، مذہب، نسل یا رنگ میں کوئی فرق روا نہیں رکھتا ہے اس لئے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی میں پاکستان میں افغانوں کی مختلف کٹیگریز میں بھی فرق نہیں کرنا چاہئے۔