اسلام آباد۔16مارچ (اے پی پی):پاکستان سپورٹس بورڈ کے بورڈ کا 24 واں اجلاس گزشتہ روز وزارت بین الصوبائی رابطہ کے دفتر میں منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ و صدر پاکستان سپورٹس بورڈ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کی۔اجلاس میں وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بورڈ کے نئے ممبران نامور وکلاء احمد پنسوتا اور عابد زبیری اور پاکستان ٹینس فیڈریشن (پی ٹی ایف) کے صدر سلیم سیف اللہ خوش آمدید کہا۔
اجلاس میں تمام فیصلے متفقہ طور پر تمام ممبران کے ساتھ تفصیلی بات چیت اور مشاورت سے کئے گئے۔اجلاس میں وفاقی وزیر نے نئی کھیل پالیسی کے مسودے پر روشنی ڈالی اور تمام ممبران نے وفاقی وزیر کی انتھک کوششوں اور فیفا کے مسئلے کو حل کرنے میں ان کے کردار کو سراہا۔ گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سلیم سیف اللہ نے بورڈ میں شمولیت پر اظہار تشکر کیا اور 12 سال کی پابندی کے بعد ملک میں ڈیوس کپ اور انٹرنیشنل ٹینس کو واپس لانے میں وفاقی وزیر کے کردار پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سپورٹس پالیسی اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی استحکام کو سراہا۔بورڈنے چار اراکین پر مشتمل ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ۔جن میں عابد زبیری، احمد پنسوٹا، سلیم سیف اللہ اور ڈی جی پی ایس بی آصف زمان شامل ہیں جو پالیسی پر عمل درآمد اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کریں گے۔
بورڈ نے نئے آرگنگرام پر بحث کی اور اس کی اصولی منظوری دی اور بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کو اختیارات دینے کی بھی منظوری دی۔بورڈ نے پی ایس بی ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے 15 فیصد کے حساب سے تفاوت میں کمی الائونس 2022 دینے کی منظوری دی جو وزارت خزانہ کی منظوری سے مشروط ہے۔
بورڈ نے متعلقہ حکام کو ٹاسک دیا کہ وہ صوبائی حکومتوں کو یونیورسٹیوں، سکولوں، مدارس، جیلوں اور یتیم خانوں میں کھیلوں کی سہولیات کے قیام کے لیے خطوط جاری کریں تاکہ ملک کے نوجوانوں کے لیے کھیلوں کی سہولیات قائم کی جا سکیں اور وفاق میں پالیسی میں یکسانیت پیدا ہو۔پی او اے کی طرف سے لکھے گئے خط پر بورڈ کی طرف سے افسوس کا اظہار کیا گیا اور پی او اے کے کردار پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
احمد پنسوتا نے تمام نیشنل فیڈریشنز کو خواتین کی ٹیمیں تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔عابد زبیری نے کہا کہ نئی پالیسی اور دنیا کے بہترین طریقوں کے مطابق ایک مضبوط ریگولیٹری میکانزم کی اشد ضرورت ہے۔آخر پر ڈی جی پی ایس بی آصف زمان نے بورڈ کو نیشنل سپورٹس فیڈریشنز کے ساتھ پی ایس بی کی مصروفیات اور اب تک لگائے گئے کیمپوں اور بین الاقوامی ایونٹس کے لیے ٹیموں کی تیاری کے لیے غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔