اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی،اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان سیاسی استحکام کے بعد 5 سے 10 سال میں ترقی کر سکتا ہے، کوئی ملک اندرونی انتشار کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتا،ملک کی معیشت کو ہر قیمت پر بچانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیشنل بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اپنے 75 سال مکمل کر رہا ہے، 25 سال پہلے ہم نے وژن 2010 بنایا تھا،وژن کے تحت ہم نے پاکستان کو مڈل انکم والا ملک بنانا تھا،پھر ملک میں مارشل لا لگا اور ملک امریکہ کی جنگ میں چلا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جب ہم نے وژن 2025 بنایا تو ہمارا مذاق بنایا گیا،ہم نے پوری دل جمعی سے کام کیا سی پیک ملک میں آیا، عالمی اداروں نے اس وقت کہا اگر پاکستان ایسے ہی چلتا رہا تو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہو جائے گا، تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے دفاع اور ترقی کا بجٹ ایک ہزار ارب تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج سے 4 سال کے بعد ترقیاتی بجٹ ساڑھے پانچ سو اور دفاعی بجٹ 15 سو ارب پر پہنچ چکا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایکسٹرنل نہیں بلکہ انٹرنل سکیورٹی کا مسئلہ درپیش ہو سکتا ہے، کراچی میں ایک ایم فل لڑکی نے خود کو دھماکے سے اڑایا، جب قوم میں بھوک، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی ہو گی تو اسکا تحفظ ٹینکوں اور توپوں سے نہیں ہو سکتا،جتنا مرضی اسلحے کےانبار لگا لیں داخلی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتے،
انہوں نے کہا کہ حکومت چھوڑی تو ڈیٹ سروسنگ پندرہ سو اارب جو اب 4 ہزار ارب پر پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج گرانٹس ساڑھے 11 ارب اور سبسڈی ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کی ہے، اس صورتحال میں ہم ڈیٹ ٹریپ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، پاکستان 75 سال سے دائروں کے سفر پر چلایا جا رہا ہے، جو حکومت بہتر پرفارم کرتی ہے اسے ٹھوکر مار کر گرا دیا جاتا ہے،
تاریخ میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ کے آخری کوارٹر میں صفر ریلیز ہوئی،اگر معیشت اتنی اچھی تھی تو آخری کوارٹر کی زیرو ریلیز کیوں۔انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی مہنگائی ہوئی، ان حالات میں ہمیں چند اہم فیصلوں کی ضرورت ہے، کیا ہم نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں جھونکنا ہے یا اسے بچانا ہے،ہم نے پاکستان کی معیشت کو بچانا ہے چاہے اسکی کوئی قیمت ادا کرنی پڑے۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ بجٹ کم ترقی یافتہ صوبے بلوچستان کو دیا گیا ہے
، بجٹ کو بیلنس کرنا ایک بڑا چیلنج تھا، ایک لاکھ ماہانہ انکم والے کو ٹیکس کے بوجھ سے آزاد کیا ہے،ہماری زرعی پیداواری صلاحیت گھٹ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ 2018 میں گندم، چینی کپاس برآمد کرتے تھے اب درآمد کرتے ہیں، زراعت میں ہم نے خودکفالت حاصل کرنی ہے،زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جو 6ماہ بعد ریٹرن دیتا ہے ، زراعت کے شعبے کو سبسڈی دی جارہی ہے تاکہ زراعت میں ملک کو خود کفیل بنایا جاسکے، استحکام کے بعد 5 سے 10 سال میں پاکستان ترقی کر سکتا ہے،
کوئی ملک اندرونی انتشار کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتا، بنگلہ دیش کرپشن انڈیکس میں ہم سے اوپر تھا آج اس نے معاشی طور پر ہمیں پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے کہاکہ 75سال سے پاکستان کو ایک مستحکم راستے پر نہیں چلنے دیا گیا،پالیسیوں کا تسلسل ہونا چاہیے اگر ہم نے پاکستان کو بچانا ہے تو اس کی معیشت کو ہر قیمت پر بچانا ہوگا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایچ ای سی کی بجٹ میں 68 فی صد اضافہ کیا ہے ۔