وزیراعلیٰ سندھ نے مالی سال 23-2022 کا 1.713ٹریلین روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا

وزیراعلیٰ سندھ نے مالی سال 23-2022 کا 1.713ٹریلین روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا

کراچی۔14جون (اے پی پی):وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں 1.713ٹریلین روپے کا غریبوں کے حق میں سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کے اقدام اور سال 23-2022کیلئے ٹیکس فری خسارے کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی حکومت کی مجموعی وصولیاں 1,713 ارب روپے کے اخراجات کے مقابلے میں 1,679 ارب روپے ہوں گی جو 34 ارب روپے کے خسارے کو ظاہر کرتا ہے۔

مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ یہ رواں سال کے دوران 222.5 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے جیسا کہ رواں مالی سال کے دوران کیا گیا ۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل ہیں، کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جاری 2506 اسکیموں کیلئے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 1652نئی اسکیموں کیلئے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ مالی سال 23-2022میں 1510 اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ وزیراعلی سندھ نے 26.850 ارب روپے کے غریبوں کے حامی، سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کے پیکیج کا اعلان کیا۔

تنخواہ اور پنشن کی مد میں وزیراعلی نے اعلان کیا کہ ایڈہاک ریلیف الانسز کو وفاقی حکومت کے ملازمین کیلئے قابل قبول شرح پر ضم کیا جا رہا ہے اور بنیادی تنخواہ سکیل 2022پر نظر ثانی کی جا رہی ہے جبکہ سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کیلئے وفاقی حکومت کی طرز پر بنائے گئے پیٹرن کو ہی متعارف کرایا جا رہا ہے۔انہوں نے یکم جولائی 2022 سے سرکاری ملازمین کے بنیادی تنخواہوں میں 15فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہاکہ گریڈ 1سے 16 کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 33فیصد اورگریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کیلئے 30فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ ریلیف الانسز 2013، 2015، 2016، 2017، 2018، 2019، 2020 اور 2021، کو یکم جولائی 2022 سے ختم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کے پنشنرز کو پہلے ہی فروری 2022 تک وفاقی حکومت کے پنشنرز کے نتیجے میں 22.5 فیصد اضافہ مل رہا ہے اس لیے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت یکم جولائی 2022 سے پنشنرز کی خالص پنشن سے 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگر دیگر صوبوں نے ملازمین کی تنخواہ زیادہ بڑھائی تو سندھ بھی اضافہ کریگا ۔ وزیراعلی سندھ نے پولیس کانسٹیبل کو گریڈ 5سے اپگریڈ کر کے گریڈ 7میں کرنے کا اعلان کیا۔ایس ایس ٹی میں ریلیف کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے ٹول مینوفیکچرنگ سروسز کو ایس ایس ٹی سے مستثنی کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریکروٹنگ ایجنٹس کیلئے 5فیصد کم کردہSSTکی شرح اگلے دو سال یعنی 30 جون 2024 تک جاری رہے گی ۔

یہ ریلیف بیرون ملک کام کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیبل ٹی وی آپریٹرز کی طرف سے فراہم کردہ خدمات پر 10فیصد کی کمی کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا تھا ، موجودہ ریلیف کو 30 جون 2024کو ختم ہونے والی دو سال کی مزید مدت کیلئے بڑھانے کی تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ کیبل ٹی وی آپریٹرز کو استثنی دینے کی تجویز ہے، بشمول دیہی علاقوں کے کیبل ٹی وی آپریٹرز کو پیمرا لائسنس کے تحت “R” زمرہ کے ایس ایس ٹی سے 30جون 2023تک مستثنی رکھا جائے گا۔

ہوم شیفز سے فوڈ ڈیلیوری چینلز(جیسے فوڈ پانڈا، چیتے لاجسٹکس وغیرہ)کے ذریعے موصول ہونے والے کمیشن چارجز پر ایس ایس ٹی کی شرح 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے دو سالوں کیلئے 13فیصد سے کم کر کے 8فیصد کر دی گئی ہے۔ دیگر تمام معاملات میں کمیشن ایجنٹس کے ذریعہ فراہم کردہ یا فراہم کی جانے والی خدمات SST کیلئے 13فیصد لاگو رہیں گی۔ ہیلتھ انشورنس خدمات پر موجودہ چھوٹ 30 جون 2023 تک ایک سال کی مدت کیلئے مزید جاری رہے گی۔ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں میں سہولت فراہم کرنے والی جرمن ترقیاتی ایجنسی GIZ کو بھی عوام کو بالواسطہ ریلیف کے طور پر خدمات پر سیلز ٹیکس میں مشروط چھوٹ دی گئی ہے۔

تعلیم کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انکی حکومت نے تعلیم کے شعبے کو اپنی اولین ترجیح پر رکھا ہے۔ 326.80 ارب جو بجٹ کے کل اخراجات کا 25فیصد سے زیادہ بنتا ہے، تعلیم کے شعبہ کیلئے تجویز کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے کو بھی اربوں روپے کی بجٹ میں مختص کرکے اولین ترجیح دی گئی ہے۔ 230.30ارب جو بجٹ کے کل اخراجات کا 19 فیصد سے زیادہ بنتا ہے، اس شعبہ کیلئے تجویز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کم از کم سات اضلاع کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہیار اور سجاول میں ایک ایک مکمل یونیورسٹی یا ایک تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ اسکل، ووکیشنل/ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ یونیورسٹی ہوگی جبکہ کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے۔ ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔

اسی طرح ٹنڈو محمدخان اور ٹنڈو اللہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپس دیئے جائیں گے اور سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022-23کیلئے صحت کے بجٹ کا کل تخمینہ 206.98ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بنیادی، ثانوی اور ٹریٹری ہیلتھ ، احتیاطی تدابیر کے ساتھ دیگر متعدی اور غیر متعدی امراض کا احاطہ کرتا ہے۔ اس سال صحت کے شعبے کا بجٹ مالی سال 2021-22کے دوران 181.22 ارب سے 14 فیصد زیادہ ہے۔

امن و امان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے محکمہ داخلہ بشمول سندھ پولیس اور جیلوں کیلئے کل مختص رقم کو رواں مالی سال کے دوران 119.98 ارب سے 124.873 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں آبپاشی کے بجٹ کو 21.231ارب روپے سے بڑھا کر 24.091 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ اے ڈی پی میں محکمہ زراعت اور آبپاشی کیلئے مختص رقم 36.2 ارب روپے ہے۔

واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کو مالی سال 224.675 ارب دئیے گئے ہیں،شہر کی دو بڑی اسکیموں کو آنے والے مالی سال کے دوران عمل میں لایا جائے گا۔ جن میں9.423ارب روپے سے گجر، محمود آباد اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری اور 511.724 ارب روپے کی لاگت سے گریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم K-IV اضافہ کا کام شامل ہیں۔ سندھ حکومت نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے بجٹ میں اگلے مالی سال 2022-23 کیلئے 8 ارب روپے سے بڑھاکر 12 ارب روپے کردیا ہے۔

حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے آپریشنز کو اگلے مالی سال میں دیگر اضلاع تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جن میں حیدرآباد، قاسم آباد، کوٹری، سکھر سٹی اور روہڑی شامل ہیں۔ خریداری کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اور اس سال کے آخر میں آپریشن شروع ہو جائے گا۔ SSWMB کی توسیعی کارروائیوں کے پیش نظرکام کیا جائے گا۔محکمہ سماجی تحفظ کے بجٹ میں محکمہ سماجی تحفظ کیلئے 15.435 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی بہبود اور بہبود کو بہتر بنانے کے لیے اگلے مالی سال 2022-23 سے کئی سماجی پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں اور انھیں مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں تمام صوبائی وزرا، مشیر، معاون خصوصی، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ سندھ کابینہ اجلاس میں 1.71ٹریلین روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا گیا۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے اراکین کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کابینہ اراکین اور اسٹاک ہولڈر کی معاونت سے بنایا گیا ہے۔