پاکستان قابل تجدید توانائی کے وسائل سے استفادہ کررہا ہے، وفاقی وزیر بجلی و پٹرولیم عمر ایوب خان کی ناروے کے سفیر سے ملاقات میں گفتگو

177

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر بجلی و پٹرولیم عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کے وسائل سے استفادہ کررہا ہے، نئی قابل تجدید توانائی پالیسی موجودہ حکومت کی شفاف پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے لئے مواقع لائے گی،حکومت نے 2025 تک 25 فیصد اور 2030 کے آخر تک 30 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنےاور توانائی مکس میں ہائیڈل بجلی کا 40 فیصد حصہ شامل کرنے کے لئے اہداف مقرر کئے ہیں، کھلی اور مسابقتی بولی کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے پاور پلانٹس کو شفاف انداز میں دیں گے ، ان منصوبوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہارناروے کے سفیر کجیل گنار ایریکسن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پروزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر بھی موجود تھے۔ناروے کے سفیر نے وفاقی وزیر توانائی کو توانائی کے شعبے میں ناروے کے جاری منصوبوں سے آگاہ کیا۔ سفیر نے نئی منظور شدہ متبادل توانائی پالیسی کے پیش نظر توانائی کے شعبے کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور کاروباری مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر عمر ایوب خان نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کی بڑی استعداد کو استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی قابل تجدید توانائی پالیسی موجودہ حکومت کی شفاف پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے لئے مواقع لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2025 تک 25 فیصد اور 2030 کے آخر تک 30 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنےاور توانائی مکس میں ہائیڈل بجلی کا 40 فیصد حصہ شامل کرنے کے لئے اہداف مقرر کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کھلی اور مسابقتی بولی کے ذریعے قابل تجدید توانائی کے پاور پلانٹس کو شفاف انداز میں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان منصوبوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بھی حوصلہ افزائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں ونڈ ٹربائنز اور سولر پینلز کی تیاری اور اسمبلنگ پر توجہ دے رہی ہے۔ناروے کےسفیر نے پاکستان کی نئی قابل تجدید توانائی پالیسی کی تعریف کی اور کہا کہ ناروے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔