پاکستان ماحولیاتی بحران کے سامنے فرنٹ لائن میں کھڑا ہے، دنیا کو بحث مباحثے سے نکل کر فیصلے کرناہوں گے،وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان کا نیویارک میں کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ وزارتی اجلاس سے خطاب

126

نیویارک ۔21ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے نیویارک میں کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ وزارتی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر برطانیہ اور روانڈا کی جانب سے منعقدہ اجلاس سے خطاب بھی کیا اور کہا کہ پاکستان ماحولیاتی بحران کے سامنے فرنٹ لائن میں کھڑا ہے، دنیا کو بحث مباحثے سے نکل کر فیصلے کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گرین ہائوس گیسز کے مجموعی اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہےاس کے باجود ہم جس سطح کا نقصان برداشت کر رہے اس کا کوئی تخمینہ نہیں لگا سکتا۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ بارشوں کے بعد تاریخی سیلاب نے غیر معمولی تباہی مچائی ہے، بارشوں اور سیلاب کے مختلف واقعات میں1500 سے زیادہ لوگ جاں بحق اور 12,860 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر جبکہ 20 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے، ایک وقت میں ایک تہائی پاکستان زیر سیلاب تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ سیلابی پانی کے نکلنے میں کئی ماہ لگ جائیں گے، سیلاب کے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ملک میں صحت کا نیا بحران پیدا ہو گیا ہے، صرف سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں قائم ہیلتھ کیمپوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 78,000 مریض آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی شہر اور گائوں اب بھی کئی فٹ سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، خوفناک سیلاب سے ہونے والا معاشی نقصان کا تخمینہ 30 بلین ڈالر سے زائد لگایا جا رہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب نہیں بنتے لیکن پھر بھی ہم قدرتی آفات کا سامنا کر رہے، ہماری جھیلیں پگھل رہی ہیں، ہمیں شدید گرمی کی لہر، خشک سالی اور سیلاب جیسی آفات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو تسلیم کرنے اور اخراج کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہونگے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں گے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور تباہ کاریوں کی کوئی سرحد نہیں ہے۔