پاکستان نے فلسطین کے مسئلہ پر واضح موقف اپنایا ، پاکستان کووڈ اور میڈیکل ایمرجنسی کی صورتحال پر فلسطین کی امداد کرے گا، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

106
القادر یونیورسٹی کا قیام وزیراعظم عمران خان کا جہلم کے عوام کیلئے تحفہ ہے، یونیورسٹی سوشل سائنسز میں نئی جہت کا اضافہ کرے گی، چوہدری فواد حسین

اسلام آباد۔18مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے فلسطین کے مسئلہ پر واضح موقف اپنایا ہے، مسلم امہ میں فلسطین کی صورتحال پر بہت زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے، پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جس نے فلسطین کے مسئلہ پر بہت ہی سخت اور واضح موقف اپنایا، پاکستان کے موقف کو پوری امت مسلمہ تسلیم کرتی ہے، فلسطین کو میڈیکل ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا ہے، پاکستان فلسطین کی امداد کرے گا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت چار مسلم ممالک کے وزراءخارجہ مل کر نیویارک جائیں گے، راولپنڈی رنگ روڈ کو اٹک رنگ روڈ بنایا گیا، منصوبے کی الائنمنٹ کی تبدیلی پر وزیراعظم نے تحقیقات کا حکم دیا، الائنمنٹ تبدیل کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، رپورٹ میں غلام سرور خان اور ذوالفقار عباس بخاری کا کوئی تذکرہ نہیں، ذوالفقار عباس بخاری نے تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا، اینٹی کرپشن اور متعلقہ ادارے معاملے کی مزید تحقیقات کریں گے، شفاف انتخابات کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ناگزیر ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر اپنی پوزیشن واضح نہیں کر رہیں، تحریک انصاف اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے پرعزم ہے۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے 70 سال کے موقع پر 70 روپے کے یادگاری سکے کے اجراءاور میسرز فلائی جناح سروسز لمیٹڈ کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس (پسینجر اینڈ کارگو) دینے کی منظوری دی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی منگل کو ترک وزیر خارجہ سے انقرہ میں ملاقات ہوئی ہے، پاکستان، ترکی، فلسطین اور سوڈان کے وزرائے خارجہ انقرہ میں موجود ہیں، چار مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے اکٹھے نیویارک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلم امہ میں فلسطین کی صورتحال پر بہت زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے، پوری امت مسلمہ اس مسئلہ پر پریشان ہے، وزیراعظم نے شروع دن سے ہی فلسطین کے مسئلہ پر مسلم امہ کو ایک لیڈر شپ فراہم کی ہے، آج پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جس نے فلسطین کے مسئلہ پر بہت ہی سخت اور واضح موقف اپنایا، ہم اسی موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کی فلسطین پالیسی کی بنیاد قائداعظم محمد علی جناح نے رکھی تھی، آج اس پالیسی کے امین وزیراعظم عمران خان ہیں، اس مسئلہ پر پاکستان کے موقف کو پوری امت مسلمہ تسلیم کرتی ہے، فلسطین کی لیڈر شپ نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے پر پاکستان کی قیادت کا شکریہ ادا کیا، طیب اردوان نے بھی کہا کہ فلسطین کے حوالے سے جو بات ان کے دل میں ہوتی ہے وہ وزیراعظم عمران خان کی زبان پر ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نہ صرف کووڈ کی صورتحال پر بلکہ اس کے علاوہ میڈیکل ایمرجنسی کی صورتحال کے لئے فلسطین کی امداد کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے وزیراعظم کو سعودی عرب کے کامیاب دورہ پر مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں رنگ روڈ کا معاملہ بھی پیش آیا جس پر میں نے کابینہ کو پنجاب حکومت کی طرف سے موصول ہونے والی رپورٹ سے متعلق بریف کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہی ہے کہ اگر الزامات سامنے آئیں تو تحقیقات ہوتی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان میں جرات ہے کہ وہ ایسے معاملات پر بھی دلیرانہ اقدامات لیتے ہیں جو عمومی حکومتیں نہیں کرتیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہوتی تو میڈیا کے گلے بیٹھ جاتے، یہی نظام کی تبدیلی ہے جس کا پی ٹی آئی نے وعدہ کیا تھا۔ موجودہ حکومت کے دوران کسی سکینڈل کی بات آتی ہے تو اس پر تحقیقات ہوتی ہیں ،ذمہ داروں کے تعین کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جاتے ہیں، یہی اس حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔ وزیراعظم کا نکتہ نظر ہے کہ طاقتور کو قانون کے سامنے آنا ہے، جس طریقے سے وزیراعظم نے اس پر عمل کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کی ابتدا2017میں ہوئی، یہ بہت اچھا منصوبہ ہے، اس کا مقصد راولپنڈی کے ارد گرد ایک ایسی سڑک بنانا ہے جہاں سے ہیوی ٹریفک راولپنڈی کے اندر سے گذرے بغیر شہر سے باہر چلی جائے۔ روات اور موٹر وے کی طرف سے آنے والی ٹریفک کو بھی راولپنڈی کے اندر سے نہ گذرنا پڑے۔

جنوری 2018ءمیں اس منصوبہ کی ابتدائی الائنمنٹ منظور ہوئی، اس کے بعد 2019ءمیں اس معاملہ کے بارے میں وزیراعظم کو ایک انجینئر کی طرف سے میسیج آیا جو اسی پراجیکٹ میں کام کرتے ہیں، انہوں نے وزیراعظم کو لکھا کہ اس پراجیکٹ کی الائنمنٹ کو تبدیل کیا گیا ہے، خصوصاً اس میں سنگ جانی کا پوائنٹ ہے وہاں پر الائنمنٹ تبدیل کی گئی ہے، پیچھے سے گاڑیاں 120 کلو میٹر پر آئیں گی اور یہاں سے اسے تنگ کر کے 90 کلو میٹر پر کر دیا گیا ہے، یہ انجینئرنگ بلنڈر ہوگا اور اس سے حادثات بڑھیں گے۔ لاہور اور کئی جگہوں پر انڈر پاسز بنے ہیں وہاں پر لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کس طرح کے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔

وزیراعظم نے اس پر ابتدائی تحقیقات کی ہدایت کی اور پوچھا کہ کیا اس کی الائنمنٹ تبدیل کی گئی ہے تو اس پر انہیں کہا گیا کہ کوئی الائنمنٹ تبدیل نہیں کی گئی، وزیراعظم نے اس پر آزادانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا، ابتدائی فیکٹ شیٹ میں پتہ چلا کہ نہ صرف الائنمنٹ تبدیل کی گئی بلکہ 29 کلو میٹر اسے اٹک کی طرف بڑھا دیا گیا، اس کا مقصد یہ ہے کہ کئی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو اس لوپ میں شامل کرنا تھا۔ شاہد خاقان عباسی اور پی ایم ایل این کے کچھ دوسرے لوگوں نے تنقید کی کہ اربوں روپے کھائے گئے، ان لوگوں نے یہ رپورٹ پڑھنے کی زحمت نہیں کی، اگر یہ رپورٹ پڑھ لیتے تو انہیں پتہ ہوتا کہ اربوں روپے کھائے نہیں اربوں روپے کھانے سے بچائے گئے۔

یہ راولپنڈی رنگ روڈ تھی، اسے اٹک رنگ روڈ بنا دیا گیا، اس میں ایک نیا لوپ شامل کیا گیا جس کے نتیجہ میں 23 بلین روپے کے قریب اضافی زمین مختص کی جانی تھی، اٹک سے بھی بڑی زمین کو اس میں شامل کیا جانا تھا، اس کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ کو بہت بڑا نقصان ہوتا۔ اگر تنقید کرنی ہے تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ سب سے پہلے رپورٹ پڑھی جائی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق اس منصوبہ کی الائنمنٹ تبدیل کی گئی جس کا مقصد کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانا تھا، 29 کلو میٹر کی سڑک اس میں شامل کر کے بعض ہائوسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ اس سکینڈل میں نہ تو ذوالفقار عباس بخاری اور نہ ہی غلام سرور کا کوئی تذکرہ ہے، سوشل میڈیا پر وزراءکے نام دیئے گئے، ذوالفقار عباس بخاری ایک اوورسیز پاکستانی ہیں، ان کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے استعفیٰ دیا۔ جہاں تک غلام سرور کی بات ہے وہ اب بھی کہتے ہیں کہ اس ساری جگہ پر ان کی ایک انچ بھی زمین بتا دیں تو وہ اس کے ذمہ دار ہیں، اب تک کی تحقیقات بہت واضح ہیں۔

ہمارا کوئی مشیر یا وزیر اس میں شامل نہیں ہے۔ جب وزیراعظم نے کچھ افسران سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ الائنمنٹ تبدیل نہیں کی، اس کے بعد معاملات آگے چلے، اینٹی کرپشن اور دیگر متعلقہ ادارے تحقیقات کرنے جا رہے ہیں، اس کے مطابق یہ معاملہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی 20-2019کی رپورٹ پارلیمان میں پیش کی جا رہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے حوالے سے اصلاحات ضروری ہیں، ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں لانا چاہتے ہیں، اس کے لئے آرڈیننس بھی جاری ہو چکا ہے، اس ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی اور وزارت پارلیمانی امور پارلیمانی رپورٹرز اور پارلیمانی لیڈرز کو دعوت دیں گے کہ وہ ای وی ایم کا خود مشاہدہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب 2018ءمیں پہلے الیکشن ہوئے تو اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ہم آر ٹی ایس بیٹھنے کی وجہ سے الیکشن ہارے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن اس لئے ہارے کہ بعض جگہوں پر اداروں کے لوگ مہریں لگا رہے تھے، پھر انہوں نے فارم 46 کی عدم دستیابی کا بہانہ بنایا، اب آ کر دو سال بعد کہہ رہے ہیں کہ اصلاحات کی اس لئے ضرورت نہیں کہ یہ تو پری پول دھاندلی ہوتی ہے، یہ اپوزیشن کا اپنے بیانیہ سے فرار ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انہوں نے کہا کہ آر ٹی ایس سسٹم بیٹھے ہیں تو ہم نے کہا کہ بتائیں کہ کن حلقوں میں بیٹھے ہیں، کسی حلقے کو رپورٹ نہیں کیا گیا، پھر کہا گیا کہ وہاں پر ہمیں فارم 45 اور 46 نہیں ملے، لیکن اپوزیشن نے اس بارے میں بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ جب الیکشن کمیشن سے چیک کیا تو پتہ چلا کہ پنجاب میں مجموعی طور پر 25 پٹیشنز دائر کی گئیں جن میں سے 13پی ٹی آئی کی تھیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سارے معاملات اس لئے ہوئے کہ ہمارے الیکشن کا نظام شفاف ہونا چاہئے، ڈسکہ اور کراچی میں جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے، پانچ بجے پولنگ ختم ہو جاتی ہے اور صبح سات بجے تک رزلٹ ہی نہیں آتا، اب اس حل کیا ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ اس کا حل الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہیں تاکہ الیکشن ختم ہوتے ہی 20 منٹ میں رزلٹ سامنے آ جائے، اگر ان کے پاس کوئی اور حل ہے تو یہ سامنے لائیں۔ انتخابی اصلاحات کے بارے میں اپوزیشن کا بیانیہ غیر مناسب اور نہایت غیر سنجیدہ ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ صاف شفاف الیکشن پر یقین ہی نہیں رکھتے، مسلم لیگ (ن) نے تو آج تک کوئی شفاف طریقے سے الیکشن جیتا ہی نہیں، یہ واحد پارٹی ہے جسے سپریم کورٹ 1990ءمیں ڈیکلیئر کر چکی ہے کہ اس نے الیکشن جیتنے کے لئے منظم دھاندلی کی، 1988، 1990ءاور 1997ءکے الیکشن جس طریقے سے لڑے گئے، وہ سب کے سامنے ہیں۔ یہ انتخابی اصلاحات پر اس لئے یقین نہیں رکھتے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ جب بھی شفاف الیکشن ہوئے تو یہ ہاریں گے، پیر سے ہم اس پر تفصیلی بحث کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، جمعہ کو فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا دن ہے، کل پارلیمان نے بھی فلسطین کے ساتھ جس طرح یکجہتی کا اظہار کیا، وہ قابل تحسین ہے، جمعہ کو پاکستان فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے گا، پیر سے الیکٹورل ریفارمز پر ہم بات چیت شروع کرنا چاہتے ہیں، اسمبلی میں ہم رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ای وی ایم پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں لیکن ن لیگ اور پیپلزپارٹی اس پر اپنی پوزیشن واضح نہیں کر رہیں۔ آج کے روز کی ترسیلات کو دیکھا جائے تو پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، اوورسیز پاکستانی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ہم ان کو ہر وہ سہولت دینا چاہتے ہیں جس کا وہ حق رکھتے ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے سفارت خانوں کو ہدایت کی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں سے بہتر سلوک کیا جائے، سفارت خانوں کی صورتحال کو مانیٹر کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔ جہاں کہیں بھی سفارت خانوں کے افسران کے بارے میں اوورسیز پاکستانیز کا تاثر درست نہیں ہوگا تو ان افسران کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم کی واضح ہدایات ہیں کہ ہمارے سفارت خانوں کو معاملات بہتر کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ منتخب ہو جاتے ہیں اور کئی سالوں تک حلف نہیں لیتے، اسحاق ڈار 2018ءسے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں لیکن تین سال گذرنے کے باوجود انہوں نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا، پنجاب کی ایک سیٹ سینیٹ میں کم ہے، یہ پنجاب کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے، اس لئے ہم آرڈیننس لا رہے ہیں کہ اگر چھ مہینے کے اندر حلف نہیں لیتے تو یہ سیٹ خالی سمجھی جائے گی۔ یہ آخری موقع ہے ان لوگوں کے لئے وہ حلف اٹھا لیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ سال موبائل فونز صارفین کی تعداد 167 ملین تھی جو 30 اپریل 2021ءکو بڑھ کر 184 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طریقے سے براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 77 ملین سے بڑھ کر 100 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

یہ خوش آئند بات ہے، پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو سائنس و ٹیکنالوجی، علم، منطق وہ چیزیں ہیں جن پر ہم نے اپنی بنیاد رکھنی ہے، موبائل فون بالخصوص براڈ بینڈ میں اضافہ خوش آئند ہے۔ آن لائن تعلیم میں بھی اضافہ ہوا ہے، بچے آن لائن تعلیم کی طرف جا رہے ہیں، اسی طریقے سے زرعی شعبہ میں 1100 ارب روپے اکانومی میں گئے ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں نئے روزگار پیدا ہوئے ہیں، اسی طریقے سے زراعت کے شعبہ میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے، ٹریکٹروں کی فروخت میں 55 فیصد اضافہ ہوا، کسان کارڈز شروع کر رہے ہیں، وزارت زراعت ایک نئی تجویز لا رہی ہے جس کے تحت آئندہ تین سالوں میں 110 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، اس سے بڑا زرعی انقلاب آئے گا، لائیو اسٹاک سیکٹر میں دودھ کی پیداوار کو پانچ گنا بڑھانا چاہتے ہیں، اس کے لئے مربوط نظام لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بینک امیر اور صنعت کاروں کو سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن غریب افراد کو سہولت فراہم کرنے کیلئے بینک میں رواج نہیں ہے، ہم نے پورے بینکنگ نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، حکومت کا ماڈل کامیاب رہا، تقریباً 11 ہزار کم آمدن والے افراد کو قرضہ دیا گیا، یہ مکمل شفاف نظام ہے، اس کے ساتھ ہم چاہتے ہیں کہ بینک کم آمدن والے لوگوں کو قرض کی سکیم میں لائیں تاکہ عام آدمی اس سے مستفید ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت اس لئے ملی تھی کہ وہاں غربت بہت تیزی سے کم ہوئی، غربت اس وقت تیزی سے کم ہوگی جب ہم عام آدمی اور متوسط طبقہ کے افراد کو مضبوط کریں گے۔ یہی ہمارا مقصد ہے، ہماری ترجیح کم آمدن والے اور کمزور طبقوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میسرز فلائی جناح سروسز لمیٹڈ کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس پسینجر اینڈ کارگو دینے کی منظوری دی گئی۔ یہ خوش آئند بات ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا میں جہازوں کی کمپنیاں بند ہو رہی ہیں لیکن پاکستان میں ایک نئی کمپنی کام کرنا شروع کرنے جا رہی ہے، یہ سول ایوی ایشن کی نئی پالیسی کے ثمرات ہیں جو آنا شروع ہو گئے ہیں، پہلے سیال ایئر نے اپنی سروسز شروع کیں اور اب جناح سروسز لمیٹڈ اپنی سروسز کا آغاز کر رہی ہے، اس کے نتیجہ میں پاکستان میں فضائی سفر سستا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ژوب میں دو دہائیوں کے بعد ایئر پورٹ کو فنکشنل کیا گیا، سیدو شریف سوات کا ایئر پورٹ بھی فنکشنل کیا گیا جبکہ سکردو ایئرپورٹ کا درجہ انٹرنیشنل ہو گیا ہے، وزیراعظم کا ایک بہت بڑا فلیگ شپ آئیڈیا ہے کہ سیاحت تب ہوگی جب سفری سہولیات موجود ہوں گی، ایئر پورٹس کو بڑا کرنے کی ضرورت ہے، نئی ایئر لائنوں کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اقوام متحدہ کے افغانستان میں اسسٹنٹس مشن کو کراچی سے کابل ٹرانس شپمنٹ کی اجازت دی ہے، اسی طرح سے پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے 70 سال کے موقع پر 70 روپے کے یادگاری سکے کے اجراءکی منظوری دی گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس لازوال دوستی کی یادگار کے طور پر پیپلز بینک آف چائنہ نے بھی دو سکے جاری کئے ہیں جن میں سے ایک سکہ سونے اور ایک چاندی کا ہے۔ اس سے قبل پاکستان منٹ کی جانب سے 2009، 2011ءاور 2015ءمیں پاک چین دوستی کے حوالے سے یادگاری سکوں کا اجراءکیا گیا تھا۔ کابینہ نے ڈاکٹر محمد رحیم اعوان کو ڈائریکٹر جنرل لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ 2020ءمیں لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قانون لایا گیا تھا، اس کے نتیجے میں انسانی حقوق وزارت کا ایک زبردست اقدام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی فائونڈیشن کا چیف ایگزیکٹو آفیسر کی سمری، الیکٹرانک سرٹیفیکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل کی ممبرز کونسل کی تعیناتی اور سفارت خانوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کے عہدوں پر افسران کی تعیناتی کے ایجنڈے موخر کئے گئے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے 5 نومبر 2019ءکو فیصلہ کیا تھا کہ حویلی بہادر شاہ، ضلع جھنگ، بلوکی ضلع قصور کے پاور پلانٹس کے سی ای او لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اب پاور منسٹری کا کہنا ہے چونکہ یہ پرائیویٹائزیشن میں ہیں، اس لئے اس پر نیا سی ای او نہ لگایا جائے اس پر فیصلہ کیا گیا کہ ایکٹنگ چارج جاری رہے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مختلف اداروں کے سربراہان اور چیف ایگزیکٹوز کے عہدوں پر میرٹ پر 59 لوگوں کو تعینات کیا، کسی ایک پر بھی کسی قسم کا کوئی الزام نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز پولیس کے دائرہ کار اور اس حوالے سے قواعد میں ترمیم کی تجویز کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھیجی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے دربار کرتارپور بورڈ میں پیپرا قوانین میں رعایت کے حوالے سے کہا ہے کہ پیپرا بورڈ پہلے دیکھ لے، ان کی سفارشات کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 5 مئی 2021ء کے اجلاس کے فیصلوں کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت میں 300 ارب روپے کی بڑی رقم بچائی گئی ہے، پی پیز کے ساتھ بات چیت میں 300 ارب روپے کی بڑی رقم بچائی گئی ہے، اسی طریقے سے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 4 مئی 2021ءکے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل اسمبلی میں پیش ہونے جا رہا ہے ، اس میں وزارت انسانی حقوق اور وزارت اطلاعات کا بڑا کردار ہے، اس بل کے تحت ورکنگ صحافیوں کو پروٹیکشن دی گئی ہے، اس کے علاوہ والدین کے تحفظ کا بل اسلام آباد کے لئے ہوگا اس کے تحت جو والدین بچوں کے گھروں میں رہ رہے ہیں وہ ان کو گھروں سے نہیں نکال سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں کورونا وباءپر بھی بات ہوئی، کورونا کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ ہم ان چیزوں پر بہتر طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے، ملک میں کورونا کی صورتحال بھارت سمیت دیگر ممالک سے بہت بہتر ہے، این سی او سی مبارکباد کی مستحق ہے، اسد عمر اور ان کی ٹیم نے زبردست کام کیا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ احتیاط کی ضرورت ہے، تھوڑی سی بھی بے احتیاطی سے معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل مریم نواز شیخوپورہ میں جلسہ کر رہی تھیں، یہی کچھ صورتحال ہندوستان میں تھی، اترپردیش میں الیکشن مہم کے دوران کورونا ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا گیا جس کی وجہ سے وہاں بڑی تباہی آئی، تمام لوگوں کا فرض ہے کہ کورونا ایس او پیز کے حوالے سے سیاسی مفادات سے بالاتر رہتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ ہمارے پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں کے لئے ضروری ہے کہ ہم اسے اہمیت دیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ غلام سرور خان نے پریس کانفرنس اور کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ اگر ایک انچ زمین بھی ان کی ہے تو وہ ذمہ دار ہیں، انہوں نے اس حوالے سے تحقیقات کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر قسم کی تحقیقات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس بہت سادہ ہے،سات ارب روپے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ حدیبیہ کا پہلا کیس 1 ارب 24 کروڑ روپے کا تھا، پیسے پہلے باہر بھجوائے گئے، یہ رقم 48 لوگوں کے ناموں پر آئی، یہ پی ٹی آئی یا عمران خان کا پیسہ نہیں، یہ عوام کا پیسہ ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے، وزیراعظم نے عمران خان نے مکمل لاک ڈائون سے گریز کیا کیونکہ انہیں غریب لوگوں کا احساس ہے۔ حکومت نے مربوط حکمت عملی اور پالیسی کے تحت لاک ڈاﺅن لگایا، ایس او پیز پر عمل کرنا مریم نواز سمیت سب لوگوں کی ذمہ داری ہے، بطور شہری بھی ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، ترکی کے وزیر خارجہ سعودی عرب گئے، ہماری خواہش ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بھی تعلقات بہتر ہوں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے حکام کے ساتھ قرنطینہ کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے، اس کے نتیجے میں پاکستانیوں کو حلال کھانے اور دیگر سہولیات ملی ہیں۔ باقی صورتحال پاکستانی سفارت خانہ دیکھ رہا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی قیادت کے ساتھ پاکستانی لیبر کے مسائل کو بھی اٹھایا، ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کی سفری پابندیوں سے لیبر کو مستثنیٰ قرر دیا جائے، ہمارے اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے تین لاکھ کے قریب لوگوں نے نئی نوکریوں پر سعودی عرب جانا ہے۔ اس کے علاوہ چھٹیوں پر بھی لوگ پاکستان آئے ہوئے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملہ پر وزیراعظم عمران خان کا واضح نکتہ نظر ہے، بھارت کو 5 اگست کی پوزیشن پر واپس جانا ہوگا، ہم کشمیری عوام کے حقوق کا ویسے ہی دفاع کرتے ہیں جیسے پاکستانی شہریوں کے حقوق کا دفاع کیا جاتا ہے، ہم کشمیریوں کو اپنے جسم کا حصہ سمجھتے ہیں۔