اسلام آباد۔25نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ دنیا کے ساتھ افغانستان کے رابطے بحال ہوں، پاکستان افغانستان اور دنیا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے،پاکستان افغان دوستی بس سروس جلد شروع ہو جائے گی،پشاور سے جلال آباد ٹرین سروس پر جلد کام کا آغاز ہو گا، افغان قیادت نے عبوری حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے باضابطہ مطالبہ نہیں کیا، امر اللہ صالح جیسے لوگ پاکستان پر بے جا الزامات لگا رہے ہیں، افغانستان سے ”را” کے خطرات بدستور موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پی ٹی وی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ جغرافیہ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ہماری خوش قسمتی ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے عوامی سطح پر تعلقات ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ میں افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں کچھ رکاوٹیں آئیں لیکن پھر بھی ہم یہی کہتے ہیں کہ ہم افغانستان کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی ہوتے ہیں، ہم بار بار دنیا کو بھی یہ کہتے رہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی یہ ہے کہ افغانستان سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہ ہو، افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس کے ساتھ ہم تعلقات رکھیں گے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان عبوری حکومت کے حوالے سے دنیا جو بھی فیصلہ کرے گی پاکستان اس کے ساتھ ہی چلے گا، دنیا کو چاہیے کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ بات کرے اور ان کو امداد فراہمی کی پیشکش کرنے کے ساتھ ساتھ افغان حکومت کو اپنی توقعات سے آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بارڈر کی دوسری جانب ایسے لوگ موجود ہوں جو ملک کو نشانہ بنانا چاہتے ہوں تو خدشہ ضرور ہوتا ہے، پاکستان اور ملک کے عوام کی سیکورٹی کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس معاملے پر ہمیشہ کام ہوتا رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے افغانستان کو گندم کی فراہمی کی اجازت صرف ایک بار کے لئے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے صرف کانفرنسز کرنے کا فائدہ نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ خطے کو افغانستان کی مدد کرنا پڑے گی، صرف وسطی دنیا سے ہی یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا لیکن یہ فیصلہ پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا نے خود یہ فیصلہ کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود یہ ہدایت کی ہے کہ گرائونڈ پر جا کر افغانستان کے مسائل کو دیکھیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کریں، ہماری ترجیحات واضح ہیں، ہم نے افغانستان کے ساتھ رابطے کو بھی بہتر بنانا ہے، پاکستان افغان دوستی بس سروس جلد شروع ہو جائے گی، اس کے علاوہ کاروباری برادری کے تعلقات اور افغان سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کے لئے بھی ہم نے ویزہ کی مدت پانچ سال کر دی ہے، اس کے علاوہ تشویشناک مریضوں کو علاج کے لئے پاکستان آنے میں بھی سفری سہولیات دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ دنیا کے ساتھ افغانستان کے رابطے بحال ہوں، پاکستان افغانستان اور دنیا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے، ہم نے دنیا کو کہا ہے کہ وہ امداد پاکستان لائیں اور یہاں سے زمینی یا فضائی راستہ جس طرح بھی وہ امداد افغانستان لے کر جانا چاہیں لے کر جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان قیادت نے عبوری حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے باضابطہ مطالبہ نہیں کیا۔