اقوام متحدہ۔30نومبر (اے پی پی):پاکستان نے تنازعات سے متاثرہ ممالک میں اقوام متحدہ کے امن سازی کمیشن کی قیام امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ادارے کی قیام امن سازی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جائےجس کا مقصد متاثرہ ممالک میں معاشی اور مالی استحکام لانا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے امن سازی کمیشن کے قیام امن کی فنانسنگ پر منعقدہ سالانہ اجلاس میں کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں 6دہائیوں سے فوجی تعاون کرنے والے ملک کے طور پربراہ راست یہ دیکھا ہے کہ کس طرح اقوام متحدہ کی امن سازی تشدد کو کم کرنے اور تنازعات سے متاثرہ ممالک میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے ایک عمل انگیزکے طور پر کام کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امن فوجیوں نے قیام امن کی کوششوں کی تکمیل کے لیے اکثر اپنے وسائل کو متحرک کیا ہے اور ایسی کوششوں کے فوائد کو "گہرے اور دور رس” قرار دیا ہے۔
انہوں نے متعدد امن مشنز میں قیام امن کی سرگرمیوں کے لیے مختص پروگرامی فنڈنگ کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ کمیشن کے لیے موجودہ فنڈنگ کے سلسلے کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کا یہ اہم سلسلہ ختم نہیں ہونا چاہیے بلکہ درحقیقت اسے سلامتی کونسل کے مناسب مینڈیٹ کی قانون سازی اور مناسب مینڈیٹ کے وسائل کے ذریعے بڑھایا جانا چاہیے جس میں قیام امن کے اس پہلو کا بھی احاطہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کے لیے اضافی وسائل کو متحرک کرنے کے لیے منتخب ممالک کی مخصوص ضروریات اور ترجیحات کو متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی جانب سے مثالی طور پر شناخت کرنا چاہیے۔ پھر ان ضروریات کو مخصوص منصوبوں میں تبدیل کیا جانا چاہئے اور اس کے بعدپیس بلڈنگ فنڈ سمیت ان منصوبوں کے لئے دو طرفہ اور کثیر الجہتی ذرائع سے مالی امداد کو متحرک کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرح سے پیس بلڈنگ فنڈ(قیام امن فنڈ) کی توسیع کی حمایت کرتا ہے جن میں موجودہ ڈونرز کی طرف سے بڑے عطیات،نئے ڈونر ممالک کے تعاون، خاص طور پر ایسے ممالک جن کی قومی سلامتی کا مفاد کسی مخصوص ملک کو تنازعات سے نکلنے میں مستحکم کرنے میں ہے اور اداروں خاص طور پر بین الاقوامی مالیاتی اداروں (آئی ایف آئی)/ کثیرالطرفہ ترقیاتی بینکوں کاتعاون شامل ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پابندیوں اور اثاثے منجمد کر کے قیام امن اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو منسوخ نہیں کیا جانا چاہیےجو امن کے قیام اور سلامتی کے استحکام یا انسانی امداد کے مقاصد سے متصادم ہوں۔