پاکستان کا بھارت کی جانب سے رافیل جیٹ طیاروں کے نئے بیڑے کی خریداری پر تشویش کا اظہار ، ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی

125

اسلام آباد ۔ 30 جولائی (اے پی پی) پاکستان نے بھارت کی جانب سے رافیل جیٹ طیاروں کے نئے بیڑے کی خریداری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے بڑے پیمانے پر اسلحے کی خریداری جنوبی ایشیاءمیں اسلحے کی دوڑ کا سبب بن سکتا ہے۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ جدید ترین نظام کی منتقلی جسے جوہری ڈیلیوری کے پلیٹ فارم میں تبدیلی کیلئے بروئے کار لایا جا سکتا ہو ، ایسا اقدام اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کی عدم پھیلاو¿ کے وعدوں کی پاسداری کے عزم پر سوالیہ نشان ہے۔ ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے کہ بھارت اپنی سیکیورٹی کی اصل ضروریات سے زیادہ بڑے پیمانے پر فوجی صلاحیتوں میں مسلسل اضافی کر رہا ہے۔سابق سینئر بھارتی حکام اور متعدد بین الاقوامی اشاعتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ رافیل جیٹ طیارے دوہری صلاحیت کے حامل سسٹم ہیں جن کو ایٹمی ہتھیار کی فراہمی کے پلیٹ فارم کے طور پر بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ترجمان نے عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارت کو بڑے پیمانے پر اسلحہ ذخیرہ کرنے سے باز رکھے۔ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان،اگرچہ جنوبی ایشیاءمیں اسلحے کی کسی بھی دوڑ کے خلاف ہے ،لیکن ان پیشرفتوں سے غافل نہیں رہ سکتا۔پاکستان دشمن کی کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ قابل اعتماد اور معروف بین الاقوامی تحقیقی اداروں کے مطابق ، ہندوستان اب اسلحہ درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت نے بحر ہند کو نیوکلیئر زون میں تبدیل کردیا ہے اور میزائل سسٹم کی ترقی جیسے اقدامات کے ذریعے اپنی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری بڑھا رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان بڑے پیمانے پر اسلحہ ذخیرہ کرنے ان کے جارحانہ نظریے اور طاقت کے بارے میں بھارتی اقدامات کو اجاگر کر رہا ہے ، جو جنوبی ایشیاء میں اسٹریٹجک استحکام پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا تنگ نظر تجارتی مفادات کے نام پر استثنیٰ ، چھوٹ اور جدید آلات و ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی فراہمی کی پالیسی کے ذریعے بھارت کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔”ترجمان نے کہا کہ پاکستان بحرانون سے نمٹنے ، خطرات میں کمی ، اور حکمت عملی پر قابو پانے کے اقدامات پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔کشمیر کے حوالے سے ترجمان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ پچھلے سال 5 اگست کو وادی کی خصوصی حیثیت منسوخ ہونے کے بعد 360 ویں روز بھی کشمیریوں کو مسلسل پابندیوں اور بربریت کا سامنا کرنا ہے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باو¿نڈری پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں ، شہری آبادی والے علاقوں کو توپ خانے، مارٹر اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔