پاکستان کا قومی نصاب ملک میں نصابی اصلاحات کا نیا نام ہے ، وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کا قومی نصاب ورکشاپ سے خطاب

231

اسلام آباد۔21جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کا قومی نصاب (این سی پی) نصابی اصلاحات کا نیا نام ہے، این سی پی ایک جامع مشق ہوگی جس میں معیاری نصاب کے چاروں پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا، اس میں معیارات، نصابی کتب، اساتذہ اور امتحانی اصلاحات شامل ہیں، آگے چل کر ٹیچر ٹریننگ پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس کے بغیر اصلاحات نامکمل ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی نصاب ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر برائے تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت نے قومی نصاب ورکشاپ کی صدارت کی جس کا اہتمام وزارت وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے کیا تاکہ قومی نصاب اور اس کے نفاذ کے بارے میں ایک جامع نقطہ نظر کو فروغ دیا جا سکے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم امتحانی اصلاحات کو آگے بڑھائیں گے، ہمارے بچوں کو امتحانات میں رٹے بازی سے ہٹ کر مرکزی خیال کو سوچنے سمجھنے کی طرف جانا چاہیے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ نصابی اصلاحات صوبوں میں ان کی مرضی کے خلاف نہ کی جائیں، سندھ اسی وجہ سے اس اہم اقدام سے الگ ہوا، اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر کو اس لئے الگ کر دیا گیا کہ جو کم از کم معیار ہونا چاہیے تھا اسے زیادہ سے زیادہ معیار سمجھا گیا، اس غلط ا قدام کے باعث متعدد نجی پبلشرز دیوالیہ ہو گئے، آخر میں لفظ ”ایک” الجھن کا باعث بنا اور اس متنوع تعلیم کو خارج کر دیا جو ہمارے ملک کے بھرپور ورثے کا اثاثہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اب ہم دوبارہ ٹریک پر آنے کیلئے تیار ہیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہماری توجہ شمولیتی تعلیم پر ہے جس میں تمام شعبوں کی نمائندگی یقینی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم قومی نصاب کو ایک زندہ دستاویز رکھیں گے جس کو سکولوں کے تحقیقی نتائج اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کی روشنی میں مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ قومی نصاب بنانے کیلئے زیادہ مصروفیت اور حقیقی مشاورتی عمل کو یقینی بنانے کیلئے جلد ہی ملک گیر نصابی ورکشاپس کا کیلنڈر جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم 18 ویں ترمیم کا احترام کرتے ہوئے تمام صوبوں کو تعلیم میں استعداد کار بڑھانے اور بین الصوبائی ہم آہنگی کیلئے معاون کردار فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں سے متعلق مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی، سکول، تیسرے درجے کی تعلیم اور ہائر ایجوکیشن دونوں سطحوں پر معیار ہے جس میں بنیادی طور پر اساتذہ کی تربیت اور ہنر کی تعلیم شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا قومی نصاب نصابی اصلاحات کا نیا نام ہے، این سی پی ایک جامع مشق ہوگی جس میں معیاری نصاب کے چاروں پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا، اس میں معیارات، نصابی کتب، اساتذہ کی ٹریننگ اور امتحانی اصلاحات شامل ہیں، آگے چل کر ٹیچر ٹریننگ پر خصوصی توجہ دی جائے گی جس کے بغیر اصلاحات نامکمل ہیں۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ انتہائی اطمینان بخش بات ہے کہ ترقیاتی شراکتدار پورے ملک میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ میں تمام صوبوں اور علاقوں کے سٹیک ہولڈرز کی شرکت کو دیکھنا بڑی حوصلہ افزاء بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے 18 ویں ترمیم کے بعد ملک کی تمام وفاقی اکائیوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گا تاکہ ملک بھر میں ہم آہنگی اور معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جا سکے۔

آخر میں انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا جن میں صوبائی سیکرٹری تعلیم، صوبائی نصابی محکموں کے سربراہان، ٹیکسٹ بک بورڈز، اساتذہ کی تربیت کے اداروں اور امتحانی اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔