پاکستان کامستقبل روشن ہے،ہم مل کر پاکستان کو باغ و بہار بنائیں گے، 13 جماعتی اتحاد نے پاکستان کو مشکل حالات سےنکالا،ہم نے کسی سیاسی مخالف کو جیل میں نہیں ڈالا نہ نیب اس کے پیچھے لگایا،وزیراعظم محمد شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب

172
شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب

اسلام آباد۔9اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، ہم مل کر پاکستان کو باغ و بہار بنائیں گے، اسے اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے، قرض سے نجات دلائیں گے، 13 جماعتی اتحاد نے پاکستان کو مشکل حالات سے نکالا، 16 ماہ میں ہم نے کسی سیاسی مخالف کو جیل میں نہیں ڈالا نہ نیب اس کے پیچھے لگایا، ایک پارٹی کے سربراہ کو ہونے والی سزا پر ہمیں کوئی خوشی نہیں ہے، 9 مئی کو اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوئی۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اپنے الوداعی خطاب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ 11 اپریل 2022 کو اس ایوان کے معزز ارکان نے مجھے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز کیا، میں ان کا شکر گزار ہوں گا، یہ 16 ماہ کی حکومت کا مختصر ترین عرصہ ہے،

اس کے مقابلہ میں بے پناہ چیلنجز تھے، مشکلات سامنے آئیں، گزشتہ حکومت کا بوجھ بد ترین غفلت اور ناکامیوں کی بدولت ہم پر آن پڑا، انتہائی نامساعد حالات میں حکومت کے زعماء نے مل کر اس کا مقابلہ کیا، بدترین سیلاب کا مقابلہ کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ حکومت نے معاہدہ کو بدتمیزی اور غفلت سے تار تار کیا اور پاکستان کے وقار کو بھی نقصان ہوا، گزشتہ حکومت نے دوست اور برادر ممالک سے تعلقات کو نقصان پہنچایا، سائفر کے جھوٹ نے جلتی پر تیل کا کام کیا، امریکہ سے تعلقات متاثر ہوئے، چین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، انتہائی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات میں خلل آیا، دوست ملک کے بغیر تنازعہ کشمیر کے حل کی بات یہاں کھڑے ہو کر کی گئی،

قرض لے کر دنیا کے سامنے ہماری گردن جھکا دی گئی، پاکستان کے داخلی معاملات پر زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا، سب کو چور اور ڈاکو کہا گیا، ان حالات میں ہم نے اقتدار سنبھالا، مشکلات کی اتنی شدت کا اندازہ نہیں تھا، تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی تھیں، روس اور یوکرائن جنگ اس کی ایک وجہ تھی، 15 روز بعد پٹرول کی قیمتوں میں ردوبدل پر سوچ بچار کرتے تھے، اربوں ڈالر خرچ کر کے باہر سے گندم منگوانی پڑی، گندم اور چینی پہلے برآمد کی گئی،

چند لوگوں کی جیبیں بھری گئیں، اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، ایک ظالم اور فاشسٹ حکومت کا یہ رویہ تھا، 16 ماہ میں ہم نے کسی سیاسی مخالف کو جیل بھجوایا یا نیب کو پیچھے لگایا، ہمارا شیوہ ایسا نہیں ہے، ایک پارٹی کے سربراہ کی سزا پر کوئی خوشی نہیں ہوئی، کوئی مٹھائیاں نہیں بانٹی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا 9 مئی کو ہوئی، یہ یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اس دن اس ملک کی سرحدوں کے محافظوں کی یادگاروں کی توہین کی گئی،

دہشت گردی نے اس ملک کو بہت نقصان پہنچایا، ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، سیاسی اکابرین اس کا نشانہ بنے، اس کو شکست فاش ہوئی، 80 ہزار جانیں گئیں، دنیا اس کی معترف ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے طالبان کی واپسی کا بیان دیا کہ وہ یہاں آئیں، یہ ان کا گھر ہے اور اس کے بعد دہشت گردانہ حملے دوبارہ شروع ہو گئے، یہ دہشت گردی کا ناسور دفن ہو چکا تھا، اس کا کریڈٹ شہداء کا جاتا ہے، 9 مئی کو جو ہوا یہ ایک بغاوت تھی، اس ملک میں وزیراعظم کو شہید کیا گیا،

انہیں جلا وطن کیا گیا، کسی نے ایسا رویہ اختیار نہیں کیا، اس ایوان کو اس بدترین سازش کا نوٹس لیتے ہوئے یہ قرارداد منظور کریں تاکہ کوئی قیامت تک 9 مئی جیسی حرکت دوبارہ نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ 16 ماہ میں میری زندگی کا سب سے مشکل اور کڑا امتحان تھا، ایسے حالات تھے یہاں سرمایہ کاری مشکل تھی، آئی ایم ایف سے معاہدہ کا چلینج تھا، اللہ کا شکر ہے یہ معاہدہ ہو گیا اور پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل گیا جو پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے کی بددعائیں کر رہے تھے ان کا مکروہ چہرہ قوم کے سامنے آ گیا، اپنی دو حکومتوں کو خطوط جاری نہ کرنے کی ہدایت کی، ماضی کی حکومت اور دیگر حکومتوں کا یہی فرق ہے،

انہوں نے اپنی ذات پاکستان کے لئے قربان کی، یہ پاکستان کو اپنی ذات پر قربان کرنے کے درپے تھے، اب ہم بڑے مسائل سے نکل رہے ہیں، گندم کی پیداوار مقامی ہوئی، کاٹن کی پیداوار بھی متوقع ہے۔ سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے زراعت، معدنیات سمیت چار نکاتی وژن دیا ہے، نگران حکومت اور الیکشن کے بعد نئی آنے والی حکومت اس وژن پر عمل پیرا ہو گی، اگر ہمارا اتحاد دوبارہ اقتدار میں آیا تومحنت، امانت اور دیانت سے کام جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کا شکر گزار ہوں، دیگر حکومتی زعماء کے شکر گزار ہیں، قائد حزب اختلاف، چیئرمین پی اے سی اور ہائوس کے ممبران کی طرف سے اپنی وزارت عظمیٰ کے لئے نامزدگی پر ان کا مشکور ہوں، مثبت تنقید خندہ پیشانی سے قبول کی اس سے سبق سیکھا، اللہ کو غرور نہیں عاجزی پسند ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پیارا صوبہ ہے، وہاں کی ترقی و خوشحالی کا پہیہ پیچھے رہ گیا، وہاں کے لوگوں کے اور بھی گلے ہیں، جائز مطالبات ہیں، ان کو تسلیم کرتے ہیں، بلوچستان کو جتنے وسائل دیئے جائیں کم ہیں، گوادر چار بار گیا، پانی و بجلی کا منصوبہ وہاں مکمل ہو گیا جو مسائل حل ہونے سے رہ گئے مل کر کوشش کریں گے ان کو حل کریں، ہمیں صبر اور برداشت سے کام لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی سیاسی خدمات کو خراج عقیدت اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 جماعتی اتحاد نے جس طریقے سے میری رہنمائی کی اس کو خوشگوار یاد کے طور پر سنبھال کے رکھوں گا، ان کی محبتوں اور مہربانیوں کا شکر گزار رہوں گا، ہم سب پاکستانی اور ایک گلدستہ کی مانند ہیں۔

انہوں نے سپیکر، چیئرمین سینیٹ، اراکین سینیٹ، وفاقی وزرائ، اپوزیشن جماعتوں اور ایوان کے اراکین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایوان کی کارروائی میں بھرپور حصہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس حکومت کو جوڑے رکھا اور سفارتی محاذ پر پاکستان کے لئے بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان کے نام کو اجاگر کیا، ان کا مستقبل روشن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لئے جمعرات کو قائد حزب اختلاف سے ملاقات ہوگی، ہم سب نے مل کر پاکستان کو باغ و بہار بنانا ہے، ہم حکومت یا اپوزیشن جہاں بھی ہوئے پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، اس ملک کو قرض کے عفریت سے نجات دلائیں گے۔