پاکستان کلائمیٹ ریزیلئنٹ ایکو سسٹم کے آغاز کیلئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، پاکستانی سفیرمسعود خان

پاکستان کلائمیٹ ریزیلئنٹ ایکو سسٹم کے آغاز کیلئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، پاکستانی سفیرمسعود خان

اسلام آباد۔28جنوری (اے پی پی):امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کلائمیٹ ریزیلئنٹ ایکو سسٹم کے آغاز کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، گرین الائنس اینڈ کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر جیسے حالیہ اقدامات سے کسانوں کو فائدہ پہنچنے کے علاوہ پانی کو محفوظ کرنے، چھوٹے ڈیموں کی تعمیر ، گندم، چاول اور کپاس جیسی اہم فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ایک فریم ورک بنانے میں مدد ملے گی ۔

ہفتہ کو پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیکر انسٹی ٹیوٹ، رائس یونیورسٹی ہیوسٹن کے زیر اہتمام پاکستان کی توانائی اور پانی کی حفاظت کے منظر نامہ پر ایک مباحثے کے دوران کلیدی مقرر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقلی، پانی کے تحفظ اور پانی کے موثر استعمال کے لیے پاک۔امریکہ شراکت داری کو بروئے کار لائیں گے ، امریکی پالیسی سازوں، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ارکان، دانشوروں اور علاقے کے ماہرین نے مباحثہ میں حصہ لیا۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کا پورا ماحولیاتی نظام انتہائی موسمی حالات کے لیے حساس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مدد سے ہم نے پانی کے تحفظ، جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی طرف منتقلی، دوبارہ شجرکاری، پانی کے ضیاع کو روکنے اور پانی کی پیمائش کے لیے اصلاحات شروع کی ہیں۔ مسعود خان نے کہا کہ پاکستان، توانائی اور آبی تحفظ کے شعبوں میں درپیش سنگین چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہے اور اپنے توانائی مکس میں تنوع کے ذریعے بجلی کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں پاکستان نے10 گیگا واٹ سے زیادہ نئی بجلی کی پیداوار اور1 گیگا واٹ کے ہوا اور شمسی توانائی پر مبنی منصوبے شروع کیے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ یہ خلا ابھی بھی بہت وسیع ہے جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے انرجی مکس کو مزید متنوع بنانے اور مقامی وسائل پر توجہ دے کر تیل اور گیس کی درآمدات پر انحصار کم کرنے کی ضرورت ہے۔

مسعود خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ متبادل توانائی، خاص طور پر شمسی اور پن بجلی، پاکستان کی فروغ پاتی ہوئی صنعت ہے اور یہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک طویل مدتی قابل عمل حل ثابت ہو گی۔ زراعت، پانی اور توانائی کے شعبوں میں پاک امریکہ شراکت داری کی ٹھوس بنیادوں پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ملک زرعی شعبے اور پانی کے انتظام کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان شعبوں میں امریکہ کے نجی شعبہ کی دلچسپی اور آئی ڈی ایف سی سے اشتراک کار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سے توانائی اور زرعی ٹیکنالوجی کی درآمد گرین ٹیکنالوجی کی پیداوار میں اضافہ کے لئے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ باہمی روابط، یونیورسٹی سے یونیورسٹی پارٹنرشپ خاص طور پر زرعی یونیورسٹیوں کے درمیان روابط کو فروغ دینے کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ زرعی ٹیکنالوجی میں ایک نئی جہت ہے جو مزید ترقی کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی سفیر نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم کی ضرورت پر بھی زور دیا جو کہ توانائی ، آبی سلامتی اور علاقائی استحکام کی کلید ہے۔

بھارتی کنٹرول میں دریائوں کے بالائی حصوں پر متعدد ڈیموں کی تعمیر نے پاکستان کے لیے بے شمار بحران پیدا کر دیئے ہیں جن میں سیلاب، خشک سالی، پانی کی کمی اور توانائی کی فراہمی میں خلل جیسے مسائل شامل ہیں جنکو فوری اور لازمی حل ضروری ہے۔