اسلام آباد۔8مئی (اے پی پی):پاکستان کو کو ویکس سہولت سے اوکسفرڈ-اسٹرازینکا کووِڈ -19 ویکسین کی پہلی کھیپ موصول ہوئی گئ ہے۔اس موقع پر پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ ڈاکٹر لیتھا گنارتھنا مہیپالانے کہا کہ یہ ویکسین کئی کلینیکل ٹرائلز سے گزرچکی ہے اور اس کے بعد ہی اسے پاکستان اور دنیا بھر میں استعمال کرنے کی منظوریدی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ڈبلیو ایچ او کی توجہ اس وبا کے خاتمے کے لیے پاکستان کی بھرپور معاونت پر مرکوز ہے اور اس میں ویکسین کی نئی کھیپ اور صحت عامہ کے اقدامات بھی شامل ہیں جو 15 ماہ سے کووڈ کے جوابی ردِ عمل کے طور پر جاری ہیں۔
ہم حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس ویکسین کو پورے پاکستان میں تیزی سے استعمال میں لایا جائے گا اور ہمارے ہیلتھ کیئر ورکرز کو کووِڈ -19 وبا کے خلاف جنگ کے دوران ان کی محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے تیزی سے استعمال میں لائی جائے۔ کو ویکس ایک عالمی شراکت داری کا نام ہے جس کی قیادت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کررہا ہے اور یہ سب گاوی، ویکسین الائنس؛ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ(یونیسیف) کے ساتھ ساتھ وبائی تیاری و اختراعات (سی ای پی آئی) کی مشترکہ کاوشوں سے ممکن بنایا جارہا ہے اور شراکت دار حکومتوں، فاؤنڈیشنز اور نجی شعبے کی کارپوریشنوںکے فیاضانہ عطیات کی مدد سے اس شراکت کی مالی معاونت کی جاتیہے۔ کو ویکس سہولت کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ آمدنی کی سطح سے قطع نظر دنیا بھر کے تمام ممالک کو محفوظ، موثر کووِڈ -19 ویکسین کی تیز رفتار دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وبا کے پھیلاؤ شدید ترین مراحل کے دوران وائرس کو جلد از جلد ختم کرنے میں مدد مل سکے۔
اس کا مقصد 2021 کے آخر تک منظور شدہ کووِڈ -19 ویکسین کی کم از کم 2 ارب خوراکیں فراہم کرنا ہے جس سے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر اور سماجی کارکنوں کے ساتھ ساتھ دیگر ہائی رسک اور کم قوتِ مدافعت کے حامل گروہوں کا تحفظ ممکن ہو سکے گا ۔ اس طرح موجودہ مہم لوگوں کو وائرس سے محفوظ بنانے کے لئے تاریخ کی سب سے بڑی ویکسین لگانے کی مہم ہوگی۔ "یونیسیف کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ کو ویکس کی مدد سے محفوظ، موثر اور سستی کووِڈ -19 ویکسین کی خریداری اور فراہمی کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ یہ عالمی شراکت داری ہمیں اس قابل بنائے گی کہ ہم کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لوگوں تک تیزی سے ویکسین پہنچا سکیں اور ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں گے کہ دنیا میں کسی کو کورونا وائرس کا خطرہ لاحق نہ رہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ملک میں اوکسفرڈ استرازینکا کووِڈ -19 ویکسین کے اس پہلے بیچ کو لانے کے لئے کام کیا ہے اور ہم مزید مقدار لانے پر کام کر رہے ہیں جو حکومت کی جانب سے خریدی جانے والی ویکسین میں اضافے کا باعث بنے گی۔
پاکستان میں یونیسیف کی نمائندہ محترمہ عائدہ گیرمانے کہا کہ ہم حکومت، ڈبلیو ایچ او، جی اے وی آئی اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں وائرس سے شدید بیماری میں مبتلا ہونے والوں اور زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو ویکسین لگانے اور قومی ویکسینیشن مہم کے رول آؤٹ پر عمل درآمد کے لئے چوبیس گھنٹے کام کریںگے۔ ہماس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک ہم آبادی کے تمام کمزور ترین طبقات کو ویکسین نہیں دے پاتے۔ اس کے علاوہ ، یہ انتہائی اہم ہے کہ لوگ اپنے اور اپنے اہل خانہ کے تحفظ اور وائرس کی منتقلی کو کم کرنے میں مدد کے لئے حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔پاکستان کے لئے گاوی سینئر کنٹری منیجر الیکسا رینالڈز نے کہا کہ یہ ترسیل – اس سلسلے کی اولین – مگر غیر معمولی عالمی شراکت داری کی پیداوار ہے جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کووِڈ -19 ویکسین کے حصول کے لئے عالمی دوڑ میں کوئی ملک پیچھے نہ رہ جائے۔
یہ ویکسین محفوظ ہیں، یہ موثر ہے اور یہ اس وبا کے خاتمے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گی۔پاکستان میں وبا پھیلنے کے آغاز سے اب تک کووِڈ -19 کے 8لاکھ 50ہزار 131 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اب تک 18ہزار 677 افراد اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس کے خلاف اہم احتیاطی اقدامات میں کم از کم 20 سیکنڈ تک باقاعدگی سے صابن سے ہاتھ دھونا یا سینیٹائزر کا استعمال کرنا؛ ماسک پہننا؛ دوسرے لوگوں سے کم از کم چھ فٹ کے فاصلے پر رہنا؛ پر ہجوم مقامات پر جانے سے پرہیز کرنا؛ اور کووِڈ -19 علامات ظاہر ہونے کی صورت میں گھر میں رہنا شامل ہیں۔کوویکس کے تکنیکی اور فنڈنگ شراکت دار وبا کے ذریعے حکومت کے ساتھ کام جاری رکھیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی پیچھے نہ رہے۔
مندرجہ ذیل سفارتی مشنز اور کو ویکس کو عطیات فراہم کرنے والوں نے ویکسین کی کھیپ وصول کرنے کی تقریب میں شرکت کی،پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر محترمہ اینڈرولا کامینارا نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان کے ساتھ ٹھوس یکجہتی کے اظہار اور ویکسین کی اس اہم ترسیل کے ذریعے کورونا وائرس سے لڑنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کے اس سلسلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ عالمی کو ویکس اقدام میں اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے کیونکہ اس سے ان کوششوں کی تکمیل میں مدد ملتی ہے جہاں ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ایس او پیز پر عمل کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔امریکی سفارت خانے کی ناظم الامور انجیلا پی ایگلر نے کہا کہ امریکہ اسٹرازینکا کووِڈ -19 ویکسین کی 12 لاکھ افراد کے لئے ویکسین کی پاکستان میں کامیاب آمد کا بھرپور خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا کی سب سے زیادہ خطرے سے دوچار آبادیوں کی ویکسین تک رسائی میں مدد کے لیے دو طرفہ اور کثیر الجہتی انداز میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس وبا نے شراکت داری کی اہمیت کو ظاہر کیا ہے مثلا امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرینہ شراکت داری جس نے ہمیں صحت کے اس بحران کا مل کر اور زیادہ موثر انداز میں جواب دینے کے قابل بنایا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنرنے کہا کہ مجھے اوکسفرڈ یونیورسٹی کی طرف سے تیارکردہ اسٹرا زینیکا ویکسین تیار کرنے میں برطانیہ کے کردار پر فخر ہے جو پاکستان آج حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کو ویکس کی سہولت کے سلسلے میں تعاون کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملکوں میں ایک ہے۔ حکومت برطانیہ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے 548 ملین پاؤنڈز کا عطیہ دیا تاکہ مختلف ممالک کو ان کی ضرورت کے مطابق ویکسین فراہم کی جا سکے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
پاکستان میں جرمنی کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز/ڈی ایچ ایم ڈاکٹر فلپ ڈیچمین نے کہا کہ پاکستان میں پہلے کو ویکس بیچ کی آج آمد اس وبا کے خلاف اجتماعی جنگ میں اہم سنگ میل کار درجہ رکھتی ہے۔ یہ کثیر الجہتی اور بین الاقوامی یکجہتی کی ایک روشن دلیل ہے۔ جرمنی کو دوسرے سب سے بڑے عطیہ دینے والے کی حیثیت سے 1.5 بلین یورو کا حصہ ڈالنے پر فخر ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے: ویکسین تک جامع عالمی رسائی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور جب تک ہر کوئی محفوظ نہیں ہوتا کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔