اسلام آباد۔3دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ پاکستان کی معیشت بہتراندازمیں آگے بڑھ رہی ہے، محصولات میں اضافہ ہورہاہے، بجلی اورتوانائی کی کھپت بڑھ گئی ہے، فصلوں کی پیداوارمیں ریکارڈاضافہ ہورہاہے، پیداواری اشاریے درست سمت کی عکاسی کررہے ہیں، لوئیرمڈل کلاس شہریوں کی مشکلات کا حکومت کوبخوبی علم ہے، لوئیرمڈل کلاس شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، منی بل پارلیمنٹ کے زریعے آئیگا، ڈھانچہ جاتی ایڈجسٹمنٹس جسے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ سے افراط زرکی شرح پراثرات مرتب ہوئے، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالرکی معاونت آرہی ہے، پاکستان نے سکوک میں ادائیگیاں کی ہیں، ٹیکس کو معقول اور بینکنگ کے دائرہ کارمیں توسیع لانا ہوگی۔
جمعہ کویہاں وزیراعظم کے مشیرتجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں مشیرخزانہ نے کہاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کے اثرات پاکستان پربھی مرتب ہورہے ہیں تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں اشیائے خوراک کی قیمتیں عالمی منڈی کے مقابلے میں کم ہیں، عالمی مارکیٹ میں ایل این جی، دھاتوں، خوردنی تیل اورخام مال کی قیمتیں بڑھی ہیں اس کے نتیجہ میں پاکستان میں افراط زر اوردرآمدی بل پراثرات مرتب ہوئے، نومبرکے مہینہ میں پاکستان کادرآمدی بل 7.7 ارب ڈالرتھا، درآمدی بل میں خام مال، پیٹرولئم مصنوعات اورخوردنی تیل کا بڑا حصہ ہے۔ پیٹرولئم کی مصنوعات کی درآمد میں 508 ملین ڈالر اورویکسین کی خریداری ودرآمد میں 400 ملین ڈالرکا اضافہ ہواہے،اسی طرح خوردنی تیل کی درآمد بھی بڑھی ہے۔
مشیرخزانہ نے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہورہی ہے، اس سے ایل این جی کی قیمتوں کازوربھی ٹوٹ جائیگا، کوئلہ کی قیمت میں بھی کمی آرہی ہے، خوردنی تیل کی قیمت میں جنوری کے بعد سے فرق آنا شروع ہوجائیگا۔ ویکسین کی خریداری کیلئے پاکستان کوعالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک سے معاونت مل رہی ہے۔
مشیرخزانہ کا کہناتھا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کررہی ہے، محصولات میں 36 فیصد کانمایاں اضافہ ہواہے، انکم ٹیکس کی وصولی میں 37 فیصد کی بڑھوتری ہوئی ہے، اس سے ظاہرہورہاہے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہورہی ہے، جہاں تک تجارتی خسارہ اورافراط زرکا تعلق ہے تووہ بھارت اوردیگرپڑوسی ممالک میں بھی زیادہ ہے، بھارت کاتجارتی خسارہ 20 ارب ڈالرسے تجاوزکرگیاہے، پاکستان میں درآمدی پیٹرولئم مصنوعات میں قیمت کے تناسب سے 72 فیصد اور مقدارکے لحاظ سے 11 فیصداضافہ ہواہے، خام درآمدی تیل میں قیمت کے لحاظ سے 86 فیصد اورمقدارکے لحاظ سے 5 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے، سویا بین قیمت کے لحاظ سے 75 فیصد اورمقدارکے لحاظ سے 5 سے لیکر10 فیصد اوردالوں کی درآمد میں قیمت کے لحاظ سے 34 فیصد اورمقداری لحاظ سے 5 فیصد اضافہ ہواہے، جب بین الاقوامی منڈیوں میں ان اشیا کی قیمتوں میں کمی آئیگی توپاکستان میں بھی اس سے فرق پڑے گا۔
مشیرخزانہ نے کہاکہ ہماری معیشت بہتراندازمیں آگے بڑھ رہی ہے، محصولات میں اضافہ ہورہاہے، بجلی اورتوانائی کی کھپت بڑھ گئی ہے، فصلوں کی پیداوارمیں ریکارڈاضافہ ہورہاہے، گنے کی پیداوارمیں اضافہ ہورہاہے، اس سے واضح ہورہاہے کہ ہم درست سمت میں آگے جارہے ہیں۔
مشیرخزانہ نے کہاکہ شہری لوئیرمڈل کلاس کی مشکلات کا حکومت کوبخوبی علم ہے، شہری لوئیرمڈل کلاس کو ریلیف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، احساس پروگرام، احساس راشن اورسماجی تحفظ کے دیگرپروگراموں کےذر یعے اس طبقے کوریلیف پہلے سے فراہم کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری برآمدات بڑھ رہی ہے، ترسیلات زرمیں بھی نمایاں اضافہ ہورہاہے، اس سے خسارے کوکم کرنے میں مدد ملے گی ۔
ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ملکی ریفائنریز کی کارگردگی میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،ریفائنریز کوترغیبات دی جارہی ہے، آئل ریفائنریز پالیسی کاتفصیلی جائزہ لیاگیا اورشراکت داروں کی معاونت سے اس میں بہتری لائی گئی، اس سال ہم نے 450 ملین ڈالرکافرنس آئل درآمد کیا گیا تاہم مزیدفرنس آئل کی درآمدنہیں ہوگی۔آئی ایم ایف سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے حکومت سے یہ نہیں کہاہے کہ ریلیف مت دیں، آئی ایم ایف ہدف پرمبنی سبسڈیز کی ضرورت پرزوردے رہاہے، احساس پروگرام کے ذریعے 3.7 ملین خاندانوں کوسبسڈیز دی جارہی ہے، عوام کوریلیف فراہم کرنے میں نجی شعبہ کوبھی اپناکرداراداکرنا چاہئیے، لسٹڈ کمپنیوں نے گزشتہ سال 950 ارب روپے کا منافع کمایا ہے، اسلئے اس شعبہ کو بھی اپنے ملازمین کو معاونت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے پیٹرول پرسیلزٹیکس صفرکردیا تھا اگر ہم جی ایس ٹی لگاتے تو اس وقت پیٹرول کی قیمت 175 روپے فی لیٹرکے لگ بھگ ہوتی۔ملک میں گندم، چینی اوربنیادی ضرورت کی دیگراشیا کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں کمی ریکارڈکی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افراط زرکا ہدف سٹیٹ بینک مقررکرتا ہے، اس وقت افراط زر کاہدف 8.5 سے لیکر9 فیصد کے درمیان ہے، اس میں تبدیلی سٹیٹ کی صوابدید پرہے۔
مشیرخزانہ نے کہاکہ منی بجٹ میں گاڑیوں، کمپلیٹیلی بیلٹ یونٹس (سی بی یو) اوریگرلگژری اشیا پرٹیکس عائد کیا جائیگا، اس کے علاوہ دیگراشیا کا جائزہ لیاجارہاہے۔ منی بل پارلیمنٹ کے ذریعے آئیگا۔ مشیرخزانہ نے کہاکہ ڈھانچہ جاتی ایڈجسٹمنٹس جسے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ سے افراط زرکی شرح پراثرات مرتب ہوئے ہیں، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالرکی معاونت آرہی ہے، پاکستان نے سکوک میں ادائیگیاں کی ہیں، افغانستان کے ساتھ بارٹرکیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مشیرخزانہ نے کہاکہ ہمیں ٹیکس کو معقول بنانا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ کے دائرہ کارمیں توسیع لانا ہوگی، اس سے ملک میں بچت کے کلچرکوفروغ ملی گا۔