پاکستان کے امن، استحکام اور جمہوریت کے لیے خواتین کی شرکت ناگزیر ہے، چیف الیکشن کمشنر

118
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ

اسلام آباد۔22دسمبر (اے پی پی):چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے امن، استحکام اور جمہوریت کے لیے خواتین کی شرکت ناگزیر ہے،ورکنگ ویمن کے قومی دن کے موقع پر پاکستانی خواتین کی جمہوریت کے استحکام اور سیاسی استحکام میں انمول خدمات کو سراہتے ہیں۔

یہاں جاری بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ خواتین جو ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہیں، انتخابی عمل میں برابری کی سطح پر شرکت کے ذریعے پائیدار امن اور خوشحالی کے حصول میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں،الیکشن کمیشن نے خواتین کو ووٹر اور امیدوار کے طور پر درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا عزم ہے کہ آئندہ انتخابات میں صنفی فرق کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ خواتین کی انتخابی عمل میں نمائندگی بڑھانے کے لیے اہم قانونی اصلاحات کے تحت سیاسی جماعتوں کو اپنی ٹکٹوں کا 5 فیصد خواتین کے لیے مختص کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے، تاہم الیکشن کمیشن اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس فیصلے پر عملدرآمد اور خواتین کے لیے ٹکٹوں کی فراہمی میں مزید اضافہ ہو سکے۔

چیف الیکشن کمشنر نے قومی دن برائے ورکنگ ویمنز کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں جمہوریت میں پاکستانی خواتین کی گراں قدر خدمات کا اعتراف ہے۔ دیرپا امن اور سیاسی استحکام، جو کہ قومی خوشحالی کے لیے ضروری ہے، تب ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جب خواتین ، جو کہ آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں، انتخابی عمل میں یکساں طور پر شریک ہوں۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، الیکشن کمیشن نے خواتین ووٹرز اور خواتین امیدواروں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس مقصد کے لئے مرکوز کوششوں کے ذریعے، انتخابی فہرستوں میں صنفی فرق جو کہ2018 میں 11.7 فیصد تھا، کم ہو کر 7.49 فیصد ہو گیا ہے،

جو کہ پانچ سالوں میں ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اس عرصے کے دوران انتخابی فہرستوں میں مردوں سے زیادہ خواتین کا اضافہ کیا گیا۔ ہمارا مقصد آنے والے انتخابات میں اس خلا کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔خواتین امیدواروں کی نمائندگی کو بڑھانے کے لیے، قانونی اصلاحات جس میں سیاسی جماعتوں کو اپنے ٹکٹوں کا 5 فیصد خواتین کو مختص کرنے کی ضرورت تھی، ایک اہم قدم تھا۔ تاہم، ہم اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اسکو کو یقینی بنانے اور خواتین امیدواروں کے لیے سیاسی ٹکٹوں کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے مزید اصلاحات اور سخت احتسابی اقدامات کی ضرورت ہے۔

الیکشن کمیشن اپنے عملے اور افسران کے طور پر خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر اور امتیازی سلوک اور ہراسگی سے پاک ماحول کو یقینی بنا کر اپنی افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن، پاکستان اور ایشیا پیسیفک میں پاکستان کے پہلے "جینڈرز مین سٹریمینگ اور سوشل انکلوژن فریم ورک” کو اپنانے والے اہم اداروں میں سے ایک ہے۔

یہ فریم ورک خواتین، لڑکیوں، اقلیتوں، ٹرانس جینڈر افراد اور معذور افراد کو بااختیار بنانے کے لیے ایک سٹریٹجک وژن فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے "جینڈر ریسپانسیو بجٹ پلاننگ”متعارف کرایا ہے تاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے اس اہم دن پر، تمام خواتین سے درخواست کی کہ وہ ووٹروں اور امیدواروں کے طور پر انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ پاکستان کے امن، استحکام اور جمہوریت کے لیے خواتین کی شرکت ناگزیر ہے۔