اقوام متحدہ ۔10دسمبر (اے پی پی):پاکستان کے زیر اہتمام اقوام متحدہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی تقریب میں مقررین نے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کی طرف سے نوجوانوں سے متعلق منظور کی گئی قراردادوں کے سلسلے میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا ہے تاکہ نوجوانوں کی قیادت کو عالمی سفارتکاری اور تنازعات کے حل کے لئے کی کوششوں میں شامل کیا جا سکے۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن اور گلوبل پیس چین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’یوتھ لیڈرشپ اور گلوبل ڈپلومیسی‘‘کے موضوع پر ہونے والی پینل ڈسکشن میں کیا گیا، جو دنیا بھر میں امن کی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے۔
مقررین نے کہا کہ دنیا کو متعدد تنازعات کا سامنا ہے جس سے عالمی امن اور استحکام کو خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ نوجوان رہنما اپنے نئے خیالات اور متحرک توانائی کے ساتھ امن مذاکرات اور تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تقریب میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے امور نوجوانان ڈاکٹر فیلیپ پالیئر نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندہ عثمان جدون، او آئی سی مبصر مشن کے مستقل نمائندہ حمید اجیبائی اوپیلوئیرو، چین کے نائب مستقل نمائندہ گینگ شوانگ،فلسطین کے مبصر مشن کی نائب مستقل نمائندہ فدا عبدالہادی، ترکیہ کی نائب مستقل نمائندہ فکری اسلی گوون،آذربائیجان کے نائب مستقل نمائندہ توفیگ موسیوف اور نوجوان وکیل عثمان امجد نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کی نظامت پاکستان مشن کی کونسلر صائمہ سلیم اور گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے شریک بانی اور ڈائریکٹر محمد احمد نے کی۔
اختتامی کلمات گلوبل پیس فائونڈیشن کے سی ای او کامران ظفر نے کہے۔ یہ تقریب ٹرسٹی شپ کونسل چیمبر میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے امور نوجوانان ڈاکٹر فیلیپ پالیئر نے خطاب کے دوران مندوبین کو اپنے نئے بنائے گئے دفتر کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ عالمی تنازعات کو حل کرنےکے لئے نوجوانوں، سفارت کاروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان باہمی تعاون اور شراکت داری کے امکانات کو تلاش کر رہے ہیں۔
اس کوشش کا مقصد لیڈرز کی نئی نسل کو ایک پرامن اور خوشحال دنیا کی تشکیل میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن ایک منزل نہیں ہے، بلکہ ایک سفر ہےجس میں نوجوانوں کی آوازیں، توانائی اور جدت پسندی شامل ہونی چاہئیں، ہم مل کر آج کے چیلنجز کو ایسے مواقع میں تبدیل کرنے جا رہے ہیں جو ہمیں نہ صرف نوجوانوں کے لیے کام کرنے بلکہ نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب عثمان جدون نے کہا کہ اگرچہ اقوام متحدہ نے پہلے ہی مختلف قراردادوں کے ذریعے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا ہے لیکن ان کی آواز کو عالمی سفارت کاری میں بامعنی طور پر مربوط کرنے کے لیےابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے لیے افسوسناک لمحہ ہے کہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود فلسطین اور جموں و کشمیر کا تنازع حل نہیں ہوا اور لاکھوں نوجوان غیر ملکی قبضے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو طویل عرصے سے حل طلب تنازعات حل کے لیے روایتی طریقوں کی ناکامیوں کی علامت ہیں اور جدت،جامع اور نوجوانوں پر مبنی حکمت عملی کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں ۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس مشکل وقت میں جموں و کشمیر اور فلسطین کے نوجوان مزاحمت کی علامت کے طور پر کھڑے ہیں اور ایک بہتر کل کی امید رکھتے ہیں۔
کئی دہائیوں کے قبضے، جبر اور بنیادی حقوق سے انکار کے باوجود، ان خطوں کے نوجوان پرامن ذرائع سے تعلیم، ٹیکنالوجی اور تخلیقی اظہار کے ذریعے دنیا کی توجہ اپنی حالت زار کی طرف مبذول کراتے ہوئے اپنے حقوق کی وکالت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ ان کی ہمت سے ہمیں ان کی آواز کو عالمی فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کا حل مساوات اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے اصولوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جموں و کشمیر اور فلسطین کے لوگ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں جو ان کے حق خودارادیت کی توثیق کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان، تبدیلی کے ایجنٹ کے طور پر تقسیم کو ختم کرنے اور ان وعدوں کو پورا کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو زندہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر اور فلسطین کے نوجوانوں کی امنگوں کی حمایت کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔آئیے ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی آوازیں نہ صرف سنی جائیں بلکہ ان کو بڑھایا جائے، ان کے خوابوں کو نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔
آئیے مل کر ایک پرامن اور منصفانہ مستقبل کی بنیاد رکھیں جہاں ہر نوجوان کو خواہ وہ کہیں بھی پیدا ہوا ہو، کو ایک بہتر دنیا کی تشکیل کا موقع ملے۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندہ گینگ شوانگ نے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں، اعلامیوں، بیانات اور ایکشن پلان پر عمل درآمد پر زور (led the chorus )دیا جن میں امن کی تعمیر اور تنازعات کے حل میں نوجوانوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اہم قرار داد کا حوالہ دیا جس کا عنوان نوجوان، امن اور سلامتی (وائے پی ایس ) ہے۔ قرارداد اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اہم قرار داد کا حوالہ دیا جس کا عنوان نوجوان، امن اور سلامتی (YPS) ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ اب حقیقی کام کرنے اور عمل درآمد کرنے کا وقت ہے۔ ہمیں مختلف ممالک کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مشغول ہونے دینا چاہیے تاکہ ان میں باہمی افہام و تفہیم اور باہمی اعتماد کو بڑھایا جا سکے، اور جو پائیدار امن اور سلامتی کی مضبوط بنیاد رکھ سکے۔
فلسطین کے سفیر فدا عبدالہادی نے کہا کہ فلسطینیوں کی نوجوان نسل نہ صرف دیکھنے اور سننے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے بلکہ غیر معمولی بحران اور المیے کی صورتحال میں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے جو ان کی تاریخی استقامت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے بعد کی سنگین صورتحال کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی جارحیت کی جو ہولناکی سامنے آئی ہے، اس سے یہ بات پہلے سے زیادہ واضح ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف نقبہ کبھی ختم نہیں ہوا اور اس وقت غزہ کے لوگوں سے زیادہ غیر معمولی بحران اور تکلیف کسی کو نہیں پہنچی۔ فلسطینی ایلچی نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں اور یکے بعد دیگرے قراردادوں اور اعلانات میں نوجوانوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں، حال ہی میں کئے گئے معاہدے پیکٹ فار دی فیوچر میں نوجوانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں، جن میں فلسطینی نوجوان بھی شامل ہیں۔ ان کو اس سنگین ناانصافی کو مزید برداشت کرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی اجتماعی انسانیت کو برقرار رکھنے اور ناقابل تنسیخ حقوق کے احترام کو یقینی بنانے اور جوابدہی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ترکیہ کی نائب مستقل نمائندہ فکری اسلی گوون نے کہا کہ نوجوان ایسے اختراعی طریقے استعمال کر رہے ہیں جو اکثر روایتی سفارت کاری کی رکاوٹوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اختلافات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار کمیونٹیز کے اندر مکالمے کو فروغ دینا، امن کے تبدیلی کے ایجنٹ کے طور پر ان کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان امن کے اہم سٹیک ہولڈرز میں سے ایک ہیں کیونکہ بچے اور نوجوان تنازعات اور عدم استحکام کا شکار ہیں جیسا کہ ہم نے غزہ، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور دیگر جگہوں پر دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے، درحقیقت، مسلسل تنازعات سے لے کر ماحولیاتی تبدیلی تک، نہ صرف سیاسی ارادے کی ضرورت ہے، بلکہ کھلے ذہن، تازہ خیالات اور آوئٹ آف دی باکس سوچ کی بھی ضرورت ہے۔ تمام پینلسٹس نے پاکستان کے اس اقدام کی تعریف کی جس کو انہوں نے ایک اہم موضوع قرار دیا ۔