پاکستان کے لئے اقتصادی ترقی حاصل کرنے کا واحد راستہ برآمدات میں اضافہ ہے، احسن اقبال

139
ahsan iqbal

اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے اقتصادی ترقی حاصل کرنے کا واحد راستہ برآمدات میں اضافہ ہے۔ انہوں نے ایکسپو سینٹر لاہور میں پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام 28ویں ٹیکسٹائل ایشیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر 2024 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس وسیع وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں لیکن مسابقت، منافع اور اقتصادی ترقی بڑھانے کے لئے پیداوار، معیار اور جدت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

منصوبہ بندی کے وزیر نے کہا کہ سات ممالک سےتقریباً 550 کمپنیاں اس ایکسپو میں شریک ہوئیں ،ایسے تجارتی میلوں اور نمائشوں کا مقصد کسی بھی ملک کی برآمدات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینا اقتصادی ترقی کے لئے ضروری ہے کیونکہ اس سے پاکستانی روپے کو تقویت ملے گی اور قومی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ پاکستان کے لئے قرضوں کے بوجھ سے نکلنے اور اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بہت ضروری ہے۔احسن اقبال نے اپوزیشن پر تنقید کی کہ وہ ملک کے مسائل کے حل کے لئے تعمیری تجاویز پیش کرنے کی بجائے مظاہروں پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے سیاسی اختلافات کو دور کرنے اور ترقی حاصل کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔موجودہ اقتصادی مشکلات کے حوالے سے انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو ایک عارضی حل کے طور پر بیان کیا، انہوں نے آئی ایم ایف کو ’کڑوی گولی‘قرار دیا جسے پاکستان کو آخرکار آگے بڑھنے کے لئے نگلنا ہوگا۔ انہوں نے برآمدات کے فروغ کو حکومتی اولین ترجیح قرار دیا اور مستحکم معیشت کے لئے اس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا برآمدات کی ترقی کے ذریعہ ہی ہم خودانحصاری حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ایک بار پھر سی پیک فیز ٹو کے ذریعہ تعاون کی بھرپور پیشکش کی ہے۔ ہمیں اس موقع کو ضائع نہیں کرنا لیکن جب بھی سی پیک شروع ہوتا ہے ایک گروہ ملک میں انتشار اور فساد شروع کر دیتا ہے، یہ کس کے اشاروں پہ چلتے ہیں؟منصوبہ بندی کے وزیر نے برآمدات کے فروغ میں تجارتی میلوں کی اہمیت کو اجاگر تے ہوئے عالمی سطح پر ’’میڈ ان پاکستان‘‘مصنوعات کو متعارف کروانے کے حکومتی عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے برآمدات کو 100 ارب ڈالر سے زائد تک بڑھانے اور 2047 تک بھارت سے آگے نکل جانے کا ایک بلند ہدف مقرر کیا۔ انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی مضبوطی پاکستانی روپے کو مستحکم کرے گا اور قومی اقتصادی استحکام میں مدد کرے گا۔بجلی کے مسئلے پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس مسئلے کے پس منظر اور حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو اسے شدید بجلی کی قلت کا سامنا رہا جس کے نتیجے میں 20 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ اس کے جواب میں حکومت نے چین کے ساتھ تعاون کرکے آٹھ ہزار میگاواٹ کے پاور پراجیکٹس قائم کیے، ساتھ ہی تین ہزار میگاواٹ کے منصوبے مقامی طور پر مالی تعاون سے مکمل کیے گئے۔ تاہم 2018 کے بعد ناتجربہ کار اور اناڑی حکومت مسلط کر دی گئی جس نے معیشت کو کریش کر کے ملک سے بجلی کی مانگ گرا دی۔ اسی طرح ہر طرح کی درآمدات کے لئے دروازے کھول کر تجارتی خسارہ 50 ارب ڈالر پہ پہنچا دیا گیا جس سے ذرمبادلہ کے ذخائر ختم ہو گئے اور روپیہ گراوٹ کا شکار ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔احسن اقبال نے سیاسی عدم استحکام کے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مظاہروں اور دھرنوں کا وقت نہیں ہے۔ انہوں نے موجودہ مسائل کے حل کے لئے ماہرین کے درمیان مکالمے اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور خبردار کیا کہ سیاسی مظاہرے ممکنہ سرمایہ کاروں کو دور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے رہنماؤں کو حکومت کے ماہرین کے ساتھ مل بیٹھ کر ملک کے چیلنجز کا تعمیری حل تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے پاکستان کے اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اتحاد اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو اختلافات کو ایک طرف رکھنے اور برآمدات کے فروغ اور موثر مسائل کے حل کے ذریعے قومی معیشت کو مضبوط کرنے پر توجہ دینے کی دعوت دی۔