پاکستان کے لئے چین کےساتھ برادرانہ تعلقات سے بڑھ کرکوئی رشتہ اہم نہیں ، نگران وزیراعظم کا چینی تھنک سے خطاب، چینی سرمایہ کاروں کو گرین انرجی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت

242

بیجنگ۔17اکتوبر (اے پی پی): نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے چین کےساتھ برادرانہ تعلقات سے بڑھ کرکوئی رشتہ اہم نہیں ، ہمارے دو طرفہ خصوصی تعلقات پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے ہے، پاکستان کسی کو بھی پاک چین تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا، سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی ،یہ چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں چین کے دورہ کے دوران چینی تھنک ٹینک اور سکالرزسے خطاب کرتےہوئے کیا۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ اس دوطرفہ مباحثے میں شامل ہونا ان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ مباحثہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چین پاکستان اقتصادی راہداری کی دس سال مکمل ہو چکےہیں۔یہ وقت اب تک کے سفر کاجائزہ لینے اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل تیارکرنے کا متقاضی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی ہر موقع پر ثابت قدم رہی ہے ، دونوں ممالک کے مابین تعلقات باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر استوار ہیں۔ پاکستان کے لئے چین کےساتھ برادرانہ تعلقات سےزیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں ۔پاکستان اور چین کے دو طرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے۔

وزیراعظم نے واضح کیاکہ پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو پاک چین تزویراتی تعاون کا مظہر ہے۔ سی پیک دونوں ممالک کے بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے۔ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدار ترقی کےقومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ سی پیک کی بدولت گزشتہ 10 سال میں پاکستان کا سماجی معاشی منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے۔ گلگت سے کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک پاکستان کی سماجی و اقتصادی لینڈ سکیپ میں تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کےمنصوبوں سے ہماری نوجوان آبادی کو ترقی کے مواقع ملے۔ روزگار کے مواقع ، غربت میں کمی، دیہی علاقوں کی ترقی میں سی پیک نے مرکزی کردار ادا کیا۔ سی پیک نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی ۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق نسبتاً کم ترقی یافتہ صوبے بلوچستان سے ہے اور سی پیک بلوچستان کے لئے بھی ترقی اور خوشحالی لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر اور ترقی اور روشن مستقبل کے حصول کے لئے پاکستان کے عزم کا اظہار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے لئے بھی مواقع لے کر آیا ہے۔ چین اور پاکستان گوادر کو علاقائی روابط کا مرکز بنانے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک سے استفادہ کے لئے نئے شراکت داروں کو خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہیں۔ یہ سنٹرل ایشیااور مڈل ایسٹ کے لئے بھی سود مند ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک نے لاکھوں لوگوں کے لئے نئے مواقع پیدا کئے ہیں۔ سی پیک کے ذریعے ہم نے 800 کلومیٹر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کا نیٹ ورک بچھایا ہے ، نیشنل گرڈ میں 8000 میگاواٹ بجلی شامل ہوئی ہے اور 2 لاکھ سےزائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے سی پیک کے نئے مرحلے میں چینی سرمایہ کاروں کو گرین انرجی کےمنصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان صنعتی پارکس اور انڈسٹریل زونز کے قیام کے لئے چینی ماڈل سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سولر پارکس میں سرمایہ کاری سے پاکستان انرجی امپورٹ بل کم ہو گا اور ماحول دوست توانائی حاصل ہو گی۔ 2030 تک ہم 65 فیصد قابل تجدید توانائی کا حصول چاہتے ہیں۔ سی پیک کے تحت کلین انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری سے اسے ممکن بنایا جائے گا۔ انہوں نے زراعت اور قابل تجدید توانائی سمیت مختلف شعبوں میں چینی سرمایہ کاری اور پاک چین تعاون کاخیر مقدم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ ارومچی کا بھی دورہ کریں گے۔ سنکیانگ اور گلگت بلتستان کے درمیان تجارتی راہداری کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی 64 فیصد آبادی 30 سال تک کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جن میں سے 29 فیصد 15 سے 29 سال کے درمیان میں ہے ۔انہیں ہنر اور ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے گا ۔