پاک۔کرغزستان تعلقات علاقائی، عالمی تجارتی استحکام میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، سردار اظہرطارق

130
پاک۔کرغزستان تعلقات علاقائی، عالمی تجارتی استحکام میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، سردار اظہرطارق

اسلام آباد۔23جنوری (اے پی پی):کرغزستان میں پاکستان کے سفیر سردار اظہر طارق خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور کرغزستان کے درمیان دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا علاقائی اور عالمی تجارتی استحکام اور روابط میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

کرغزستان میں پاکستان کے سفیر سردار اظہر طارق خان نے اے پی پی کو بتایا کہ پاکستان اور کرغزستان کی جیوسٹریٹجک پوزیشن ان کی جیو اکنامک اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے جو کہ مختلف خطوں اور دنیا کی ممکنہ منڈیوں کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

سفیر نے کہا کہ جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے پاکستان اس وقت عالمی اور علاقائی تجارت میں ایک بڑی منڈی ہے، جس کی سرحد ایک طرف مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیائی ریاستوں سے ملتی ہے اور دوسری طرف عالمی اقتصادی طاقت چین ہے۔ اسی طرح کرغزستان اپنے انتہائی اہم جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے وسط ایشیائی ریاستوں میں ایک مخصوص مقام رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرغزستان کا جغرافیائی محل وقوع پاکستان کے ساتھ تجارت کے بہت سے مواقع فراہم کرتا ہے کیونکہ یہ روس، کرغزستان، قازقستان، بیلاروس اور آرمینیا پر مشتمل 182 ملین افراد کی’یوریشین اکنامک مارکیٹس‘ میں پاکستانی مصنوعات کے داخلے کا مختصر ترین مقام ہے۔

سردار اظہرطارق نے کہا کہ ایک بار کرغزستان کو برآمد ہونے والے سامان کو کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر مزید یوریشین منڈیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں کرغزستان میں تعمیراتی اور ہوٹلنگ کی صنعتیں پھل پھول رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرغزستان کے اسٹریٹجک محل وقوع اور یوریشین اکنامک یونین کی رکنیت کے پیش نظر، ایک تجارتی وفد ہماری مصنوعات کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے کرغزستان کا دورہ کر سکتا ہے۔

پاکستان کے سفیر نے کہا کہ اس وقت شاپنگ مالز، اپارٹمنٹس اور ہوٹلوں کے لیے بیشتر بلندو بالا عمارتیں ترک فرمیں تعمیر کر رہی ہیں جس کے لیے دیگر ممالک سے خام مال درآمد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تعمیراتی مواد بھی برآمد کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میزبان دفتر خارجہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2021 میں کرغز جمہوریہ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم 5.9 ملین امریکی ڈالر تھا جس میں پاکستان کی برآمدات 5.3 ملین امریکی ڈالر اور درآمدات 0.6 ملین امریکی ڈالر شامل ہیں۔

سردار اظہر طارق نے کہا کہ ہماری برآمدات میں اہم اشیا ، مشینری اور آلات، غیر قیمتی دھاتوں سے بنی مصنوعات، پلاسٹک کی مصنوعات، چمڑے کی مصنوعات اور کاسمیٹکس شامل ہیں۔ سفیر نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر دواسازی کی مصنوعات، نارنگی، چاول، کھیلوں کی اشیا ، آلات جراحی، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کرغزستان کو برآمد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان فاضل تازہ پھل اور سبزیاں برآمد کر سکتا ہے خاص طور پر سردیوں کے موسم میں جب کرغزستان میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی شدید قلت ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی سفارت خانے نے بھی ہمارے آموں کی نمائش بشکیک کے سٹی سینٹر میں اہتمام کیا۔

انہوں نے کہا کہ آم چونکہ کرغزستان میں ایک نایاب پھل ہے، اس لیے سفارت خانے نے تعارفی بینرز سے مزین ایک سٹال لگایا۔ سماجی دوری کے ایس او پیز پر سختی سے عمل کی وجہ سے آم کی گزشتہ نمائش محدود رہی بلکہ تقریباً 400 افراد کو تحفے میں آم تقسیم کئے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے بڑے سپر اسٹورز کے مالکان اور پھلوں کے درآمد کنندگان کو بھی تقریب میں مدعو کیا۔ مجھے ذاتی طور پر حکومتی شخصیات ، سفیروں اور دیگر معززین کے شکریہ کے بہت سے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم ذائقے اور لذت کے اعتبار سے پوری دنیا میں شہرت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کرغزستان جمہوریہ کے صدر سورونبے شریپووچ جین بیکوف اور وزیر اعظم کوبت بیک آئلچیوچ بورونوف کو آموں کے تحائف وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈویژن کے ذریعے بھجوائے گئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تقریباً 10,000 پاکستانی طلبا کی فیس اور دیگر اخراجات کی مد میں کرغزستان کی معیشت میں 100 ملین امریکی ڈالر کا حصہ ڈال رہا ہے۔