اسلام آباد۔20مئی (اے پی پی):پاکستان اور چین کے درمیان منفرد وغیر معمولی آہنی دوستی پر محیط ہمہ جہت تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاک ـ چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کل جمعہ کو شایان شان طریقے سے منائی جائے گی ۔ دونوں ممالک کی جانب سے سیاسی، عوامی اور سفارتی سطح پر مختلف سرگرمیوں سمیت تقاریب کا سلسلہ پورا سال جاری رہے گا ۔تاریخ کا اہم سنگ میل عبور کرنے کے اس موقع کو بھرپور انداز میں منایاجائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو چینی ہم منصب لی کی چیانگ سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور انہیں پاک۔چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی۔وزیراعظم نے کہاکہ سال 2021 ء ایک خاص موقع ہے کیونکہ یہ پاکستان اور چین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی70 ویں سالگرہ کا سال ہے جسے دونوں فریق بھرپورانداز میں منائیں گے۔
پاک چین سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے سلسلے میں تقریبات کا باقاعدہ آغاز پاکستان اور چین نے رواں سال یکم مارچ کو کیا تھا جب دونوں ممالک کے وزرا خارجہ نے بیک وقت بیجنگ اور اسلام آباد میں منعقدہ ورچوئل تقریب میں اعلی ٰ حکام کے ہمراہ شرکت کی تھی۔ اس موقع پر پاک۔چین دوستی کے تاریخی پس منظر میں ایک ”لوگو” (علامتی نشان) بھی جاری کیاگیا تھا۔ یاد رہے کہ 21مئی 1951کو پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے مابین باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے اور گزشتہ 70 سال کے دوران مختلف سماجی نظام،تاریخ اور ثقافت کے باوجود پاک چین تعلقات نے دنیا اور بالخصوص خطے میں مثالی حیثیت اختیار کی اور یہ تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مستحکم سے مستحکم ہوتے جارہے ہیں۔
سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کی مناسبت سے جمعہ کو دونوں ممالک میں مختلف سطح پر شایان شان تقریبات منعقد ہوں گی جبکہ اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ خصوصی استقبالیہ تقریب منعقد کر رہاہے۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر 70 روپے کے یادگاری سکے کے اجرا کی بھی منظوری دی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس لازوال دوستی کی یادگار کے طور پر پیپلز بینک آف چائنہ نے بھی دو سکے جاری کئے ہیں جن میں سے ایک سکہ سونے اور ایک چاندی کا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آزمودہ اور سدا بہار قریبی روابط پر مبنی تزویراتی شراکت داری سات دہائیوں کے دوران ہر طرح کے نشیب وفراز اور عالمی نظام میں آنے والی تبدیلیوں کے باوجود مضبوط سے مضبوط تر ہوئی ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران پاکستان اور چین ہر کٹھن اور خوشگوار لمحات میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نہ صرف چین کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے بلکہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں بیجنگ کی قانونی نشست کی بحالی کیلئے چین کی کوششوں کی بھرپور حمایت کی۔ اس کے علاوہ پاکستان نے چین کی اصلاحات میں قابل قدر معاونت بھی فراہم کی تھی۔ پاک چین قریبی تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین اعلی سطح پر رابطوں کا سلسلہ تیز ہوگیا۔
سرکاری ذرائع سے دستیاب معلومات کے مطابق 1964میں پی آئی اے نے بیجنگ کیلئے اپنی پروازیں شروع کیں،اس طرح پی آئی اے، پہلی نان کمیونسٹ ایئر لائن تھی جس نے بیجنگ کیلئے پروازوں کا آغاز کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ متنوع شعبہ جات میں باہمی تعاون کو شاندار انداز میں فروغ دیا جاتا رہا ہے ۔ پاکستان اور چین کے درمیان 2013ء میں طویل المدتی منصوبے کے تحت چین۔ پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق تعاون کے معاہدے پر دستخط تاریخی اہمیت رکھتے ہیں اور سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جو نہ صرف پاکستان اور چین کیلئے اہم ہے بلکہ یہ خطے کا بھی تقدیر بدل دے گا۔سی پیک کے آغاز سے چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر اور سرمایہ کاری کا ذریعہ بن چکا ہے۔
سی پیک سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری اور روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔ مزید برآں فریقین پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر سمیت توانائی، صنعتی اور زرعی شعبوں میں تعاون کے لئے ایک ترقیاتی حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق 70 برسوں میں پاکستان اور چین کے درمیان کاروباری، صنعتی، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے۔
دونوں ممالک ثقافتی اہمیت کے مختلف موقع پر فلم ویک، سیاحتی سال، قومی تہواروں سمیت دیگر سرگرمیوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا، تھنک ٹینک، اسکالرز، تعلیم، ثقافت، کھیلوں سمیت دیگر شعبوں میں بھی دوطرفہ تبادلوں اور باہنی تعاون کو مسلسل آگے بڑھایا جارہا ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین نے آج سے 70برس قبل دوستی کا جو پودا لگایا تھا آج وہ تنا ور درخت بن چکا ہے۔پاک چین تعلقات سٹریٹجک کواپریٹو پارٹنرشپ میں بدل چکے ہیں۔دوطرفہ سماجی،اقتصادی ،سائنسی،دفاعی اور ثقافتی تعلقات کے علاوہ پاکستان اور چین کا خطے میں امن و استحکام اور ترقی میں بھی اہم کردار ہے۔حکام کے مطابق پاک چین دوستی کی تاریخ بہت طویل ہے اور اس کے بارے میں چین کے آنجہانی وزیراعظم چو این لائی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار سے ہی کیا جا سکتا ہے۔
قدیم شاہراہ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی پاکستان اور چین کو باہم مربوط کر دیا تھا اور ایک طویل تاریخی عمل کے نتیجہ میں اس وقت مضبوط ترین پاک چین دوستی میں تبدیل ہو چکے ہیں جس میں روز بروز مزید پختگی آتی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ 2008 میں چین کے شہر ون چھوان میں شدید زلزلہ آیا تو اس موقع پر پاکستان نے فوری طور پر اپنے پاس موجود تمام تر خیمے چین کے زلزلہ زدہ علاقوں کو فراہم کر دیئے تھے اور اسی طرح جب 2005 میں پاکستان کو ہولناک زلزلے اور 2007 میں شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تو مشکل کی اس گھڑی میں چین کی جانب سے زمینی و فضائی ذرائع سے وسیع ترین انسان دوست امدادی سرگرمیاں عمل میں لائی گئیں۔
پاکستان اور چین کی عظیم دوستی کا سفر ایسی لاتعداد داستانوں سے رقم ہے اور ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ اعلی درجے کا معیاری تعاون فروغ پا رہا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے صدور اور حکومتی سربراہوں نے دوطرفہ دوروں، ٹیلی فونک مشاورت، کثیرالجہتی کانفرنسز میں شرکت کے ذریعے دوطرفہ تعاون کو جاری رکھا ہے۔ دوطرفہ تعاون اور مشترکہ دلچسپی کے اہم تزویراتی مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ پاک چین تعلقات کے ترقیاتی فلسفہ کے تحت پاکستان اور چین کی قیادت نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات کے لئے اسٹرٹیجک رہنمائی فراہم کی ہے جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے اسٹرٹیجک تعاون میں نئی جہتوں کو مسلسل فروغ ملا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں عالمی قواعد و ضوابط کی ہمیشہ پاسداری کرتے آئے ہیں۔ دونوں ممالک کثیرالجہتی، آزادانہ تجارت، دو طرفہ تعاون اور مشترک مفادات کی حمایت اور علاقائی و عالمی بالادستی کے فلسفہ کی مخالفت میں بھی یکساں نظریات کے حامل ہیں۔ اسی طرح دوست ممالک بین الاقوامی امن و امان کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں اور پرامن مذاکرات اور ہمیشہ سے مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے باہمی تنازعات و اختلافات کے حل کرنے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ چین اور پاکستان نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم، ایشیا یورپ اجلاسوں، آسیان علاقائی فورم سمیت دیگر عالمی و علاقائی فورمز پر قریبی پاک چین باہمی مشاورت اور دوطرفہ تعاون جاری رکھتے ہوئے اہم عالمی و علاقائی مسائل کے خاتمہ اور انسداد دہشت گردی کے عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے بھی انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے اور عالمی و علاقائی سطح پر انصاف کی سربلندی کے لئے خاطر خواہ اقدامات کو یقینی بنایا ہے۔
مزید برآن پاک چین دوستی اچانک رونما ہونے والی کووڈ-19 کی عالمی وبا کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر آزمائش کی گھڑی پر پورا اتری ہے اور اس میں مزید وسعت اور استحکام آیا ہے۔ واضح رہے کہ چین میں انسداد وبا کے ایک کٹھن مرحلے میں پاکستان نے اپنی بھرپور صلاحیت کے مطابق ساز و سامان عطیہ کیا تھا اور پاکستان نے وبا کے خلاف جنگ میں چین کی کاوشوں کی حمایت کی اور وبا کو سیاسی رنگ دینے اور چین کو بدنام کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی تھی۔
اسی طرح پاکستان میں کورونا وبا کی صورتحال کی سنگینی کے بعد چین کی حکومت، فوج، صوبائی اور علاقائی حکومتوں، صنعتی و کاروباری اداروں اور سماجی تنظیموں نے باہم متحد ہو کر پاکستان کو تسلسل کے ساتھ طبی سازوسامان فراہم کیا ہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ چین کی جانب سے طبی ماہرین کی کئی ٹیمیں پاکستان بھیجی گئیں اور تجربات کے اشتراک اور تکنیکی تبادلوں کو مضبوط بنایا گیا۔ ہاکستان اورچین نے کورونا وبا کے انسداد اور اس پر قابو پانے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ وبا کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں کام کرنے والا کوئی ایک کارکن بھی روزگار سے محروم نہ ہو۔
اسی طرح سی پیک منصوبوں سے جڑے ملازمین کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سی پیک کے منصوبوں میں کسی قسم کا تعطل نہیں آنے دیا گیا اور کووڈ-19 کی وبا سے تحفظ کی خاطر عالمی تعاون کی بہترین مثال قائم کی گئی ہے۔ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران عالمی سطح پر رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی تعاون کا تسلسل، وسعت اور استحکام انتہائی اہم ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں بھی ہر قسم کی آزمائشوں پر پورا اترتے ہوئے "شہد سے میٹھی، سمندروں سے گہری اور آہنی پاک چین دوستی” مزید مستحکم ہو گی اور دونوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجہ میں پاک چین تعلقات کا مستقبل یقیناً مزید تابناک ہو گا۔