پا کستان میں کینو لا کی کا شتکاری کے لئے جد ید ہا رویسٹنگ مشینری متعارف کر وادی گئی

122
Cultivation of canola

اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):چین اور پاکستان کے ماہرین نے سی پیک کے تحت کینولا کی کاشت کے لئے جد ید ہا رویسٹینگ مشینری نے متعارف کروا دی ہے۔ اس حوا لے سے کسانوں کی آگاہی کےلیے بھکر کی تحصیل کلور کوٹ میں ایو ل سٹرٹس سیڈز اور چینی کی و وہان چنگ فاشینگ سیڈ کمپنی کے تعاون سے ایک آگاہی سیمینار کا انعقاد کیاگیا اور کسانوں ، ماہرین اور میڈیا کو چین سے درآمد کی گئی مشین سے کینولا کی کٹائی کا مشاہدہ بھی کرایاگیا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان ہر سال 400ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جو ملکی معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہے ۔

دوسری جانب پام آئل کے مقابلے میں کینولا آئل صحت کے لیے بہت مفید ہے۔سٹرٹس سیڈ کے مارکیٹنگ ہیڈ غضنفر علی نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ پاکستان میں تیل اور گھی تیار کرنیوالی انڈسٹری کے ساتھ مل کر ملک میں کنیولا کی بڑے پیمانے پر کاشت کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ پیداوار کے فروغ کیلئے حکومت کینولاکی کاشت پر کاشتکاروں کو پانچ ہزار روپے فی ایکٹر سبسڈی بھی فراہم کرتی ہے۔ایوی آل گروپ سٹرٹس سیڈ کے نمائندہ محمد ظفر اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی ضروریات کا صرف 11فیصد خوردنی تیل پیدا کرتا ہے جبکہ 89فیصد درآمد ات پر انحصار کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں تیل اور گھی کی سالانہ گھپت 44لاکھ ٹن ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسانوں کو کینولا کاشت کرنے کی ترغیب دی جائےتاکہ اس سے نہ صرف پاکستان کی خوردنی تیل کی ضروریات پوری ہوں بلکہ اسے برآمد بھی کی جاسکے ،کینولا کی فی ایکٹر پیداوار بھی سرسوں یا رایا کے مقابلے میں بہت زیادہے، ، وزارت نیشنل فوڈ کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹراکمل صدیق نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہےکہ گھی اور خوردنی تیل کی تیاری میں پام آئل کی مقدار کو 65فیصد جبکہ دیگر معیار ی تیل 35فیصد استعمال کیاجائے۔