پوٹاش کا استعمال گندم کے دانے کا وزن بڑھانے، فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں انتہائی معاون ہے،ڈائریکٹر ویٹ

1002
Department of Agriculture

فیصل آباد۔ 03 نومبر (اے پی پی):پوٹاش کا استعمال گندم کے دانے کا وزن بڑھانے، فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور گرنے سے بچانے میں انتہائی معاون ہے جبکہ جدید طریقہ کاشت سے 60 من فی ایکڑ تک گندم کی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے لہٰذا کاشتکار پوٹاش کے استعمال سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ بمپر کراپ کاحصول ممکن ہو سکے نیز اگر سفارش کردہ مقدار کے مطابق بیج کی بوائی اور جڑی بوٹیوں پر بروقت قابو پانے سمیت بیج کو دوائی لگا کر کاشت کیاجائے تو فی ایکڑ بہتر پیداوار حاصل ہو سکتی ہے نیزتحفظ نباتات کے اصولوں کے مطابق نوکیلے اور چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں بشمول باتھو، لہلی، لہیہ وغیرہ کو کنٹرول کرنے کیلئے پہلے پانی کے بعد وتر حالت میں سپرے کرناچاہیے اور نوکیلے و چھوٹے پتے والی جڑی بوٹیوں بشمول دنبی سٹی، جنگلی جئی کو کنٹرول کرنے کیلئے دوسرے پانی کے ساتھ سپرے اشد ضروری ہے۔

ویٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹرجاوید احمد نے کہاکہ کاشتکاروں کو پیداوار بڑھانے کیلئے اس عز م کا اعادہ کرناچاہیے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے استفادہ سمیت ماہرین زراعت کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں مزید مشاورت اور رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی بروقت کاشت کو یقینی بنانا کاشتکاروں، کسانوں اور زمینداروں کے بہترین مفاد میں ہوتا ہے کیونکہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں 15نومبر تک کاشت کی صورت میں بہترین فصل اور فی ایکڑ زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہوتا ہے جبکہ اگر 15نومبر کے بعد فصل کا شت کی جائے تو ہر روز تقریباً ایک فیصد کے حساب سے فی ایکڑ پیداوار میں 12سے 15کلو گرام تک کمی رونما ہو جاتی ہے جس سے کاشتکاروں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ گندم کی پچھیت کاشت 15دسمبر تک ہر صورت مکمل کرلینی چاہیے اور اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ بیج کے اگاؤ کی شرح 80فیصد سے کم نہ ہو۔

انہوں نے بتا یا کہ آبپاش علاقوں کیلئے گندم کی اگیتی کاشت کیلئے محکمہ زراعت نے سحر 2006،شفق 2006، این اے آر سی، پاسبان 90، گلیکسی 2013،افق 2002 وغیرہ جبکہ درمیانی اور پچھیتی کاشت کیلئے معراج 2008، آس 2011،فرید 2006، منٹھار 2003، عقاب 2000اور پنجند ون وغیرہ و دیگر اقسام کو بہترین قرار دیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت اور اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے فصل میں کھادوں کا استعمال زمین کی نوعیت کے مطابق محکمہ زراعت کے عملہ کی مشاورت سے کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کمزور زمین میں بوائی کے وقت 2بوری ڈی اے پی، آدھی بوری یوریا، 1بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ، ڈیڑھ بوری یوریا، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا 5بوری سنگل سپر فاسفیٹ، اڑھائی بوری امونیم نائٹریٹ، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا 4بوری نائٹرو فاس، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ ڈالی جائے۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ اوسط زرخیز زمینوں میں گندم کی بوائی کے وقت ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، آدھی بوری یوریا، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا 4بوری سنگل سپر فاسفیٹ، ایک بوری یوریا، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ کااستعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زرخیز زمینوں میں ایک بوری ڈی اے پی، آدھی بوری یوریا، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ، پونی بوری یوریا، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ، سوا بوری امونیم نائٹریٹ، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا دو بوری نائٹرو فاس، ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈال کر بہترین پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔