پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبہ پر عملدرآمد سے ملک کی 25 فیصد نوجوان آبادی کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے،ملک محمد اسلم

138

اسلام آباد ۔ 7 مئی (اے پی پی) معروف تعمیراتی کمپنی حبیب رفیق کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ملک محمد اسلم نے کہا ہے کہ 50 لاکھ بے گھر پاکستانیوں کیلئے گھروں کی تعمیر کے منصوبہ پر عملدرآمد سے ملک کی 25 فیصد نوجوان آبادی کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے، جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے 5 افراد کی فیملی کیلئے 15 لاکھ روپے میں گھر کی فراہمی ممکن ہے، پاکستان بھر میں ہاﺅسنگ سوسائٹیوں میں سرکاری دفاتر کیلئے مختص ایک فیصد اراضی واگزار کرا کر حکومت وزیراعظم عمران خان کے سستے گھروں کے خواب کی تعبیر پورا کر سکتی ہے، زرعی علاقوں میں ہاﺅسنگ منصوبوں پر پابندی کی بجائے ہر تعمیر شدہ گھر میں 10 فیصد حصہ زراعت کیلئے مختص کرنے کا قانون لایا جائے، گذشتہ برسوں کنسٹرکشن کے شعبہ سے حکومت کو 22 فیصد ریونیو حاصل ہو رہا تھا جو کم ہو کر 12 فیصد کی شرح پر پہنچ چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ”اے پی پی“ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبہ کا اعلان خوش آئند ہے مگر اسے شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانا مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے تحت بلٹ ان پری فیب ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہدف حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاﺅسنگ کی تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ بزنس سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی پیدا ہو سکتی ہے، غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ مقامی کمپنیوں کے اشتراک سے تعمیراتی منصوبوں کے آغاز سے ٹیکنالوجی کی منتقلی ہو سکتی ہے اور مہارت یافتہ نوجوان افرادی قوت کی دستیابی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لتھوانیا میں بڑے بڑے شہروں میں لوگ مارکیٹوں سے سبزیاں اور فروٹ نہیں خریدتے کیونکہ ان کی کاشت کیلئے رہائشی یونٹوں میں ٹوٹل زمین کا 10 فیصد حصہ مختص کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، پاکستان میں اس حوالہ سے قانون سازی کرکے انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے، لوگ صاف ستھری سبزیاں اور پھل استعمال کرنے سے صحت مند اور توانا زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون کے مطابق ہر ہاﺅسنگ سوسائٹی میں سرکاری محکموں کے دفاتر کے قیام کیلئے ایک فیصد اراضی مختص کی جاتی ہے، بدقسمتی سے اس مختص اراضی پر سرکاری دفاتر تو نہیں بن پاتے مگر قبضہ مافیا اور چائنہ کٹنگ میں ملوث گروہ اس سے ذاتی فائدہ اٹھاتے ہیں، اگر حکومت اب تک ڈویلپ ہونے والی سوسائٹیوں اور آئندہ شروع ہونے والی سوسائٹیوں میں اس مختص جگہ کو حاصل کرکے کم آمدن والے پاکستانیوں کیلئے رہائشی سکیمیں متعارف کرائے تو وزیراعظم کے اعلان کے مطابق 50 لاکھ سستے گھروں کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ ڈویلپ کی گئی سوسائٹیوں میں ترقیاتی اخراجات کی ضرورت نہیں ہو گی اور اس پر گھروں کی تعمیر پر لاگت کم آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں افریقہ سمیت دیگر ممالک میں پری فیب بلٹ ان ٹیکنالوجی کے تحت رہائشی منصوبے شروع کئے گئے ہیں، پاکستان میں اس منصوبہ پر اگر عملدرآمد کیا جائے تو پاکستانی شہریوں کو 15 لاکھ لاکھ روپے تک رہائش گاہ فراہم کی جا سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کو صنعت کا درجہ دے کر غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان، ملائیشیا اور ترکی جیسے ممالک نے کنسٹرکشن کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرکے سستے گھروں کی صنعت کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے یہ کہوں گا کہ وہ پاکستان میں بلٹ ان پری فیب دیواروں اور چھتوں کی صنعت کو فروغ دے تاکہ پاکستان میں سستے گھروں کے منصوبے شروع کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے کنسٹرکشن کی صنعت کو فروغ دینا ضروری ہے، دنیا میں ترقی کے معیار کو جانچنے کیلئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس ملک میں سول انجینئرنگ سے متعلق انجینئرز کس تعداد میں جابز کیلئے ہائر کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معیاری تعمیرات کیلئے انجینئرنگ کونسل، تعمیراتی کمپنیوں اور حکومتی نمائندوں کے اشتراک سے ایک فورم تشکیل دیا جانا چاہئے جو کام کے معیار اور ترقی کی رفتار سے متعلق جانچ پڑتال کر سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں تعمیراتی شعبہ میں کام رکا ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ریونیو میں کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں میں تعمیراتی شعبہ سے حکومت کو 22 فیصد تک ریونیو حاصل ہو رہا تھا جو کم ہو کر 12 فیصد کی شرح پر پہنچ چکا ہے۔