فیصل آباد ۔ 26 جنوری (اے پی پی):زرعی تحقیق کے ثمرا ت کاشتکاروں تک پہنچنا بہت ضروری ہیں تاکہ زرعی فصلوں کی پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
چیف سائنٹسٹ آری فیصل آباد ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں گنے کی پیداوار کے اعتبار سے چوتھا،کپاس کی پیداوار میں 5 واں،آم اور امرود کی پیداوار میں چھٹا،گندم کی پیداوار میں 7 واں جبکہ چاول کی پیداوار میں 10 واں بڑا ملک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ نے قیام سے لیکر اب تک659سے زائد مختلف فصلات کی اقسام کو عام کاشت کیلئے متعارف کروایا ہے جس میں گندم کی90،کپاس کی58،دالوں کی32 اور گنے کی28 سے زائد اقسام بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریسرچ کے علاوہ ادارہ ہذاکی15سے زائد آئی ایس او سرٹیفائیڈ لیبارٹریوں میں پیسٹی سائیڈز اور کھادوں کے سیمپلز بھی چیک کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں رقبہ کے اعتبار سے گندم کی فصل 37 فیصد ایریا پر کاشت ہوتی ہے جبکہ گندم کے بعد دوسری اہم فصل کپاس ہے جس کی پیداوار میں کئی برس بعد بہتری آئی ہے۔