‘پیغام پاکستان’ کا سب سے بڑا نقطہ امن ہے، دنیا میں جو بھی چیز موجود ہے وہ امن کی متلاشی ہوتی ہے، ہم نے بد امنی کی بڑی قیمت ادا کی ہے، پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کا تقریب سے خطاب

107
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کی ملاقات

اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ‘پیغام پاکستان’ کا سب سے بڑا نقطہ امن ہے، دنیا میں جو بھی چیز موجود ہے وہ امن کی متلاشی ہوتی ہے، ہم نے بد امنی کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ وہ یہاں منگل کو ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق کی کتاب ”بیانیہ کے ذریعے امن میں پیش رفت اور بقائے باہمی” کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔

تقریب سے قازقستان کے سفیر یرژان کِسٹافن، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے بھی خطاب کیا۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، مستقبل ہمارے نوجوانوں کا ہے، ہم نے انہیں پرامن اور خوشحال پاکستان دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں نکلتا، بیس سال جنگ لڑنے کے بعد امریکہ نے بالآخر افغان طالبان سے بات چیت کی، ہم نے مذہبی انتہا پسندی کو پیغام پاکستان کے ذریعے کم کرنا ہے، سیاسی انتہا پسندی کو بھی کم کرنا ہے، ہمیں اس ملک کو دہشت گردی سے بچانا ہے اور اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ اور پر امن پاکستان دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مضبوط پاکستان اور اس کی اقتصادی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کرنا ہے، پیغام پاکستان کی طرح ایک میثاق پاکستان کرنا بھی اہم ہے، ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیئے انتخابی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ عدم برداشت کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے بچوں میں عدم برداشت آرہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان علماء کونسل کا نقطہ نظر ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ یہ کتاب نوجوانوں کے لئے رہنمائی ہے، ہم سب امن کے خواہاں ہے، ہم بزرگ ہو چکے ہیں لیکن آنے والا دور ہماری نسلوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں میں سیاست دانوں کے ساتھ نہیں بیٹھتا لیکن اپنی جماعت کے کسی رہنما کو مذاکرات کے لئے بٹھا دیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے ایک انسان کو بچا لیا اس نے انسانیت کو بچا لیا، ہمیں حکومتی اور انفرادی طور پر بہتری کے لئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں عسکری اداروں نے واضع کر دیا کہ وہ سیاست سے الگ ہیں، پاکستان میں عسکری قیادت اقتدار میں آتی ہے تو ان کے دروازوں کو کون کھٹکٹاتا ہے، ملک کی سیاسی تاریخ بہت تلخ ہے۔