پی ایس ایل نہ ہوتی تو پاکستان کرکٹ زوال پذیر ہوتی،لاہور قلندرز ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو سپر سٹار بنانے پر یقین رکھتی ہے،عاقب جاوید

پی ایس ایل نہ ہوتی تو پاکستان کرکٹ زوال پذیر ہوتی،لاہور قلندرز ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو سپر سٹار بنانے پر یقین رکھتی ہے،عاقب جاوید

کراچی۔8فروری (اے پی پی):لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)نہ ہوتی تو پاکستان کرکٹ زوال پذیر ہوتی، لاہور قلندرز اپنے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو موقع دینے اور انہیں سپر اسٹار بنانے میں یقین رکھتی ہے،پی ایس ایل کرکٹرز کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں وہ اپنی کارکردگی سے نمایاں ہو سکتے ہیں۔

بدھ کوان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرویو میں کیا۔عاقب جاوید نے اپنی ٹیم کے سفر، ان کی قسمت اور آنے والے ایڈیشن میں ان کے امکانات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل سیزن کے آغاز سے پہلے پلیئرز ڈرافٹ میں پک آرڈر آپ کے لیے دستیاب کھلاڑیوں کے بہتر پول کا تعین کرتا ہے اور ابتدائی سیزن کے دوران، ڈرافٹ میں پک آرڈر کی وجہ سے لاہور قلندرز کے پاس عام طور پر وسائل کی کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے دوسرے ایڈیشن میں فرنچائز میں شمولیت اختیار کی تو مجھے کورگروپ بنانے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ دوسری ٹیمیں پہلے ہی ڈومیسٹک سرکٹ میں زیادہ ہنر مند کھلاڑیوں کو چن چکی تھیں۔ یہ تب ہے جب میں نے پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا۔ اپنے پہلے تین سالوں کے چارج میں ہمیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہمیں احساس ہوا کہ ہماری طاقت کھلاڑیوں کو تیار کرنے میں ہے۔ جب ہم نے پی ایس ایل فائیو میں سہیل اختر کو اپنا کپتان مقرر کیا تو وہ ٹیم کو فائنل تک لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ 2022کے ٹائٹل جیتنے کی ترتیب ہمارے لیے بہترین تھی۔شاہین نے بطور کپتان لاہور میں فائنل جیتنا۔ ہم پی ایس ایل میں اپنا کور گروپ تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے، ہم صرف ایک کپتان کی کمی محسوس کر رہے تھے اور شاہین نے خود کو ایک قابل کپتان ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرنچائز میں بنیادی ارکان وہ ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اسی ٹیم سے کیا اور اب بھی ان کے لیے کھیلتے ہیں۔

جب ہم قلندرز کی فیملی ہونے کی بات کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ فخر زمان دوسرے سیزن سے ہمارے ساتھ ہیں، شاہین ایمرجنگ کیٹیگری کے کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں شامل ہوئے اور اب ہمارے کپتان ہیں، حارث رئوف پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے ملا تھا ،اب فارمیٹ کے ٹاپ بائولرز میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو موقع دینے اور انہیں سپر اسٹار بنانے میں یقین رکھتے ہیں، اسی طرح ہماری توجہ اپنے مستقبل کے ستاروں کامران غلام، عبداللہ شفیق اور زمان خان پر مرکوز ہے۔ مجھے یاد ہے کہ چند میچوں میں ناکام ہونے کے بعد عبداللہ نے خود پر شک کیا لیکن ہم نے اس کی حمایت کی اور اسے یقین دلایا کہ وہ تمام میچ کھیلے گا۔

جب آپ کسی نوجوان کھلاڑی کو اعتماد دیں گے، تب ہی وہ اپنی حقیقی صلاحیت کا ادراک کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل نہ ہوتی تو پاکستان کرکٹ زوال پذیر ہوتی، فرنچائزز ملک کے بہترین دستیاب کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کرتی ہیں جس کی وجہ سے لیگ میں سخت مقابلے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

شاہین آفریدی، فخر زمان، حارث رئوف، حسن علی، بابر اعظم اور شاداب خان کے ابھرنے اور آگے بڑھنے کا کریڈٹ پی ایس ایل کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کا ٹکرائو ہوتا ہے تو سٹیڈیم کھچا کھچ بھر جاتے ہیں، مقابلے پر کوئی اضافی دبائو نہیں ہے بلکہ کھلاڑی اسے پرفارم کرنے اور اپنی پہچان بنانے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیزن میں بابر اعظم پشاور زلمی میں منتقل ہوئے ہیں اورشائقین کرکٹ زلمی کے کپتان اور شاہین آفریدی کے درمیان سنسنی خیز مقابلے کی توقع کر رہے ہوں گے۔