پی ٹی آئی مرکزی نائب صدر حلیم عادل شیخ کی اراکین اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس

82

کراچی ۔12جنوری (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی نائب صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ بلاول زرداری پی ڈی ایم کے دھرنے میں بڑی بڑی تقاریر کرتے ہیں،افسوس جو لوگ دل کا علاج کرانے دل کے بڑے اسپتال آتے ہیں ان کے پیسے بھی یہ لوگ کھا گئے،جب بھی ان سے پوچھا جاتا ہے سندھ میں کرپشن ہے کہا جاتا ہے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکیولر ڈیزیز( این آئی سی وی ڈی) ترقی کر رہا ہے،کوئی بھی کارنامہ پوچھا جائے تو یہ لوگ کہتے تھے کہ ہم نے این آئی سی وی ڈی بنایا ہے، این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کے ریکارڈتوڑے گئے ہیں، پی پی پی کے رہنما نوید قمر نے اپنے بھائی ندیم قمر کو این آئی سی وی ڈی ٹھیکے پر دیا ہوا ہے، ڈی جی آڈٹ سندھ نے این آئی سی وی ڈی کی آڈٹ رپورٹ 2020ـ2019 میں تمام بے ضابطگیاں دکھائیں ہیں، ڈی جی آڈٹ سندھ نے این آئی سی وی ڈی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے، اربوں کے فنڈزکی ریکوری اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔ انہوں نے اراکین اسمبلی کے ہمراہ منگل کو یہاں سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آڈٹ جی رپورٹ آچکی ہے جس میں 94 پیرا کی آبجیکشن دیئے گئے ہیں جس میں احکامات دیئے گئے ہیں کہ بلین روپوں کی کرپشن ہوئی، ملوث افسران کا تعین کیا جائے اور یہ رقم ریکور کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی آڈٹ رپورٹ میں پی سی آئی الائونس کی مد میں 270.611 ملین کی منتقلی کو مشکوک قرار دیا ہے،سیٹلائٹ وزٹ الائونس میں 1.91 ملین کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں،پروفیشنل فیس کی مد میں 142.943 ملین کی بے ضابطگیاں ہوئی،ریہبلیٹیشن الائونس کی مد میں 0.705 ملین بے ضابطگیاں ہوئی،نان پریکٹس الائونس 136.924 ملین کی بے ضابطگیاں،مانیٹرنگ الائونس فار ڈاکٹر و دیگر ملازمین میں 353.118 ملین کی بے ضابطگیاں بتائی ہیں،اوو ٹائم الائونس ملازمین کی مد میں 300.713 ملین کی بے ضابطگیاں رپورٹ میں دکھائی ہیں،ڈاکٹر فرحان علی کنسلٹنٹ کی اضافی بھرتی پر 3.840 ملین بے ضابطگیاں بھی شامل ہیں،چیف فنانس آفیسر کی مشکوک بھرتی کی گئی،کرونا کے دوران لاک ڈائون میں اور ٹائم کی مد میں 74.233 ملین کی بے ضابطگیاں،تنخواہوں کی مد میں مشکوک طریقہ کار پر 4664.218 ملین خطیر رقم کرپشن کی نذر ہوئی،بغیر کسی ضابطہ کے زیادہ تنخواہوں کی مد میں 5121.728 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، بغیر فنانس ڈویزن کی اجازت کے اضافی بھرتیاں کی گئیں ہیں، پی پی پی کے جیالے بھرتی کئے گئے،فیول کی مد میں 35.617 ملین کی مشکوک اخراجات کئے گئے،مشکوک اشتہارات اور پبلسٹی کی مد میں 19.311 ملین روپے خرچ کئے گئے، جنریٹر کی خریداری اور ریپئرنگ کی مد میں 104.949 مشکوک اخراجات کئے گئے،سیکورٹی ڈپوزٹ کی مد میں 75 ملین کی غیر ضروری منتقلی قرار دیا ہے، بنک اکائونٹ سے غیر ضروری طور پر 162.233 ملین کے فنڈ منتقل کئے گئے اور ندیم قمر کے اپنے اکائونٹ میں بھیجے گئے،سالانہ خریداری کے منصوبوں پر 4809.902 ملین روپے خرچ کئے گئے جن کی تحقیقات کرائی جائے،بغیر کسی معاہدے کے غیر ضرور اخراجات کی مد میں 4809.902 ملین خرچ ہوئے اس کی تحقیقات کرائی جائے،بغیر ٹینڈر طلبی پر 4308.029 ملین روپے خرچ کئے گئے یہ بھی کرپشن ہوئی،ایکسرے رپورٹ کی غیر موجودگی کے باوجود 4.531 ملین کی ایکسرے فلم خریدی گئیں، بغیر کسی لیبارٹری سے تصدیق کے غیر معیاری ادویات کی خریداری پر 635.046 روپے خرچ کئے،ادویات کی خریداری میں رعایت نہ ملنے کی وجہ سے 145.085 ملین کا نقصان ہوا، عمارت کی مرمت پر غیر ضروری 90.321 ملین روپے اڑائے گئے، سیٹلائٹ سینٹر کے دوروں پر 50.130 روپے خرچ ہوئے،غیر ضروری اخراجات پر 43.960 ملین کے اخراجات،این آئی سی وی ڈی سافٹ ویئر بنانے پر 25 ملین خرچ کئے گئے یہ کونسا سافٹ وئیر بنایا گیا جس پر اتنی رقم خرچ ہوئی؟انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا سوفٹ ویئر جلد اپڈیٹ ہونے والا ہے،پچھلے سال کے بقایاجات کی مد میں 7518.633 ملین کی ادائیگیاں کی گئیں اس کی بھی تحقیقات کرائی جائے۔این آئی سی وی ڈی اسٹور، ویئر ہائوس کی حالت غیر کی وجہ سے حکومت کو 3705.524 ملین کا نقصان اٹھانا پڑا،635.046 ملین ادویات کی استعمال ریکارڈ نہیں بنایا گیا،اسٹیشنری اور پرنٹنگ پر 13.17 ملین خرچ ہوئے،مختلف اوزراوں کی مرمت کی مد میں 260.954 ملین روپے کے غیر ضروری اخراجات قرار دیئے ہیں،لفٹ کی مرمت کی مد میں 3.947 روپے کے غیر ضروری اخراجات، ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کئے بغیر نوکری پر رکھا گیا، جنریٹر کرائے کی مد میں 33.716 ملین خرچ کئے گئے،یونیفارم کی مد میں 9.125 غیر ضروری اخراجات کئے گئے، جنریٹر کی ریپئرنگ کی مد میں مشکوک 40.869 ملین کی رقم خرچ ہوئی،اسپتال کے سامان کی خریداری میں غیر ضروری 674ـ411 ملین خرچ کئے،7518.63 ملین واجبات کی ادائیگی کی گئی تحقیقات ہونی چاہیے، لاک ڈائون کی وجہ سے اضافی مشکوک 213.891 ملین کی اضافی اخراجات بھی رپورٹ میں دکھائے گئے ہیں، بغیر کسی پری آڈٹ کے 9931.630 ملین کی غیر ضروری اخراجات شامل ہیں،بغیر کسی ہدایات کے 635.046 ملین کی ادویات خریدی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سفری اخراجات پر 35.527 ملین اڑائے گئے، وینٹلیر کی خریداری پر غیر ضروری طور پر 6.613 روپے خرچ کئے گئے، میس کے اخراجات میں 127.445 روپے مشکوک منتقلی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری کتابوں کی خریداری پر 6.616 ملین روپے اضافی خرچ کئے،پرائیوٹ میڈیکل اسٹور سے غیر ضرور دوائیاں کی خریداری پر 29.848 ملین روپے اڑائے گئے،رینٹ کار سروس کی مد میں 16.453 روپے اڑائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آڈٹ جی رپورٹ آچکی ہے جس میں 94 پیرا کی آبجیکشن دیئے گئے ہیں جس میں احکامات دیئے گئے ہیں کہ بلین روپوں کی کرپشن ہوئی، ملوث افسران کا تعین کیا جائے اور یہ رقم ریکور کرائی جائے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کے سابق سینیئر سرجن ڈاکٹر پرویز چوھدری نے انکشافات کئے تھے ایک بیڈ خالی کرانے کے لئے مریض کو مار دیا جاتا تھا، اسپتال میں غیر معیاری ادویات و آلات کا استعمال کیا جاتا تھا ،کورنگی سے سستی دوائیاں خریدی گئیں، ندیم قمر نے سی ای او عذرا مقصود کو بغیر کسی میڈیکل کے تجربہ کے نوکری پر رکھا، عذرا مقصود سی ای او کو 20 لاکھ تک تنخواہ دی جارہی تھی، حیدر اعوان ایک گریجوئیٹ بندے کو 18 لاکھ تک تنخواہ دی جاتی تھی۔ وزیر اعلیٰ، چیف سیکریٹری سے زیادہ تنخواہ ندیم قبر اٹھاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہڈاکٹر طارق احمد شیخ نے جون میں چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ہیلتھ سندھ کو خط لکھا تھا، خط میں لکھا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کو ڈائریکٹر ندیم قدیم اور آر ایم او حمید اللہ نے ادارے کو تباہ کیا ہے، ادارے میں من پسند افراد کو نوازا جارہا ہے، کرپشن کی جارہی ہے، بھرتی ہونے کے چھ ماہ بعد افسران کو 19 سے 20 گریڈ میں ترقی دی گئی، 27 بینک اکائونٹ کا بے دریخ استعمال کیا گیا، ڈاکٹر طاہر شیخ نے کہا تھا کہ کرپشن کے بارے میں کئی بار آگاہ کیا تھا لیکن تحقیقات کرنے کے بجائے ان کو فارغ کر دیا گیا ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کرپشن جعلی اکائونٹ کرپشن منی لنڈرنگ کرپشن، محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتیوں میں کرپشن،صحت کے نام پر بجٹ میں کرپشن، لوکل گورنمنٹ میں کرپشن، روینیو میں کرپشن، فاریسٹ زمینوں پر قبضے، جعلی پنشن کیسز، محکمہ خزانہ میں کرپشن، تین کھرب کی رقم جعلی پنشن کی مد میں کرپشن ہوگئی، طیارہ کمیشن کیس، زرداری ٹریکٹر اسکیم کرپشن، واٹر مینیجمنٹ میں کرپشن، جعلی واٹر کورس کی تعمیر، ایریگیشن میں بھل صغائی کے نام کرپشن، عوام کا پیسہ سوئس بئنک میں جمع، پارک لین کرپشن، روشن سندھ پروگرام میں کرپشن،تعلیمی منصوبوں میں کرپشن، تعلیمی منصوبے نامکمل، زکوة کے پیسوں میں کرپشن، حاملہ عورتوں کے نام پر مچھلی فارم کرپشن،اربوں کی گندم چوہے کھا گئے، محکمہ خوراک میں اربوں روپے کی کرپشن،53فیصد خاندان،سندھ میں غربت کی لکیر سے بھی نیچے سندھ کی 60 فیصد عوام گٹروں کا پانی پینے پر مجبور،سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن، ورکس اینڈ سروس میں کرپشن۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ٹھیکے،جعلی ٹینڈر،محکمہ ایکسائز میں کرپشن، جعلی گاڑیوں کی رجسٹریشن،کرونا وبا میں راشن تقسیم میں کرپشن، برسات متاثرین کی بحالی پر 4 ارب کرپشن کی نذر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سے بچنے کے لیے پبلک اکائونٹس کمیٹی، سندھ اسمبلی اسٹیڈنگ کمیٹی میں کوئی اپوزیشن کا رکن شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر کے بعد جمہوری سیاست ختم ہوگئی ہے، سندھ میں سویلین ڈکٹیرشپ لگائی ہوئی ہے،خیرپور کی سات سالا معصوم بچی مونیکا لاڑک کا زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ملزمان گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری اور پیپلزپارٹی کو کرپشن کا حساب دینا ہوگا، مولانا پنڈی جانے کے بجائے سرحدوں پر جائیں جہاد کریں، اگر مولانا عالم ہیں دین کی بات کرتے ہیں تو بارڈر پر جائیں دشمنوں کے خلاف جہاد کریں، مولانا اپنی جان آزاد کرانے کے لئے پی ڈی ایم کا حصہ بنے ہیں، دھمکیاں دینے پر مولانا کو غداران وطن کی لسٹ میں شامل کیا جائے گا، مولانا کے بڑوں نے بھی پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی، اچکزئی نے بھی پاکستان کی مخالفت کی تھی، پی ڈی ایم کے اسٹیج پر غداران وطن کا ٹولا ہے جو ملک کو ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتے، پی ڈی ایم کے جلسے عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ہورہے ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف تمام کرپٹ سیاستدانوں کو بے نقاب کرے گی، کرونا وبا میں پوری دنیا عمران خان کی تعریف کرتی ہے،ہر پاکستانی کو 12 ہزار روپے دیئے گئے۔