پی ٹی آئی کا ریاست مخالف ایک اورایجنڈا بے نقاب، پی ٹی آئی نے لابیسٹ فرم کی خدمات حاصل کر کے کانگریس کے اراکین کو پاکستان مخالف ترامیم پیش کرنے کی کوشش کی ، بیرسٹر عقیل ملک

148
عقیل ملک

اسلام آباد۔16جون (اے پی پی):حکومتی قانونی امور کے ترجمان بیرسٹر عقیل ملک نے پی ٹی آئی کا ایک اور ریاست مخالف ایجنڈا بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جماعت ایک منظم مہم کے تحت حکومت اور ریاست پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہے ، اس مخصوص سیاسی جماعت نے امریکہ میں لابیسٹ فرم کی خدمات حاصل کر کے کانگریس کے اراکین کو پاکستان مخالف ترامیم کرانے کی کوشش کی ، حکومت کے ساتھ اپوزیشن کرسکتے ہیں لیکن ریاست کے خلاف اپوزیشن نہیں کرسکتے ، اس کی کوئی اجازت نہیں ہے

،بتایا جائے کہ ایسی کون سی محبوری ہے کہ پاکستان مخالف ایجنڈے پر چل رہے ہیں ؟ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ کسی بھی ملک سے تعلقات خراب کرنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا ، ریاست پاکستان کے خلاف کام کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، چاہے وہ ملک کے اندر ہوں یا باہر ہوں ، پی ٹی آئی کے بیرون ملک حامیوں کو بھی تنبیہ کی کہ وہ پاکستان مخالف مہم ترک کریں اور سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالیں۔

وہ اتوار کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پر یس کانفرنس سے خطاب کر رہےتھے ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت ، اینٹی سٹیٹ ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے ، پاکستان کے خلاف ایک منظم مہم چلا رہی ہے، پاکستان سے باہر پاکستانی عوام کو دیکھنا چاہیے کہ وہ مخصوص سیاسی جماعت جو حکومت اور ریاست مخالفت ایجنڈے پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تمام تر حدیں پار کر دیں ہیں، کچھ سالوں سے حکومت اور ریاست پاکستان کو پتہ ہے کہ یہ لابیسٹ کی خدمات لیتے ہیں ۔ اب انہوں نے امریکہ میں اراکین کانگریس کو لابیسٹ فرم کے ذریعے ہائیر کر کے قوانین میں ترمیم کی کوشش کی جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے ، تمام تر ممالک کے ساتھ اچھے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے ، اس کے لئے سفارتی محاذ پر کوششیں جاری ہوتیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت نہ صرف پاکستان کو بدنام کر رہی ہے بلکہ دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ،اس پر کوئی معافی نہیں ہے ، وہ پاکستان میں ہوں یا پاکستان کے باہر ہوں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

امریکی کانگریس کے نیشنل ڈیفنس آرتھرائزیشن ایکٹ کے حوالے سے گریگ کیسار نے ترمیم پیش کی ہے ،ان کو پی ٹی آئی کی طرف سے لابیسٹ فرم کے ذریعے ہائیر کیا گیا تھا ۔ گریگ کیسا ر کی ترمیم میں کہا گیا کہ پاکستان کو فوجی اور سکیورٹی تعاون کو فی الفور روکا جائے ، اس کا کیا مقصد تھا ؟ پاکستان کو تو 1947 سے یہ تعاون مل رہا ہے ۔لیکن یہ ملک مخالف ایجنڈے کو جس طرح عالمی سطح پر فروغ دیا جارہا ہے ، پی ٹی آئی اووسیز چیپٹر میں جتنے لوگ امریکہ میں ہیں وہ پاکستان کے خلاف ہر فورم بشمول کیپٹل ہل ، ایوان نمائندگان میں جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی ہائوس رولز کمیٹی نے12 جون 2024 کو یہ تر امیم ڈراپ کی اور کہا گیا کہ جو ترمیم پیش کی گئی ہے وہ درست نہیں ہے ۔

اس کے علاوہ ایک قرار داد نمبر 901 بھی پیش کی گئی ،کانگریس وویمن سوزن لو کی جانب سے تین مزید ترامیم بھی اسی طرح کی تھیں ۔ اس میں یہ ہی کہاگیا کہ پاکستان کے ساتھ سکیورٹی اور دیگر تعاون روک دیا جائے ۔ سیکرٹری آف سٹیٹ کو کہا گیا کہ آپ رپورٹ جمع کرائیں جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں اور دیگر بے قاعدگیوں کو بھی بھی رپورٹ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے ، تمام وہ ممالک جنھیں پاکستان تسلیم کرتا ہے ان کس ساتھ برابردی کی سطح پر تعلقات کو فروغ دے بھی رہا ہے اور دینا چاہتا ہے، پاکستان کی اپنی خارجہ پالیسی ہے ،ہم کسی سے ڈیکٹیشن نہیں لیتے ۔

انہوں نے کہا کہ سفارتی محاذ پر پاکستان مخالف ایجنڈے کو ذائل کرتے ہوئے اس ایجنڈے کو شکست دی ۔اسطرح امریکی ہائوس آف رولز کمیٹی نے ان ترامیم کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مستردکردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سے پاکستان مخالف ایجنڈے میں تیزی آئی ہے کیونکہ اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے بعد ایک ایبسلیٹوٹی ناٹ کا بیانیہ دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ امریکی سازش تھی ۔ اسکے بعد لابیسٹ اینڈ پی آر فرم ہائیر کر کے پاکستان مخالف قانون سازی کے لئے زور و شور سے کام کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نومبر 2023 میں قرار داد نمبر 901 پیش کی گئی ،اس کے تانے بانے بھی پی ٹی آئی سے ملتے ہیں ، پاکستان مخالف قانون سازی کی کوشش پی ٹی آئی کی ایماء پر کی گئی اور بیرون ممالک مقیم کچھ پاکستانی ایسے ہیں جو اس جماعت کی طرف جھکائو رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جوریاست پاکستان کے خلاف ایجنڈے کو فروغ دیں گے تو ریاست اور حکومت پاکستان ان عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گی ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان مخالف مئی 2023 میں 65 کانگریس ممبران ، 11 کانگریس ممبران نے خطوط لکھے اور 31 ممبران کانگریس امریکی صدر اور سیکرٹری آف سٹیٹ کو خط لکھتے ہیں کہ 2023 میں عمل میں آنے والی حکومت کو تسلیم نہ کریں ، یہ تمام تر کوشش پی ٹی آئی کی طرف سے کی جارہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف ایجنڈے میں بھارت کا بھی کردار ہے ،ان کے ساتھ ساز باز کر کے مخصوص سیاسی جماعت اس میں حصہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ اپوزیشن کرسکتے ہیں لیکن ریاست کے خلاف اپوزیشن نہیں کرسکتے ، اس کی کوئی اجازت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ ایسی کون سی محبوری ہے کہ پاکستان مخالف ایجنڈے پر چل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور ریاست کسی بھی سیاسی جماعت سے بالاتر ہے کسی کو ریاست مخالف مہم کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست، ریاست کے مخالف کھڑے ہو کر کی جاتی ہے ؟ ان تمام لوگوں کو یہ پیغام ہے کہ ابھی تک ریاست خلاف مہم کو ترک کریں ، حکومت او راپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالیں نہ کہ عالمی فورم پر پاکستان کو نقصان پہنچائیں ۔